جنرل نیازی پنجابی سازش کا نشانہ بننے والا ایک پٹھان سپاہی جسنے سبھاش چندر بوس اور جاپانی فوج کو برما آسام فرنٹ پر شکست دی تھی ......
فیصل فاران
پنجابی مورخ اور محقق اپنی فطرت میں کذاب اور منافق ہوتاہے اپنی مقصد براری کےلئے وہ تاریخ کو مسخ کرنا توڑنامروڑنا اپنا اسلامی حق سمجھتاہے اسکی کوشش ہوتی ہے کہ ہزار سال کی معلوم شرمناک تاریخ کا بدلہ موجودہ تاریخ میں اپنے جعلی بہادرانہ حصے سے پرکرے جنرل نیازی 1915/2004بھی انکی اس ذہنیت کا نشانہ بنے
سرمیلابوس مشہور انقلابی لیڈر سبھاش چندر بوس کی بھانجی اور بی بی سی سے منسلک صحافی تھی بنگلہ دیش سے متعلق انکی کتاب *Dead Reckoning: Memories of the 1971 Bangladesh War- کافی مشہور ہے انہوں نے 1984میں جنرل اروڑہ کا ایک انٹرویو کیاتھا جس میں جنرل نیازی کے حوالے سے لکھاتھا کہ سبھاش چندر بوس جب انڈین نیشنل آرمی اور جاپانی فوج کیساتھ امپھال برما کے محاذ پر انڈین نیشنل آرمی کے جنرل سلم کی فورٹین آرمی کےچھکے چھڑارہاتھا تب کم عمر نیازی نے انکی پیش قدمی روک دی یہ اتنا بڑا کارنامہ تھا کہ آسام برمافرنٹ پر ہی اسے 1944میں ملٹری کراس دیاگیا دوسرے محاذپر بھی اسکی بہادری پر اسے DSOکے لئے نامزد کیاگیا مگر کم عمری کیوجہ سے یہ اعزاز نہیں ملا
پندرہ دسمبر 1944کو لارڈ ویول وائس رائے نے جنرل سلم جنرل سٹاپ جنرل سکونزجنرل کرسٹی کے ساتھ جن دو آفیسرز کو اعزازات دیے ان میں جنرل نیازی بھی شامل تھا 1965کی جنگ میں بھی جنرل نیازی کو دومرتبہ ہلال جرات کا تمغے ملے
برٹش منسٹری آف ڈیفنس ریکارڈ کے میں اس متعلق لکھاہے
نیازی نے حملے اتنے ماہرانہ انداز میں منظم کئے کہ اسکی پلاٹون نے دشمن کو اچانک گھیرلیااس نے شاندار طریقے سے جوانوں کی رہنمائ کی شدید فائرنگ میں مہارت اور مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کیا جنگی چالیں تبدیل کیں متبادل راستوں سے حملے کئےاپنےزخمیوں کو باہر نکالا اور دشمن کو شکست دی اور پھر منظم اور کامیاب پیش قدمی کابندوںست کیا۔۔۔۔
یہ اقتباس شرمیلا بوس نے اپنے انٹرویو میں دیاہے لہذا اس پر کوئ شک نہیں کیاجاسکتا
پنجابیوں نے جنرل ٹکا خان اور دیگر پنجابی جنرلوں کو بچانے کےلئے سانحہ اکتہر کی ساری ذمہ داری جنرل یحی خان اور جنرل نیازی اور اسکے اے ڈی سی پر ڈال کر اپنی بزدلی چھپالی اور اسے ڈسمس کردیا حالانکہ وہ اخرتک اپنے کورٹ مارشل کا مطالبہ کرتارہا تاکہ تصویر کا اصل رخ سامنے آسکے حمود الرحمان کمیشن ایک محدودکمیشن تھا اسکی کوئ انٹرنیشنل کریڈیبلٹی نہیں تھی
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.