Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Sikh

Anjaan Sikh Pashto Poetry. Pukhto Shayeri, Pashtun Sikh Pashto Poetry.

  Anjaan Sikh Pashto Poetry. Pukhto Shayeri, Pashtun Sikh Pashto Poetry. کلـي کـــې اتـــــڼ نشــته زلــــمي نشته وران دي ګــودرونه شــــنه منګي نشته خـــړ سپـیره بادونـه خاموشي خــــپره  ډول نشـته  رباب نشـته  سُرني نشـته ژونـد مو له خــزان ســره تـمـام شولــو  ډیـــره مــــوده وشــوه پسرلــــي نشته پیغــلې هم لـونګ غـاړو کــې نه راوړي  څـڼـو کــې د ګلـو خوشـــبوئي نشــــته غوښـته د طبـعیت ده بدلـون رابه شي خـــیر که نن تـیاره ده روښــنائې نشته بـیا هـم سـتړی نــه یــمه خـوځــیــږمه خـیر که بــوډا شـوی یـم ځـواني نشته نه منــم چې تـل به وي دا شـپې تـورې څه کـه نـن تیـاره ده  روښـنائي نشــته وي بــه غـوسه خــامـخـا انســان یــمـه کـرکــه مې په ذهــن کـې بیــخي نشته وئې باسل هندوان او سیکان هم ترینه پاتې دې وطــن کـــــــې رورولـــي نشته شـپه د ډیـوالۍ کــــې رڼــا نه ښــکاري شـته دي اخــتــرونــه ویساکــي نشـته خامخــــــا انـجــانـه ګـیله من شي زړه  وطن کې زمونږ قدر اوس بیخي نشته ( انجان سينگ 💔🥀) Anjaan Sikh Pashto Poetry. Pukhto Shayeri, Pashtun Sikh Pashto Poetry. Pashto Ghazal. P

Abu Tabela – Peshawar’s Forgotten General. History Of Peshawar.

Abu Tabela – Peshawar’s Forgotten General. General Of Maha Raja Ranjeet Sing. Urdu English Info ابو طبیلہ - مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج کا اطالوی کمانڈر جو پشاور کا حاکم بنا. تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو خیبر پختونخوا کا صوبائی دارالحکومت پشاور متعدد مرتبہ بیرونی حملہ آوروں کا نشانہ بنا اور بظاہر اس کی بنیادی وجہ یہی لگتی ہے کہ یہ شہر براستہ درہ خیبر ہندوستان پر حملہ آور ہونے والوں کی گزرگاہ تھا۔ سنہ 1818 میں شمال مغربی سرحدی صوبے (خیبرپختونخوا) پر سکھوں کے حملے کا آغاز ہوا اور سنہ 1826 میں رنجیت سنگھ پختونوں کی اِس سرزمین کے حاکم بن گئے۔ اطالوی فوجی پاؤلو آویتابلے (جنھیں پشاور کے مقامی لوگوں میں ابو طبیلہ کے نام سے جانا جاتا ہے) کا کردار بھی رنجیت سنگھ کے دور میں ہی سامنے آتا ہے، جنھیں رنجیت سنگھ نے پشاور کا گورنر مقرر کیا۔ مگر یہ اطالوی فوجی پشاور تک کیسے پہنچے اور اُن کے گورنر راج کے دوران پشاور اور اِس کے شہریوں پر کیا بیتی، یہ ایک دلچسپ داستان ہے۔ پاؤلو آویتابلے (ابوطبیلہ) پشاور کیسے پہنچے؟ نپولین دور کے خاتمے کے بعد گرینڈ آرمی کے بہت سے سابق فوجی خوش قسمتی کی تلاش میں ہندوستان آئے۔

Ranjeet Sing, Indian Panjabi Hero And Rasam E Sati. Urdu Info

Ranjeet Sing, Indian Panjabi Hero And Rasam E Sati. Urdu Info رنجیت سنگھ 27 جون 1839 کو جب فوت ہوا تو اس کے ارتھی کے  ساتھ اس کی چار رانیاں اور چار کنیزیں بھی ستی ہوئی تھیں۔کانگڑہ سے تعلق رکھنےوالی رانی نے مہاراجہ کا سر اپنی گود میں رکھا اورخود کو آگ کے شعلوں کے سپرد کردیا تھا۔ ستی کی غیر انسانی رسم کے موقع پر بہت زور زور سے میوزک/ڈھول بجائے جاتے تھے تاکہ ستی ہونے والی عورت کی جلتے چیخیں اس میوز ک کے شور میں گم ہوجاتی تھیں۔ عام طور پربانجھ یا اولاد نرینہ عورتوں کو ستی ہونا پڑتا تھا۔جو عورت ستی ہونے سے انکار کرتی اس کے سسرالی رشتہ دار اسے زبردستی آگ میں پھینک دیا کرتے تھے۔یہ یورپین کالونی گیر تھے جنھوں نے ستی کی رسم پر پابندی لگائی اور سب سے پہلے پرتگالی گورنر گوا میں رسم کو خلاف قانون قراردیا تھا۔ ہندوستان کے جن علاقوں پر فرانس کا قبضہ ہوا وہاں فرانس نے بھی اس رسم کو غیرقانونی قراردے کر اس پر پابندی لگائی تھی۔ ستی کی رسم پر باقاعدہ قانونی پابندی ایسٹ انڈیا کمپنی کے گورنر جنرل لاڑد ولیم بینٹنک نے 4 دسمبر 1829کو بنگال ستی ریگولیشن کے قانون کے ذریعے لگائی تھی اور ستی کے رسم کے موقع پر موج

History Of Pashtun Sikh War On 1st April 1823 at Akora Khattak. Urdu Info

History Of Pashtun Sikh War On 1st April 1823 at Akora Khattak. Urdu Info یکم اپریل 1823ءء کی صبح پٹھانوں اور سکھوں کے درمیان آخری معرکہ اکوڑہ کے مقام پر ہوا۔ شام تک یوسفزئی کے ہزاروں کی لشکر میں صرف دو سو یوسفرئی میدان جنگ میں تھے اورسہ پہر کو سکھ ہمت ہار نے لگے تو رنجیت سنگھ نے کھڑک سنگھ کو آرام کا مشورہ دیتے ہوئے خودقیات سنبھال لی۔ چراٹ کی پہاڑیوں کی اوٹ میں سورج غرو ب ہوتے ہی یوسفزیوں کا لشکر بھی ختم ہوا اور سکھوں نے فتح کا جشن منایا ۔۔۔۔۔۔ اور یوسفزئ قبیلے کے ہر گھر میں ماتم تھا یوسفزئ قبیلے کا ہر گھر سے سے کوئی نہ کوئی شہید ہوا تھا    پھر 6مئی 1836ءء کے دن بالا کوٹ کے مقام پر یار محمد ، دوست محمدہوتی اور احمد خان ہوتی کے علاوہ امیرکابل کے گھڑ سوار دستے سکھوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں اُترے اور غریب الوطن مسلمان مجاہدین پر حملہ آور ہوئے ۔ افغانوں اور سکھوں کو خفیہ راستوں سے بالا کوٹ کے سرداروں نے واقفیت دلائی اور گائڈ مہیا کیے ۔ مقامی لوگ مجاہدین کی مضبوط چوکیوں کی نشاندہی نہ کرتے تو سکھ کبھی کامیاب نہ ہوتے ۔ بالاکوٹ کے معرکے میں پٹھان خواتین کا ایک دستہ بھی مجاہدین کے ہمرا ہ تھ