Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Aslam Malik

Walk, Daily Walk, Health And Life. Urdu Health Blog

 Walk, Daily Walk, Health And Life. Urdu Health Blog By Aslam Malik بھارت کی ایک بڑی کمپنی نے اپنے ملازمین کو دل کی بیماریوں کے بارے میں آگہی دینے کیلئے ایک نامور ماہرِ امراضِ قلب Dr. Devi Shetty, Narayana Hrudayalaya  کو مدعو کرکے ان کا لیکچر کرایا۔  انہوں نے جہاں  دل کی بیماریوں سے بچنے کیلئے سگریٹ نوشی اورچکنائی، تیل سے پرہیز کا مشورہ دیا اور کہا زیتون، سورج مکھی وغیرہ کے تیل بھی نقصان دہ ہیں۔ وزن اور بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھا جائے۔ ہفتے میں کم از کم پانچ دن آدھا گھنٹہ واک کی جائے۔ واک جاگنگ سے بہتر ہے۔ جاگنگ تھکاوٹ پیدا کرتی ہے، جوڑوں کو نقصان پہنچنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔ انہوں نے دل کی بیماری سے بچنے کیلئے اخروٹ کھانے کا مشورہ  بھی دیا۔ طبی جریدے جرنل آف نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 30 سے 65 سال کی عمر کے 42 افراد کو اخروٹ 6 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا، اس کے نتیجے میں ان کے معدے میں بیکٹریا اور امراض قلب کے خطرات کا باعث بننے والے عناصر میں مثبت تبدیلیوں کو دریافت کیا گیا۔ محققین کا کہنا ہے  اخروٹ سے جسم کو فیٹی ایسڈز، فائبر اور بائیو ایکٹیو مرکبات ملتے ہیں جو معدے

Hazaras. Afghan Hazaragan In Quetta Pakistan by Aslam Malik.

 Hazaras. Afghan Hazaragan In Quetta Pakistan by Aslam Malik. ایک پاکستانی خاتون، امریکی افسر کے سامنے پیش ہوئیں. خاتون نے امریکہ میں پناہ (asylum) کی درخواست دے رکھی تھی. انہوں نے کہا وہ شیعہ ہیں، ان کے کچھ رشتے دار قتل ہوچکے ہیں اور انہیں بھی دھمکیاں ملی ہیں. پاکستان میں ان کی  جان کو خطرہ ہے.  امریکی افسر نے کہا، آپ پاکستان میں ہی کسی اور علاقے میں کیوں نہیں چلی جاتیں جہاں کسی کو پتہ ہی نہ ہو کہ آپ شیعہ ہیں خاتون نے جواب دیا: " رہائش تو بدل لوں، چہرہ کیسے بدلوں؟"  اس کی درخواست فوراً منظور کر لی گئی وہ نوجوان خاتون ہزارہ تھیں. ہزارہ ایک نسلی کمیونٹی ہے جو افغانستان کے علاقے ہزارستان سے کوئٹہ آکر آباد ہوئی. ان کی شکلیں الگ سے پہچانی جاتی ہیں. پھر یہ ہے کہ وہ قریباً سب شیعہ ہیں، بالکل اُسی طرح، جس طرح دوسرے 99 فیصد لوگ اپنی choice کے بغیر، صرف کسی خاندان میں پیدائش کی وجہ سے کسی مذہب یا فرقے سے تعلق رکھتے ہیں. کسی ہزارے کا بھی اپنی شکل اور مسلک میں کوئی اختیار نہیں ہوتا یہ ہزارے اپنے عقائد سے بڑھ کر اپنی شکل صورت کے باعث سب سے زیادہ غیر محفوظ vulnerable بلکہ مظلوم ہیں. کوئٹہ

Mughal Azam Film, K Asif, Parthavi Raaj, Dilip Kumar and Budget Of Mughal Azam. Urdu Info

 Mughal Azam Film, K Asif, Parthavi Raaj, Dilip Kumar and Budget. By Aslam Malik جہاں فلم "مغل اعظم" کی تیاری میں کئی سال لگے وہاں ریلیز میں بھی مختلف وجوہ سے تاخیر ہوتی گئی. مثلاً یہ کہ فلم ساز کے آصف نے کاسٹ میں  پرتھوی راج کپور  کا نام دلیپ کمار اور مدھوبالا سے پہلے لکھوایا ۔  مدھو بالا اور دلیپ کمار اس پر  ناراض تھے پرتھوی راج نے کے آصف سے کہا: 'چھوٹے موٹے جھگڑے کے لیے فلم کو کیوں لٹکا رہے ہو۔ ان دونوں کا نام مجھ سے پہلے جلی حروف میں لکھ دو۔ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔' کے آصف نے کہا: 'دیوان جی، میں مغل اعظم بنا رہا ہوں، "سلیم اور انارکلی" نہیں۔ یہ بات ان دونوں کو سمجھ  نہیں آ رہی کہ میری اس فلم کا ہیرو ایک ہے اور وہ اکبر اعظم ہے۔'   فلم کے معاہدے کے طور پر کے آصف نے پرتھوی راج کو بلینک چیک پیش کیا تھا۔پرتھوی راج کپور نے لطف اندوز ہوتے ہوئے کہا، جہاں اتنا لکھا تھا تو رقم بھی لکھ دیتے۔ کے آصف نے کہا: پہلے یہ بتائیں کہ کتنی رقم لکھوں؟ پرتھوی راج کی نے کہا: 'تم نہیں جانتے کیا؟' کے آصف نے کہا: 'جانتا تو پوچھتا ہی کیوں؟' پرتھوی راج نے کہا

Urdu Biography of Hafeez Jalandhari. Who Is Hafeez Jalandhari?

 Urdu Bio of Hafeez Jalandari.  Urdu Biography of Hafeez Jalandhari. Who Is Hafeez Jalandhari? آج حفیظ جالندھری کی 39 ویں برسی ہے حفیظ جالندھری  14 جنوری 1900ء کو جالندھر میں  پیدا ہوئے. صرف سات جماعتیں پڑھ سکے مگر اس کمی کو انہوں نے ذاتی مطالعے سے پورا کیا۔ شاعری شروع کی تو مولانا غلام قادر بلگرامی سے اصلاح لیتے رہے۔  محنت اور ریاضت سے جلد  شعرا کی فہرست میں جگہ بنالی۔جنگ عظیم کے دوران  فوج میں بھرتی کی ترغیب دینے والے سانگ پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ میں ملازم ہوگئے اور " میں تو چھورے کو بھرتی کرائی آئی رے" جیسے مشہور گیت لکھے ۔ قیام پاکستان کے بعد حفیظ جالندھری پاک فوج میں ڈائریکٹر جنرل مورال، صدر پاکستان کے چیف ایڈوائزر اور رائٹرز گلڈ کے ڈائریکٹر  بھی رہے۔  وہ اپنا سب سے بڑا کارنامہ شاہنامہ اسلام سمجھتے تھے جو چار جلدوں میں شائع ہوا۔   جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔ ایک اور کارنامہ پاکستان کا قومی ترانہ ہے. اس ترانے کی تخلیق کی وجہ سے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ حفیظ جالندھری نے یہ ترانہ احمد جی چھاگلہ کی دھن پر تخلیق کیا اور حکومت پاکستان نے اسے 4 اگست 1954ء کو پاکستان ک

Hafeez Jalandhari and General Farooqi

Hafeez Jalandhari and General Farooqi  افواج پاکستان کے بہادر سپوت جنرل فاروقی کی "بڑھاپے" کی شادی نہایت دھوم دھام سے ہوئی. راول پنڈی چھاؤنی کے گرد واقع  سبزہ زار میں محفل آراستہ کی گئی.  حفیظ جالندھری کو سہرا پڑھنے کے لیے بلایا گیا. حفیظ صاحب نے دولہا کی عمر کے حوالے سے طنز و مزاح کا پیرایہ اختیار کیا. محفل میں شریک فوجی افسروں کو یہ بات ناگوار گزری کہ ایک شاعر نے میجر جنرل کی تفریح لی. انہوں نے حفیظ جالندھری کو اٹھا کر تالاب میں پھینک دیا. حفیظ صاحب ڈوبتے ڈوبتے بچے. پانی کی سطح پر صرف ان کی ٹوپی تیر رہی تھی. ایک رحمدل فوجی افسر کرنل مسعود احمد کے دل میں نیکی آگئی اور وہ غرقاب شاعر کو  تالاب سے کھینچ کر کنارے تک لائے.  حفیظ صاحب بھیگے کپڑوں میں کانپتے جسم کے ساتھ  مائیکرو فون کی طرف گئے اور "تم پر لعنت ہو" کہہ کر  محفل سے رخصے ہوئے.  حفیظ ہوشیارپوری نے حفیظ جالندھری کے ہی  اس شعر سے ان کی غرقابی کی تاریخ نکالی.     جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہوں     وہاں ڈوبا ہوا پایا گیا ہوں یہ واقعہ 1952 کا ہے اگر چھ سال بعد مارشل لاء کے  زمانے میں یہ واقعہ پیش آتا تو کرنل مسعود صاح

Hafeez Jhalandhari Pictured In Lahore In 1982

 Hafeez Jalandhari Pictured In Lahore In 1982. ریڑھے پر سوار ابو الاثر حفیظ جالندھری  کی یہ تصویر فیس بک پر کئی بار ایسے ریمارکس کے ساتھ لگائی گئی  گویا  قومی ترانے کے خالق آخر عمر میں اتنے بدحال تھے  حقیقت یہ ہے کہ حفیظ جالندھری  بہت پریکٹیکل آدمی تھے،خوش حال ہی رہے۔ سرکار دربار کے ہمیشہ قریب رہے۔ شاہنامہ اسلام لکھ  کر شاعرِ اسلام بنے تو کئی نوابوں اور امرأ سے وظائف ملنے لگے۔  دوسری جنگ عظیم کے دوران انگریزی فوج میں بھرتی کیلئے  پبلسٹی آفیسر بن گئے  اور ”میں تو چھورے کو بھرتی کرا آئی رے“ اور’’ ایتھے پھردے او ننگے پیریں ، اوتھے ملن گے بوٹ ‘‘ جیسے گیت لکھے۔  بعد میں وہ میم سے شادی کرکے انگریزوں کے داماد بھی بن گئے۔ پاکستان بنا تو قومی ترانے کےخالق ہونے کا اعزاز مل گیا۔ اس کا مول وہ ہمیشہ  وصول کرتے رہے ۔ سو اچھی ہی گزری   یہ تصویر اگست 1981 کی ہے جب وہ ماڈل ٹاؤن ، لاہور میں اپنی کوٹھی کی مرمت ، توسیع یا تزئین کیلئے ریت، بجری  لے کر جارہے تھے۔ ریڑھے والے کو راستہ سمجھانے کی زحمت سے بچنے کیلئے خود اس کے ساتھہ چل پڑے۔ دسویں جماعت کے ایک طالب علم غلام مرتضی' نے یہ  تصویر کھینچ لی۔  پہ

Zaheer Kashmiri, Poet, Journalist and Critic of Urdu Literature

 Zaheer Kashmiri, Poet, Journalist and Critic of Urdu Literature. By Aslam Malik Who Was Zaheer Kaashmiri? آج ممتاز شاعر نقاد، صحافی ظہیر کاشمیری کی چھبیسویں برسی ہے وہ 21 اگست 1919 کو امرتسر میں پیدا ہوئے اور 12 دسمبر 1994  کو لاہور میں وفات پائی۔ ظہیر کاشمیری کا اصل نام غلام دستگیر تھا۔ گھر میں ادبی ماحول تھا۔ ان کے تایا ظہیر الدین، داغ دہلوی کے شاگرد تھے۔ ظہیر کاشمیری میٹرک میں تھے کہ ان کا کلام موقر ادبی جرائد میں شائع ہونے لگا. فرسٹ ایر میں تھے کہ امرتسر سے لاہور آکر مشاعرہ پڑھا. ابتدا میں افسانے بھی لکھے جو امرتسر کے ہفت روزہ آفتاب میں شائع ہوتے رہے ظہیر کاشمیری نے ایم اے او کالج امرتسر سے تعلیم حاصل کی، ایم اے انگریزی سیاسی سرگرمیوں کے باعث مکمل نہ کرسکے۔انگریزی میں کچھ کہانیاں اور مضامین بھی لکھے. کالج میگزین ’’الہلال‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ ،ایک ادبی تنظیم ’’ انجمن حریم اردو ‘‘ قائم کی، خود اس کے صدر اور اسحٰق محمد سیکریٹری تھے ( جو بعد میں میجر اسحٰق محمد کہلائے) کالج کے زمانے سے ہی بائیں بازو کی سیاست اور ٹریڈ یونین میں سرگرم ہوگئے. کئی بار گرفتار بھی ہوئے قیام پاکستان کے بعد ہجرت