Skip to main content

Posts

Showing posts with the label Sahir Lodhianvi

Sahir ludhyanvi. Bartari Kay Saboot Ki Khatir.

 Bartari Kay Saboot Ki Khatir. Khoon bahana He Kia Zarori Hain ‏برتری کے ثبوت کی خاطر خوں بہانا ہی کیا ضروری ہے Ghar ki tarikian metanay ko Ghar jhalana he kia zarori hai گھر کی تاریکیاں مٹانے کو گھر جلانا ہی کیا ضروری ہے Jang kay aur be thu maidan hain Seraf Maidan e kasht wa khoon he nahi جنگ کے اور بھی تو میداں ہیں صرف میدان کشت و خوں ہی نہیں Hasil Zindagi e khird be hai Haseel e zindagi janunon he nahi حاصل زندگی خرد بھی ہے حاصل زندگی جنوں ہی نہیں ساحر لدھیانوی تعارف (Introduction) نظم (Poem) تشریح اور تجزیہ (Explanation and Analysis) نتیجہ (Conclusion) SEO optimization: keywords, tags, meta description, title suggestion ایک خوبصورت بینر/تصویری تھمب نیل کا آئیڈیا بھی چلیں شروع کرتے ہیں: بلاگ پوسٹ ڈرافٹ Title (عنوان) "ساحر لدھیانوی کی امن پسند شاعری: برتری کے ثبوت میں خوں بہانا کی ضرورت کیوں؟" Meta Description (میٹا وضاحت) "ساحر لدھیانوی کی مشہور نظم 'برتری کے ثبوت کی خاطر' میں جنگ، تشدد اور تباہی کے خلاف زبردست پیغام۔ نظم کا مکمل متن، تشریح اور تجزیہ ا...

Shikast Nazam, Urdu Poetry by Sahir Lodhianvi

 Sahir Lodhianvi Urdu Kalam Poem Name. Shikast نظم شکست  ساحر لدھیانوی اپنے سینے سے لگائے ہوئے امید کی لاش  مدتوں زیست کو ناشاد کیا ہے میں نے  تو نے تو ایک ہی صدمے سے کیا تھا دو چار  دل کو ہر طرح سے برباد کیا ہے میں نے  جب بھی راہوں میں نظر آئے حریری ملبوس  سرد آہوں میں تجھے یاد کیا ہے میں نے  اور اب جب کہ مری روح کی پہنائی میں  ایک سنسان سی مغموم گھٹا چھائی ہے  تو دمکتے ہوئے عارض کی شعاعیں لے کر  گل شدہ شمعیں جلانے کو چلی آئی ہے  میری محبوب یہ ہنگامۂ تجدید وفا  میری افسردہ جوانی کے لیے راس نہیں  میں نے جو پھول چنے تھے ترے قدموں کے لیے  ان کا دھندلا سا تصور بھی مرے پاس نہیں  ایک یخ بستہ اداسی ہے دل و جاں پہ محیط  اب مری روح میں باقی ہے نہ امید نہ جوش  رہ گیا دب کے گراں بار سلاسل کے تلے  میری درماندہ جوانی کی امنگوں کا خروش  ریگزاروں میں بگولوں کے سوا کچھ بھی نہیں  سایۂ ابر گریزاں سے مجھے کیا لینا  بجھ چکے ہیں مرے سینے میں محبت کے کنول  اب ترے حسن پشیماں سے مجھے کیا لینا...