Rituals by Ali Abbas Jalalpuri قدیم زمانے میں ہاتھ اٹھا کر یا مصافحہ کر کے ملنے سے یہ جتلانا مقصود ہوتا تھا کہ میرے ہاتھ خالی ہیں اور میرے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے جس سے کسی قسم کا خطرہ ہو سکتا ہے یہ اُس دور سے یادگار ہے جب ہر وقت ہر شخص سے جان کا خطرہ لاحق رہتا تھا قدیم رومہ میں پورا بازو اٹھا کہ ایک دوسرے کو سلام کیا کرتے تھے یہی طریقہ بعد میں ناتسیوں نے اختیار کیا عرب اور ایرانی دوست آمنے سامنے آتے تو ایک دوسرے سے گلے ملتے اور گالوں پر بوسہ دیتے تھے ہندو دونوں ہاتھ جوڑ کر نمستے کہتے ہیں یا بزرگوں کے پاؤں چھو کر پیریں پوناں کہتے ہیں یہودیوں کا سلام ہے شولوم علیخم جو عربی میں سلام علیکم بن گیا سنی مسلمان السّلامُ علیکم کہتے ہیں جب کہ شیعہ سلام علیکم کہتے ہیں مرید پیر صاحب کے پاس آئے تو اس کے ہاتھ چوم کر سر آنکھوں سے لگاتا ہے اور سر سجدے میں رکھ دیتا ہے اسے سجدۂ تعظیمی کہتے ہیں چین اور مصرِ قدیم میں رواج تھا کہ جب کوئی بزرگ راستے میں ملتا تو نوجوان ادب سے ایک طرف ہٹھ جاتے تھے کوئی بزرگ کسی محفل میں آتا تو نوجوان سرو قد کھڑے ہو کر تعظیم کرتے تھے اور اسے مناسب جگہ پر بٹھا دیا جاتا ت...
Pashto Times is your go-to destination for all things Pashto language, culture, and literature. From language learning resources to cultural insights, our blog offers a wealth of information for anyone interested in Pashto. Stay up-to-date with the latest news and trends, and deepen your understanding of this fascinating language and culture.