ملاکنڈ پیڈیا۔ ریاست دیر کے خان اورنگزیب خان المعروف بادشاہ خان کی رسم تاجپوشی کے حوالے سے برطانوی ہند حکومت کی لکھے گئے ٹیلیگرافس۔ یہ خط حکومتِ ہند کو اطلاع دینے کے لیے لکھا گیا تھا کہ 15 اپریل 1905 کو چکدرہ میں ایک دربار منعقد کیا گیا، جس میں بادشاہ خان (جسے اورنگزیب خان بھی کہا جاتا تھا) کو باضابطہ طور پر خانِ دیر تسلیم کیا گیا۔ اس سے ایک دن پہلے بادشاہ خان نے چیف کمشنر سے ایک نجی ملاقات میں یہ وعدہ کیا کہ وہ میانگل جان (جو پشاور یا کسی منظور شدہ مقام پر رہائش اختیار کرے گا) کو ہر سال تقریباً 16,000 روپے مالیت کی آمدنی ادا کرے گا۔ مزید یہ کہ بادشاہ خان نے لکڑی کی تجارت (timber trade) کے بارے میں بتایا کہ وہ دریا کے راستے آنے والی لکڑی کے لیے ڈپو قائم کر رہا ہے اور اس نے اپنے آدمیوں کو بھیجا ہے کہ وہ تمام لکڑیوں پر اپنی مہر لگائیں۔ اندازہ ہے کہ دریا کے کنارے یا اس کے اندر تقریباً 40,000 لکڑیاں (logs) . پڑی ہیں، مگر ان میں سے کئی ناقابلِ استعمال ہیں۔ چونکہ مرحوم نواب محمد شریف خان نے مختلف ٹھیکیداروں سے لین دین کی ت...