Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Rituals

Ali Abbas Jalalpuri. From Rasoom E Aqwam Book. Slaves and Concubines

Ali Abbas Jalalpuri. From Rasoom E Aqwam Book. Slaves and Concubines. Urdu Info Blog رسومِ اقوام کے باب بردہ فروشی میں سید علی عباس جلالپوری صاحب لکھتے ہیں کہ بنو عباس کے عہد کا سب سے مشہور لونڈی،کنیز،غلام فروش “اِبن زمن” تھا۔ اُس نے ایک کنیز “ربیعہ” ایک لاکھ میں، دوسری “سعدی” نوے ہزار میں، تیسری “زرقا” اسی ہزار درہم میں بیچی تھی. خلیفہ بنو عباس ہارون الرشید نے “ذات الخال” (خال والی) کنیز کو ستر ہزار درہم میں خریدا تھا۔  خلیفہ بنو عباس ہارون الرشید کی ماں “خیزراں” اور مامون الرشید کی ماں “مراجل” عجمی لونڈیاں تھیں۔ خلفائے بنو عباس کی غالب اکثریت لونڈیوں کے بطن سے تھی۔   علاؤ الدین خلجی نے اپنے دور حکومت میں خصوصی طور پر دوسرے اجناس کیطرح لُونڈیوں اور غلاموں کی قیمتیں مقرر کر رکھی تھیں۔ عربوں نے ایران، شام، فلسطین کے علاقے جب فتح کیے تو ہزاروں غلاموں، کنیزوں کے قافلے مدینہ پہنچے۔ جو بنو امیہ کے زمانے میں گانے اور ناچ کا سب سے بڑا مرکز بن گیا، جنگی غلاموں کو انکے کندھوں میں سوراخ کرکے تسمے ڈال کر اونٹ یا گھوڑے کی دم سے باندھ دیتے تھے اور وہ پیچھے پیچھے دوڑتے جاتے تھے۔ ہندوستان سے محمود غز

Salam and Greeting Rituals by Ali Abbas Jalalpuri

 Rituals by Ali Abbas Jalalpuri قدیم زمانے میں ہاتھ اٹھا کر یا مصافحہ کر کے ملنے سے یہ جتلانا مقصود ہوتا تھا کہ میرے ہاتھ خالی ہیں اور میرے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے جس سے کسی قسم کا خطرہ ہو سکتا ہے یہ اُس دور سے یادگار ہے جب ہر وقت ہر شخص سے جان کا خطرہ لاحق رہتا تھا قدیم رومہ میں پورا بازو اٹھا کہ ایک دوسرے کو سلام کیا کرتے تھے یہی طریقہ بعد میں ناتسیوں نے اختیار کیا عرب اور ایرانی دوست آمنے سامنے آتے تو ایک دوسرے سے گلے ملتے اور گالوں پر بوسہ دیتے تھے ہندو دونوں ہاتھ جوڑ کر نمستے کہتے ہیں یا بزرگوں کے پاؤں چھو کر پیریں پوناں کہتے ہیں یہودیوں کا سلام ہے شولوم علیخم جو عربی میں سلام علیکم بن گیا سنی مسلمان السّلامُ علیکم کہتے ہیں جب کہ شیعہ سلام علیکم کہتے ہیں مرید پیر صاحب کے پاس آئے تو اس کے ہاتھ چوم کر سر آنکھوں سے لگاتا ہے اور سر سجدے میں رکھ دیتا ہے اسے سجدۂ تعظیمی کہتے ہیں چین اور مصرِ قدیم میں رواج تھا کہ جب کوئی بزرگ راستے میں ملتا تو نوجوان ادب سے ایک طرف ہٹھ جاتے تھے کوئی بزرگ کسی محفل میں آتا تو نوجوان سرو قد کھڑے ہو کر تعظیم کرتے تھے اور اسے مناسب جگہ پر بٹھا دیا جاتا تھا ب