Skip to main content

Posts

Showing posts with the label History of Dir

Dir State is sub divided into numerous Khanates held by the hereditary khans or relations of the Khan of dir.

ریاست دیر کا مرکزی دربار۔ ۔اور خوانین دیر ۔۔۔ Dir State is sub divided  into numerous Khanates held by khans or  relatives of the Khan of dir. ریاست دیر میں تنظیمی معاملات چلانے کے لئے اس کو خوانین کے سپرد کردیا گیا ہیں ۔انکی تفصیل یہ ہیں ۔ 1 امیر محمد خان آف بیبیوڑ جو نواب دیر کے چچا ہے ۔ 2 .شیر محمد خان آف اتنڑ جو نواب دیر کے دوسرے چچا ہے۔ 3 پسند خان آف سندراول اور دارکنڈ ،تنگی خیل ایسوزی ترکلانی کا موجودہ خان ہے ۔ 4 .سید احمد خان مست خیل آف باڑوا And an  uncle by marriage of khan of Dir. 5 .عبدالغنی خان آف ستبر ۔ 6 .محمد ایوب خان آف مسکینی جو سید احمد مست خیل کے بیٹے ہے ۔۔ 7  عبدالرحمن خان آف جانبٹی جو خان آف دیر کے بہنوئی ہے ۔ 8 .محمود جان اخونزادہ آف خال 9 مجاہد خان آف باٹل عشیری درہ ۔ 10 عبداللہ خان اور زرین خان آف رباط ۔ 11 محمد عمر ( سردار خان  ) آف  میدان بانڈئ  12 عبدالکریم خان آف کوہستان۔ 13 ملک پام جان آف بارون 14 .میاں گل جان جو بادشاہ خان کے چھوٹے بھائی تھے Da Dir Nawab Darbar. Court Of Dir Nawab. Dir State is sub divided  into numerous Khanates held by the hereditary kha

Nawab Of Dir, Muhammad Shah Jehan Khan pictured his Sons Shahab Ud Din and Khesro Khan.

Nawab Of Dir, Muhammad Shah Jehan Khan pictured his Sons Shahab Ud Din and Khesro Khan. نواب دیر شاہ جہان کے حوالے سے  who is who   کی رپورٹ ۔ زیر نظر تصویر میں نواب شاہ جہان اپنے بیٹوں دائیں طرف کھڑے شہاب الدین خان،بائیں طرف کھڑے نواب شاہ خسرو خان اور زمین پر بیٹھے ہوئے محمد شاہ خان موجود ہے کے ساتھ۔۔۔ . شاہ جہاں خان، دیر کے نواب۔-1897 میں پیدا ہوئے۔- شاہ جہان   مرحوم نواب بادشاہ خان کا  بڑا بیٹا۔ انہیں 1918 میں خان بہادر بنایا گیا اور دیر کا وارث ظاہر کیا گیا۔ 1925 میں ان کے والد کی وفات پر  دیر میں دو دھڑے  قائم ہوئے۔ جن میں سے ایک نے چھوٹے بھائی عالمزیب خان کے لیے جانشینی حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ۔  حکومتی حمایت فیصلہ کن ثابت ہوئی اور شاہ جہاں خان خون بہائے بغیر کامیاب ہوئے اور مئی 1925 میں حکومت کی طرف سے اسے نواب کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ وہ اپنے حامیوں میں اخلاص کے حوالے سے الگ سوچ رکھتا  ہے، لیکن حکومت کے ساتھ انتہائی وفادار ہے اور دوبارہ اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لئے  سخت محنت کر رہا ہے۔ وہ ساکھ جو آپکے   والد کے بعد کے سالوں میں بہت زیادہ  متاثر ہوئی ۔  جون 1928 میں بے وفائی کی بنا

Khattak Tareekh Kay Ayenay Main. History Of Khattak Pashtun Tribes

Khattak Tareekh Kay Ayenay Main. History Of Khattak Pashtun Tribes خٹک تاریخ کے آئینے میں ابتدائی تاریخ  ابتداء خنک جنوبی وزیرستان میں کوہ وشوال جوکوه سلیمان کے شمال مغربی سلسلہ کا نام ہے کے آس پاس آباد تھے ۔ شوال کی وادی بنوں کے مغرب میں واقع ہے جو طول میں سولہ اور عرض میں آٹھ میل ہوگی وہاں سے قریبا" چھ سوسال کا عرصہ ہوتا ہے کہ یہ موجودہ صوبہ سرحد سے ضلع بنوں کے علاقہ میں آۓ اور وہاں ہونی اور منگلی قبائل کے ساتھ جو  ان ہی کی طرح کر لانی  تھے بودوباش اختیار کی ۔ کچھ مدت بعد ایک دوسری کر لانی قبیلہ شیتک نے جواب بنوچی کہلا تا ہے شوال ہی کی طرف سے علاقہ بنوں کی جانب کوچ کیا اور مذکور بالا ہونی اور منگلی قبائل کو وہاں سے نکال کر خود آ باد ہوا۔ خنک بھی انہی کے ساتھ رہنے سہنے لگے ۔ نہر صدرون ( سد راونڑ ) اور اس کے قرب و جوار کا علاقہ خٹکوں کے تصرف میں تھا مگر کچھ عرصہ بعد شیتکوں کے ساتھ عداوت کے سبب یہ وہاں سے نقل مکانی کر کے جانب شمال مشرق علاقہ کوہاٹ کی طرف بڑھے اور موجودہ ضلع کوہاٹ کے جنوب مغربی ، جنوبی اور جنوب مشرقی حصوں میں آباد ہوۓ ۔علاقہ کو ہاٹ کے میں ھے چوترہ، ٹیری ، لاچی ، کرب

Nawabi In State Of Dir. Yousafzai State Foundation In Dir. Nawab E Dir

  Nawabi In State Of Dir. Yousafzai State Foundation In Dir. Nawab E Dir يوسفزۍ رياست دير کى ده نوابۍ دور اغاز ـ اول نواب دیر خان رحمت اللہ خان۔ دہ یوسفزئ ریاست دیر حکمران خان رحمت اللہ خان دہ خپل پلار  شجاعت پناہ خان غزن خان غازی دہ مرګ نه 5 کاله پس پہ 1870 کی دہ دیر حکمران شو ۔  دہ دوی شخصیت پہ بارہ انګریز تاریخ دان په خپل کتاب پانړه نمبر 217 (Who is who of Afghanistan)  کی لیکی چی دوی شپږ فوټه لوړ دنګ قد  مالک وو او ذھنی بدنی لحاظ سرہ دہ دیر سلطنت حکمرانی حق لری ۔ دہ نواب رحمت الله خان دہ انصاف نه دہ ھغو رعایا ڈیر خوشحاله دی او په ډول ډول تعریفونه یئے کیګی ۔ انګریز لیکوال زیاته کړہ چی  خان رحمت اللہ خان په کال 1876 کی  دہ کابل  امیر شیر علی لخوا کابل ته  راوبللے شو دہ کابل امیر رحمت اللہ خان ته دہ کال  8،000 روپی مقرر کړے 100 ټوپک یئے ورته وړاندی کړل او په کال 1877 کی ورته دہ کابل امیر لخوا دہ نواب لقب ورکړے شو ۔ او هم دا رنګ په دير کى ده نوابۍ دور شروع شو دا خبره ډير اهميت لرى چى دہ دیر او دہ کابل سفارتی تعلقات ډیر لوی تاریخ لری دہ اخون الیاس رح يوسفزى زوی عبداللہ يوسفزى دہ علم حاص

History Of Dir. Name Of Dir, Origin Of World Dir, History Of Dir State.

History Of Dir. Name Of Dir,  Origin Of World Dir, History Of Dir State. History Of Dir, Dir Ki Tareekh. ہسٹری آف دیر از قلم عمادالدین سربہ فلک پہاڑوں گنگاتے آبشاروں محمور کن جھیلوں اور لہلہاتی وادیوں کا خطہ جنت نظیر دیر تاریخی ،سیاسی اور سماجی لحاظ سے ہر دور میں انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔صوبہ سرحد کے شمال میں واقع 5252 مربع کیلومیٹر پر پھیلا ہوا اور کم وبیش 15 لاکھ نفوس پر مشتمل اس علاقے کے شمال میں ضلع چترال ،مشرق میں سوات ،جنوب میں ملاکنڈ ایجنسی اور مغرب میں باجوڑ ایجنسی اور افغانستان واقع ہے۔ ریاست دیر کے لوگ اپنی سخت گیر اسلام پسندی ،مہمان نوازی ،جفاکشی کیلئے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ تاریخی طور پر دیر کو الگ الگ ناموں سے یاد کیا گیا ہے۔ جیسے گورئئ ،یاگستان بیلوریستان ،مساگہ ،جیسے ناموں سے یاد کیا گیا ہے، لفظ دیر 15 صدی میں جب پشتونو کے یوسفزئی قبلے نے اس کو فتح کردیا تو اس کو دیر نام رکھ دیا ،لفظ دیر  (Persian)  الفاظ  Dair  سے نکلہ ہے۔ جس کا معنی ہے  faar of  یا مشکل سے پہنچنا۔ہسٹری آف دیر کو ہم دیکھ لے تو یہ بہت پرانی ہے شاید خان اپنی کتاب میں لکھتا ہے ،اپر دیر میں داروڑہ جو ع

Muhammad Sharif, Khan of Dir, and followers, 1898.

Muhammad Sharif, Khan of Dir, and followers, 1898. Muhammad Sharif Khan Was Khan Of Dir State ousted By Afghan Nepolin Ghazi Umara Khan Of Jandool.  Muhammad Sharif Khan Khanate Was Restored By British Army In 1897 and he was Titled As Nawab Of Dir. Muhammad Sharif Khan Was Last Khan And First Nawab Of Dir, Father Of Nawab Aurangzeb Aka Charrah Nawab And Grandfather Of Nawab Shah Jehan Khan. Muhammad Sharif, Khan of Dir, and followers, 1898. Muhammad Sharif Khan Was Khan Of Dir State ousted By Afghan Nepolin Ghazi Umara Khan Of Jandool.  Muhammad Sharif Khan Khanate Was Restored By British Army In 1897 and he was Titled As Nawab Of Dir. Muhammad Sharif Khan Was Last Khan And First Nawab Of Dir, Father Of Nawab Aurangzeb Aka Charrah Nawab And Grandfather Of Nawab Shah Jehan Khan.

Nawab Od Dir Old Picture With Mehtar E Chitral and Khan Of Nawagai in 1930

 Nawab Od Dir Old Picture With Mehtar E Chitral and Khan Of Nawagai in 1930. نواب محمد شریف خان (د دیر خان)، شجاع الملک (د چترال مهتر) او نواب صفدر خان (د نواګۍ خان) د حاضرینو سره 1903 Nawab Of Dir, Muhammad Sharif Khan, Mehtare Chitral , Shuja Ul Mulk, Nawab Of Nawagai Safdar Khan ( Khan Of Nawagai) in one frame 1903. Nawab Of Dir Muhammad Sharif Khan was First Nawab Of Dir Princely State after Malakand Accord agreed In 1897.

Laws In Princely State Of Dir By Nawab Shah Jehan Khan

 Laws In Princely State Of Dir By Nawab Shah Jehan Khan نوابِ دیر شاہ جہان (1960-1924) کے  ریاستِ دیر کے عوام کے لئے بنائے گئے عجیب قوانین. نواب ِ دیر شاہ جہان ,جس نے ریاست دیر پر 36 سالہ حکومت کی..اپنی دور حکومت کے دوران آپ نے اپنی ریاست دیر کی رعایا کو بُہت دبا کر رکھا.. آپکی طرز حکومت میں کُچھ اسطرح کے قوانین تھے 1....علمی پابندیاں...نواب شاہ جہان نے جدید تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی, جو لوگ اپنے بچوں کو ریاست سے باہر تعلیم حاصل کرنے کے لئے بجھواتے اُنکوں ہمیشہ کے لئے ریاست سے نکالا جاتا..... 2. اُردو اور انگلش الفاظ بولنے پر سخت پابندی تھی. جو لوگ ( کنڑکو ڈبے) کو ماچس کی ڈبی یا  ٹوکے کو  ( کپڑا) کے نام سے پُکارتا . تو اُن لوگوں کو بُہت بےعزت کیا جاتا 3. ریاست دیر کے عوام کو بیرونی دنیا سے  بےخبر رکھنے کے لئے نواب شاہ جہان نے ریڈیو کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی تھی. پوری ریاست دیر میں صرف نواب شاہ جہان کے پاس ریڈیو تھا.. نواب شاہ جہان کو جب 1960 میں حکومت پاکستان نے گرفتار کرکے لاہور کے گلبرگ ٹاؤن میں پُہنچا کر نظر بند کردیا. تو اُس کے بعد ,ریاست دیر میں پہلا ریڈیو نواب شاہ جہان

Princely State Of Dir. Complete History Of Dir State In Urdu

 Princely State Dir History. Princely State Of Dir. Complete History Of Dir State In Urdu. ⭐️ ریاست دیر پر شاھی خاندان دیر اخون خیل قوم کی حکمرانی⭐️ ( شاھی خاندان کی ابتداء اور انتہا ) دیر پر شاہی خاند ان اخون خیل نے تقریباً تین سو پچاس سال تک حکومت کی ہے ۔شاھی خاندان اخون خیل کی حکمرانی حضرت اخون الیاس بابا (لاجبوک) سے شروع ہوکر نواب شاہ خسرو پر ختم ہوتی ہے ۔ Akhun Ilyas Baba. Dir Princely State (عمدہ العارفین قطب القطاب مبلغ اسلام حضرت اخون الیاس نقشبندی یوسفزئی رحمتہ اللہ علیہ لاجبوک ۔ (1626-1676) دیر کے شاھی خاندان کے مورث اعلیٰ حضرت اخون الیاس رحمتہ اللہ علیہ نہاگدرہ کے گاوں کوہان میں پیدا ہوئے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد اور علاقائی علماء سے حاصل کرنے کہ بعد اعلی دینی علوم کے حصول کے لیے ہندوستان چلا گیا ۔ہندوستان میں حضرت بنورؒ کی شاگردی میں کئی سال گزارنے کے بعد ان کے ساتھ مکہ مکرمہ چلےگئے ۔مکہ میں سعادت حج اور چھ ماہ عبادت میں گزارنے کے بعد اپنے استاد حضرت بنور رحمتہ اللہ علیہ کی اجازت سے حضرت اخون الیاس بابا وطن واپس پہنچے تواقوام ملیزئی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ، انکے در

SWAT STATE AND BOLSHEVIK MOVEMENT'

SWAT STATE AND BOLSHEVIK MOVEMENT' Muhammad Ali Dinakhel‘ Abstract Swat State was formally established in 1915 by the first ruler o[ Swat State, Syed Abdul Jabar Shah. In the month o[September 1917 he was dethroned on account of his alleged attachment with Qadyani/Ahmadi sect. After his removal [rom rule and subsequent exile, Miangul Abdul Wadud was installed as ruler of Swat in the month of September 1917. Swat State was recognized by the British Government in 1926. The recognition was granted with the condition that the state’s rulers will not act against the BritiSh Government. Men in 1917 the BolShevik Movement emerged in Russia, it also influenced Swat and surrounding areas. Some people were found here who had affiliation with Bolshevik Movement. The colonial government's confidential records also show that some people of Swat were involved in secret activities of Bols