Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Ayub Khan

Why General Ayub Khan Decided The Operation Gibraltar?

Why General Ayub Khan Decided The Operation Jibralter?  06 September 1965 Pak India War Blog جنرل ایوب نے آپریشن جبرالٹر کا فیصلہ کیوں کیا؟ نوٹ: 1965 کے جنگ کے حوالے سے مرحوم طارق احمد صاحب کی لازوال تحریر۔ آپریشن جبرالٹر ایک ناقص منصوبہ تھا۔ ثبوت یہ کہ یہ پلان اپنے اھداف یعنی کشمیر پر قبضہ کرنے اور بھارت کو شکست دینے میں ناکام رھا۔ پلان کا یہ حصہ بھی بری طرح فلاپ ھوا۔ کہ اس مداخلت سے کشمیر میں بھارت کے خلاف عام بغاوت شروع ھو جاے گی۔ اور پلان کا یہ حصہ بھی خام خیال ثابت ھوا۔ کہ بھارت اس کے جواب میں پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا۔  اگست کے شروع میں شروع ھونے والا آپریشن جبرالٹر پہلے ھی ھفتے رک گیا تھا  15 اگست کو بھارت نے کارگل اور 28 اگست کو حاجی پیر پاس پر قبضہ کر لیا تھا اور مظفر آباد پر دباؤ بڑھا دیا تھا۔ پاکستان نے اس دباو سے نکلنے کے لیے آپریشن گرینڈ سلام کے ذریعے یکم ستمبر کو اکھنور پل پر قبضہ کرنے کے لیے حملہ کیا ۔ تاکہ بھارت کا کشمیر سے رابطہ کاٹ دیا جاے۔ اور آگے بڑھتے گئے۔ دو ستمبر کو آپریشن گرینڈ سلام کے کماندر میجر جرنل ملک اختر حسین کو حیران کن طریقے سے تبدیل کرکے جنرل یحیی کو

How Sikandar Mirza Ousted By Ayub Khan? Urdu History Article

 How Iskandar Mirza Ousted By Ayub Khan? Urdu History Article. ’’ستائیس اٹھائیس اکتوبر 1958ء کی درمیانی رات صبح پانچ بجے میں حسب معمول سیرکی غرض سے گھر سے نکلا۔ دور سے پولیس انسپکٹر چوہدری بہاول بخش آتے دکھائی دیے۔ مجھے ہاتھ سے سلام کرکے کچھ اشارہ کیا۔ قریب آئے تو سرگوشی میں کہا: ’’لے گئے۔‘‘…  ’’کسے لے گئے ؟ ‘‘ میں نے پوچھا۔  بولے ’’سکندر مرزا کو۔‘‘  ناشتے کے بعد جب میں دفتر پہنچا تو ایوان صدر میں پراسرار سکوت طاری تھا۔ معلوم ہوا کہ رات گیارہ بجے جنرل اعظم، جنرل برکی اور جنرل کے ایم شیخ اپنے سپریم کمانڈر جنرل ایوب خان کی ہدایت پر تشریف لائے۔ اسکندر مرزا کو اپنی آمد کا مقصد بتایا، پھر تینوں جرنیل اسکندر مرزا اور ان کی بیگم ناہید مرزا کو مارتے کھینچتے ’’تیغوں کے سایہ‘‘ میں ماڑی پور کے ہوائی اڈے پر لے گئے جہاں ایئرفورس کا خصوصی طیارہ منتظر کھڑا تھا ۔  یوں  نواب آف مرشد آباد ، پاکستان کے اخری گورنر جنرل، پہلے صدر میجر جنرل سکندر مرز کا باب بند ہوا۰ لندن بدر ہوا تو خود  پیٹ پالنا پڑا۰ کوئی چھوٹی موٹی ملازمت  بھی نہ ملی۰ ایک ریسٹورنٹ میں برتن دھونے کا جاب ملا۰   چند روز  قبل ایک ملک کے سیاہ

Sardar Bahadar Khan, Brother Of Ayub Khan against Ayub Khan

 Sardar Bahadar Khan, Brother Of Ayub Khan and Opposition leader against Ayub Khan ایوب خان کے بھائی جو ایوب خان کے خلاف اپوزیشن لیڈر تھے ایوب خاں کے زمانے میں  ان کے سگے بھائی سردار بہادر خاں قومی اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن تھے. وہ پاکستان بننے سے پہلے کے مسلم لیگی تھے. سرحد اسمبلی کے سپیکر بھی رہے. لیاقت علی خان اور خواجہ ناظم الدین کے وزیر، سرحد کے گورنر اور بلوچستان کے چیف کمشنر بھی رہے.  سردار بہادر خاں اپنے بھائی ایوب خاں کے خلاف زوردار تقریریں کیا کرتے تھے. ظاہر ہے وہ ان کی والدہ کے کانوں تک بھی پہنچتی تھیں۔ ماں تو ماں ہوتی ہے، وہ پریشان ہوجاتی تھیں۔  ایک دن انہوں نے ایوب خان سے کہا، لڑتے کیوں ہو، تم دونوں بھائی ملک بانٹ کیوں نہیں لیتے؟ By Aslam Malik

Qudratullah Shahab Writes about President Ayub's Mother. Urdu

 Qudratullah Shahab Writes about President Ayub's Mother  صدر ایوب کی والدہ  کو ان سے تین شکایات تھیں  ایک یہ کہ پریذیڈنٹ ہاؤس کی موٹر کاریں جب کسی کام پر گاؤں میں آتی ہیں تو یہاں کی چھوٹی چھوٹی سڑکوں پر وہ بڑی تیز رفتاری سے چلتی ہیں جس سے لوگوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہوتا ہے دوسری شکایت یہ تھی کہ گاؤں کے کئی لڑکے کالج کی تعلیم ختم کر کے گھروں میں بیکار بیٹھے ہیں، ان کو نوکری کیوں نہیں ملتی؟ اگر نوکری نہیں ملنی تھی تو کالجوں میں پڑھایا کیوں گیا؟ بڑی بی کو تیسری شکایت یہ تھی کہ میری زمین کا پٹواری ہر فصل کے موقع پر پچاس روپے فصلانہ وصول کر کے خوش رہا کرتا تھا ، اب وہ سو روپے مانگتا ہے، کہتا ہے کہ تمہارا بیٹا اب پاکستان کا حکمران ہو گیا ہے ، اس لیے پچاس روپے کا نذرانہ بہت کم ہے۔ بڑی بی کو گلہ تھا کہ ایوب خان کی حکومت میں رشوت کا ریٹ ڈبل کیوں ہو گیا ہے (قدرت الله شہاب : " شہاب نامہ") Qudratullah Shahab writes about President Ayub Mother in his book Shahbnama.