Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Urdu Motivational Stories

President Of India, Chai Walla PM, Nawaz Sharif And Mushahidullah

President Of India, Chai Walla PM, Nawaz Sharif And Mushahidullah. میں نے نواز شریف کو کہا مرحوم مشاہداللہ کو صدر بنا دو پاکستان کے محنت کشوں کی نمائندگی ہو جائے گی ۔  اس نے جواب دیا یار کیا کروں مقتدرہ قوتوں کو مشاہد صاحب کا فیس اچھا نہیں لگتا۔  ہمارے ہاں چہرہ اور بیک گراونڈ دیکھ کر صدر وزیراعظم اور ممبران چنے بنے جاتے ہیں جس کے نتیجہ میں نااہل نالائق مکے کے بدو ہمارا مقدر بن جاتے ہیں۔ اسی  ٹریش کی وجہ سے آج ملک ڈیفالٹ اور سیاسی عدم استحکام کی شکل میں ہمارے سامنے کھڑا ڈگمگا رہا ہے ۔ بھارت کے من موہن کا چہرہ بہت چھوٹا تھا لیکن ماہر معاشیات تھے ، شائن انڈیا کے نعرے کے ساتھ اٹھے اور دس سال میں ملک کو زیرو سے اٹھا کر 47 ارب ڈالرز زرمبادلہ رکھنے والا ملک بنا دیا۔ ہینڈسم تھے نہ ہیرو لیکن سر میں خوبصورت دماغ تھا اور سینے میں دردمند دل سو دونوں کامل اعضاء ملے تو اکلیمت کی مثال بن گئے۔  مودی چائے والا وزیراعظم بنا تو آج بھارت  دو سو چالیس ارب ڈالرز زرمبادلہ رکھنے والا ملک ہے ۔   چہرہ کسی ھیرو کا نہیں عام ہندوستانی کا چہرہ ہے۔ جیسے ہم ساؤتھ ایشین ہوتے ہیں لیکن قوم و ملک کی وہ خدمت کی کہ آج پاکس

Hammad Safi, Use Of Mobile And Motivational Speakers

Hammad Safi. Olo kay Patay. Hammad Safi, Use Of Mobile And Motivational Speakers. الو کے پٹھے ۔اظہر سید ایک کم عمر بچے کو ہیرو بنانے والے پوری قوم کو چ بنا رہے ہیں اور مسلسل کامیاب ہیں۔یہ خود بھی سیلبریٹی بناتے ہیں اور بنے بنائے پر بھی ہاتھ رکھ دیتے ہیں ۔قوم کو مزید چ بنانے میں استعمال کرتے ہیں ۔کیا خوب استمال کرتے ہیں ۔دنیا بھر میں نوجوان موبائل فون کے زریعے پیسے کما رہے ہیں ۔فری لانسنگ سے گزشتہ سال دنیا بھر کے نوجوانوں نے 54 ارب ڈالر کمائے ہیں ۔یہ چھوٹا سا چ نسٹ یونیورسٹی میں موبائل فون کے غلط استعمال پر لیکچر دے رہا تھا ۔جو اسے ہیرو بنا رہے ہیں انہوں نے اس کے لیکچر کی نجی چینلز پر تشہیر کا بھی بندوبست کیا تھا ۔لیکچر میں فجر کے وقت اٹھنے کی دلیل دے رہا تھا "دیر تک سوئیں تو شیطان منہ میں پشاب کر جاتا ہے" جنرل ضیا کے دور میں مدارس کے جو جال بچھائے تھے ان سے اسلامی معاشرہ تو کیا بننا تھا مساجد کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے ۔ مدارس کی افرادی قوت کی اس قدر بہتات ہے بعض چھوٹے علاقوں میں مختلف مکاتیب فکر کی دو مساجد بھی ہیں ۔ مولوی طارق جمیل کا ستر فٹ کی حوروں کا چورن اس لئ

A Strong Women And A Strong Mother. Pashto Short Motivational Story

 A Strong Women And A Strong Mother. Pashto Short Motivational Story دا ښځه پروين نومېږي. نرس ده. په 35 کلنۍ کي يې مېړه ومړ، څلور ماشومان يې درلودل چي ټول په ابتدايي ښونځي کي و. په خپلو ټولو ماشومانو يې زدکړي وکړې او اوس ډاکټران دي. خو دا کار آسان نه و. پروين هم مور وه او هم پلار. اولادونو يې لاندي زده کړي کړې دي Dr. Fraz Asim (MBBS) Dr. Rameez Faisal (MBBS) Dr. Shehroz khan (MBBS) Dr. Anam Naz (DPharm) The Old Woman In The Picture Named Parveen, She Became Widow At 35 While 4 Children To Raise And She Wonderful Job As Single Parent To Make All Of Her Children Doctors. Strong Women And A Strong Mother. Pashto Short Motivational Story.  Mother Story In Pashto. Pashto Short Story Of Parveen.

John Elia Quote About Grief, Happiness, Great People. Urdu Quotes

 John Elia Quote About Grief, Happiness, Great People. Urdu Quotes. تاریخ کے حساس انسانوں نے اپنے زندگی کا زیادہ حصہ اداس رہ کر گزارا ہے. زندگی میں خوش رہنے کےلئے زیادہ ہمت نہیں بلکہ بہت زیادہ بے حسی  چاہیئے فرمودات جان ایلیا جون ایلیا کے فرمودات اردو شاعر جون ایلیا کے خیالات زندگی کے بارے میں

Japanese, Fish Industry, Movement and Life. Urdu blog

 Japanese, Fish Industry, Movement and Life. Urdu blog.  انسان اور مچھلی کیلئےخطرے کا وجود اہم ہے 👈 _نہیں ہے نکمی چیز کوئی قدرت کے کارخانے میں_👉 جاپانیوں کو تازہ مچھلیاں بہت پسند ہیں ، لیکن جاپان کے قریب کے پانیوں میں کئی دہائیوں سے زیادہ مچھلی نہیں پکڑی جاتی  لہذا جاپانی آبادی کو مچھلی  کھلانے کے لئے ، ماہی گیر کشتیاں بڑی ہوتی گئیں اور پہلے سے کہیں زیادہ دور جانے لگیں -  ماہی گیر جتنا دور گئے ، مچھلیوں کو پکڑ کر واپس لانے میں اتنا ہی زیادہ وقت لگنے لگا۔ اس طرح ساحل تک باسی مچھلی پہنچنےلگی -  مچھلی تازہ نہیں تھی اور جاپانیوں کو ذائقہ پسند نہیں تھا۔ اس مسئلے کو حل  کرنے کے لئے ، فشینگ کمپنیوں نے اپنی کشتیوں پر فریزر لگائے۔  وہ مچھلی کو پکڑ کر سمندر میں فریز کردیتے۔ فریزرز کی وجہ سے کشتیوں کو مزید دور جانے اور زیادہ دیر تک سمندر میں رہنے کا موقع ملا ۔  تاہم ، جاپانیوں کو فروزن مچھلی کا ذائقہ بھی پسند نہ آیا ۔  فروزن مچھلی کم قیمت پڑتی تھی۔  تو ، ماہی گیر کمپنیوں نے فش ٹینک لگائے۔ وہ مچھلی کو پکڑ لیتے اور ٹینکوں میں بھر کر زندہ لے آتے -  مگر تھوڑے وقت کے بعد ، مچھلیاں سست ہو جاتیں ۔ وہ