Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Hafeez Jalandhari

Urdu Biography of Hafeez Jalandhari. Who Is Hafeez Jalandhari?

 Urdu Bio of Hafeez Jalandari.  Urdu Biography of Hafeez Jalandhari. Who Is Hafeez Jalandhari? آج حفیظ جالندھری کی 39 ویں برسی ہے حفیظ جالندھری  14 جنوری 1900ء کو جالندھر میں  پیدا ہوئے. صرف سات جماعتیں پڑھ سکے مگر اس کمی کو انہوں نے ذاتی مطالعے سے پورا کیا۔ شاعری شروع کی تو مولانا غلام قادر بلگرامی سے اصلاح لیتے رہے۔  محنت اور ریاضت سے جلد  شعرا کی فہرست میں جگہ بنالی۔جنگ عظیم کے دوران  فوج میں بھرتی کی ترغیب دینے والے سانگ پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ میں ملازم ہوگئے اور " میں تو چھورے کو بھرتی کرائی آئی رے" جیسے مشہور گیت لکھے ۔ قیام پاکستان کے بعد حفیظ جالندھری پاک فوج میں ڈائریکٹر جنرل مورال، صدر پاکستان کے چیف ایڈوائزر اور رائٹرز گلڈ کے ڈائریکٹر  بھی رہے۔  وہ اپنا سب سے بڑا کارنامہ شاہنامہ اسلام سمجھتے تھے جو چار جلدوں میں شائع ہوا۔   جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔ ایک اور کارنامہ پاکستان کا قومی ترانہ ہے. اس ترانے کی تخلیق کی وجہ سے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ حفیظ جالندھری نے یہ ترانہ احمد جی چھاگلہ کی دھن پر تخلیق کیا اور حکومت پاکستان نے اسے 4 اگست 1954ء کو پاکستان ک

Hafeez Jalandhari and General Farooqi

Hafeez Jalandhari and General Farooqi  افواج پاکستان کے بہادر سپوت جنرل فاروقی کی "بڑھاپے" کی شادی نہایت دھوم دھام سے ہوئی. راول پنڈی چھاؤنی کے گرد واقع  سبزہ زار میں محفل آراستہ کی گئی.  حفیظ جالندھری کو سہرا پڑھنے کے لیے بلایا گیا. حفیظ صاحب نے دولہا کی عمر کے حوالے سے طنز و مزاح کا پیرایہ اختیار کیا. محفل میں شریک فوجی افسروں کو یہ بات ناگوار گزری کہ ایک شاعر نے میجر جنرل کی تفریح لی. انہوں نے حفیظ جالندھری کو اٹھا کر تالاب میں پھینک دیا. حفیظ صاحب ڈوبتے ڈوبتے بچے. پانی کی سطح پر صرف ان کی ٹوپی تیر رہی تھی. ایک رحمدل فوجی افسر کرنل مسعود احمد کے دل میں نیکی آگئی اور وہ غرقاب شاعر کو  تالاب سے کھینچ کر کنارے تک لائے.  حفیظ صاحب بھیگے کپڑوں میں کانپتے جسم کے ساتھ  مائیکرو فون کی طرف گئے اور "تم پر لعنت ہو" کہہ کر  محفل سے رخصے ہوئے.  حفیظ ہوشیارپوری نے حفیظ جالندھری کے ہی  اس شعر سے ان کی غرقابی کی تاریخ نکالی.     جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہوں     وہاں ڈوبا ہوا پایا گیا ہوں یہ واقعہ 1952 کا ہے اگر چھ سال بعد مارشل لاء کے  زمانے میں یہ واقعہ پیش آتا تو کرنل مسعود صاح