Skip to main content

کرونا کے متعلق اپ کے سوالات اور ماہرین کے جوابات



اگر آپ کرونا سے متاثر ہوچکے ہیں تو آپ کے خوفزدہ ہونے والی علامت صرف ایک ہے۔۔۔ سانس لینے میں دقت ۔اگرچہ اس میں بھی بہت کم لوگوں کے سیریس ہونے کا امکان ہے۔ لیکن زیادہ پریشانی کا شکار ہوں تو ایک ایکسرے آپکی بیماری کو واضح کرنے کیلئے کافی ہے۔۔
آپ کو کتنا تیز بخار ہے یا پھر کس قدر کمزوری ہے۔ نقاہت کا شکار ہیں یا پھر آپکا جسم درد سے بار بار ٹوٹ رھا ہے۔ سونگھنے کی حس کمزور ہوگئی یا منہ میں ذائقہ نہیں آرھا۔۔ یہ سب علامات چند دن میں ٹھیک ہوجائیں گی۔ ان شاءاللہ

اگر کوئی ایک بار وائرس کا شکار ہوگیا تو اسے دوبارہ یہ بیماری نہیں لگے گی۔۔
لیکن جیسے خسرہ کا ٹیکہ لگنے کے باوجود کچھ بچوں میں خسرے کی علامات آجاتی ہیں۔۔ جیسے چکن پاکس ہونے کے بعد بھی کچھ مریضوں میں دوبارہ علامات دیکھنے کو ملتی ہیں۔۔ ایسے ہی کرونا سے بھی کوئی شخص دوبارہ متاثر ہوسکتا ہے۔۔ لیکن بیماری کی شدت انتہائی کمزور ہوگی

کرونا سے متاثرہ مریض میں بروفن کے استعمال سے بیماری کے بڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔۔ بخار میں پیرا سیٹامول کو ہمیشہ ترجیع دی جاتی ہے کہ اس کا زیادہ دن تک استعمال محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ معدے کے مسائل کم سے کم ہوتے ہیں۔ بروفن سمیت درد کی دوسری ادویات استعمال کی جاسکتی ہیں۔ لیکن ڈاکٹر کے مشورے سے

ماسک کی وجہ سے ہونے والے کسی ایک حادثے کو بنیاد بنا کر اس کی افادیت اور اہمیت پر سوالیہ نشان نہیں اٹھائے جا سکتے ہیں۔ماسک پہننا مشکل کام ضرور ہے لیکن اس کے لگاتار استعمال سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ ہاں! دوڑتے وقت یا پھر ایکسرسائز کے دوران پہننے سے گریز کریں۔

اگر آپکو بتایا جاتا ہے کہ وائرس چھپن ڈگری تک زندہ رہ سکتا ہے یا جسم سے نکل کر پانچ فٹ دور تک پہنچ کر بھی نہیں مرتا ہے یا پھر کپڑے پر چوبیس گھنٹوں کے بعد بھی زندہ رہ سکتا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہر وائرس اتنی برداشت رکھتا ہے۔۔ یہ زیادہ سے زیادہ برداشت ہے۔۔اور یاد رکھیں وائرس کو زندہ رہنے کیلئے انسانی رطوبت اور سازگارماحول درکار ہوتا ہے اور جسم سے باہر نکلتے ہی وہ کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اور جتنی دیر جسم سے باہر رہے گا اس کی نقصان پہنچانے کی صلاحیت کم ہوتی چلی جائے گی۔۔
اس وجہ سے بار بار کہتا ہوں اتفاقا وائرس لگ جائے تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن وائرس لینے خود نہ جائیں۔کیونکہ اتفاقا لگنے والا وائرس عموما کمزور ہوتا ہے۔

عام فلو اور کرونا کے فلو کے درمیان فرق ڈھونڈنا کافی مشکل ہے۔ لیکن اب تک جو علامات دیکھنے میں آرہی ہیں ان کے مطابق چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں بعد کرونا کے فلو میں ناک اور گلے میں خشکی کا احساس ہونے لگتا ہے۔ منہ سوکھنے لگتا ہے۔ ناک کی سونگھنے کی حس کمزور ہونے لگتی ہے۔ منہ کا ذائقہ خراب ہونے لگتا ہے۔۔ سردی کا احساس اور جسم میں درد عام فلو کی بنسبت زیادہ ہوتا ہے۔۔عام فلو میں ناک بہنے لگتا ہے اور عموما گلے میں ریشہ گرنے کی شکائیت شروع ہوجاتی ہے۔۔ جبکہ کرونا کے فلو میں ناک خشک ہوجاتا ہے اور ناک گلے اور سانس کی نالی کی رطوبتیں نارمل سے بھی کم ہوجاتی ہے۔ بلکہ کچھ مریضوں کے الفاظ ہیں کہ کرونا سے صحت یاب ہونے کے بعد ان کا دائمی نزلہ ٹھیک ہوگیا ہے۔

وائرس سے ہونے والی انفیکشن کو کئی بار جسم کا دفائی نظام اس قدر تیزی سے قابو پاتا ہے کہ شدید علامات چند گھنٹوں میں ختم ہوجاتی ہیں۔ اس لیئے اپنی ذاتی مشاہدے کی بنیاد پر علاج کے حوالے سے حتمی نتائج اخذ کرنے سے گریز کریں۔۔
یہی وجہ ہے کہ وائرس کے خلاف جتنی بھی ادویات مارکیٹ ہوئی ہیں۔ ان کے بارے یقین سے نہیں کہا جاتا کس حد تک موثر ثابت ہونگی۔۔ کیونکہ اس بات کا تعین کرنا کہ دوائی کے اثرات ہیں یا پھر جسم کی قوت مدافعت۔ ایک بہت مشکل فیصلہ ہے۔۔۔
ثنامکی کے بارے کسی کو یہ نہیں معلوم کہ یہ وائرس کے خلاف کام کرتی ہے یا پھر پھپھڑوں کی متاثرہ صلاحیت کو بہتر بناتی ہے؟ وائرس کو مارتی ہے یا قوت مدافعت بڑھاتی ہے؟ جب ایک دوائی کے بارے بنیادی معلومات ہی دستیاب نہیں تو اس کے بارے کوئی بھی حتمی بات کردینا قبل از وقت ہوگا۔
سانس کو بہتر کرنا، پھپھڑوں کی مدد کرنا اور کرونا کے خلاف لڑنا دو الگ الگ باتیں ہیں۔

ماسک کے حوالے سے ایک اعتراض کیا جاتا ہے کہ این 95 ماسک کے سوراخ 300 نینو میٹر ہوتے ہیں۔ جبکہ وائرس کا سائز 60 سے 160 نینو میٹر ہوتا ہے۔اگر این 95 کا یہ حال ہے تو ایک عام ماسک وائرس کو کیسے روک سکتا ہے۔؟
وائرس کبھی قطار بنا کرجسم سے باہر نہیں نکلتا۔ اور نہ ہی تنہا جسم سے باہر زندہ رہ سکتا ہے۔ بلکہ جسم کی رطوبتوں کے چھوٹے چھوٹے قطروں کی شکل میں جسم سے باہر نکلتا ہے۔ جہاں ہر قطرے میں ہزاروں سے لاکھوں کی تعداد تک وائرس ہوسکتا ہے۔اور یوں قطروں کا سائز عموما دو ہزار نینو میٹر سے بھی زیادہ ہوجاتا ہے۔۔۔ اس لیئے ایک عام سرجیکل ماسک بھی اسی فیصد تک وائرس کو روک لیتا ہے۔۔

چلتے چلتے پلازمہ ڈونیشن کے حوالے سے۔۔

خون کے دو حصے ہوتے ہیں۔۔ سرخ خلیئے، سفید خلیئے اور پلیٹلیٹس مل کر خون کا ایک حصہ بناتے ہیں اور دوسرے لیکوئیڈ حصے کا نام پلازمہ ہے۔۔خون کے پچپن فیصد اس حصے میں جسم کی ضرورت کی ہر چیز ہوتی ہے۔۔ جیسے پروٹین، ہارمومز، نمکیات خون کو جمانے والے اجزا جسم کے دفاعی نظام والی انٹی باڈیز وغیرہ۔۔
جب ہم کسی وائرس سے متاثر ہوتے ہیں تو جسم اس وائرس کے خلاف انٹی باڈیز بناتا ہے۔ جو وائرس کے جسم سے چلے جانے کے بعد بھی پلازمہ میں موجود ہوتی ہیں۔۔ اب اگر یہ انٹی باڈیز ہم پلازمہ سے نکال کر کسی مریض کے اندر منتقل کریں گے تو اس کی قوت مدافعت ایک دم سے بڑھ جائے گی اور اس کے ٹھیک ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے اور بیماری کا دورانیہ کم جائے گا۔۔۔

ڈاکٹر مبشر سلیم

کرونا
ایک سوال جو بار بار پوچھا جا رھا ہے۔۔

اگر آپ یا آپ کے گھر کے کسی فرد میں کرونا کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ توبیمار کو گھر میں الگ کر دینے کا اب کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ بیماری کی علامات وائرس لگنے کے چار دن سے چودہ دن بعد سامنے آتی ہیں۔ اور اس دوران وہ سب کو لگ چکا ہوتا ہے۔۔

اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔بس اتنی سی احتیاط کرلیں کہ یہ پوری فیملی کسی دوسرے گھر جائے اور نہ کسی دوسری فیملی کو اپنے گھر آنے دے۔۔
اگر آپ کے گھر کا فرد کسی دوسرے شہر گیا ہوا تھا اور وہاں اسے کرونا کی علامات ظاہر ہوگئی ہیں تو اسے اب وہیں رکنا چاہیئے۔

گھر میں اکیلی فیملی رہ رہی یا جوائنٹ فیملیز۔۔
ایک اصول سمجھ لیں بیماری ظاہر ہونے کے بعد جو جہاں ہے وہاں رک جائے۔اور اس اصول کو اپنا لیں۔۔
ہم بیماری کو روک نہیں سکتے ہیں لیکن اس کے پھیلائو کو سلو کر سکتے ہیں۔۔

زندگی کے معمولات جاری رکھیں۔ ماسک کے ساتھ گھر سے باہر جائیں۔ ضروری سامان خریدیں۔۔اپنی فیملی کے ساتھ خوب وقت گزاریں۔
بس اپنی سوشل لائف منقطع کر دیں۔دوستوں اور رشتہ داروں سے ایک ماہ کیلئے دور ہوجائیں۔۔

اس میں کوئی شک نہیں باوجود احتیاط کے لوگوں کو وائرس لگ رھا ہے۔ اور لگ بھگ ہر شخص کو لگ جانا ہے۔۔ لیکن اس کو خود منتقل کریں اور نہ اس کو جاکر لیکر آئیں۔ جو احتیاط ہم کر سکتے ہیں اتنی کرتے رہیں ۔
اور یہ ہماری اخلاقی ذمہداری ہے۔

ڈاکٹر مبشر سلیم

میری اس مشورے سے بہت سے ڈاکٹر اتفاق نہیں کریں گے ۔کیونکہ ان کے خیال میں سائنسی اصولوں کے خلاف ہے۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم حالت جنگ میں ہیں۔ ہم نے ہر ممکن کوشش سے اپنے نقصان کو کم کرنا ہے۔اس کیلئے ہر وہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا کہ جو قابل عمل ہو۔ جس وائرس کو ہم بارڈر پر نہیں روک سکے جس کو ہم شہروں میں داخلے سے نہیں روک ، جس کو ہم پھیلنے سے نہیں روک سکے۔۔ اور ایسے بے شمار لوگ متاثر ہوئے جنہوں احتیاط بھی مکمل کی۔۔ لیکن پھر بھی متاثر ہوگئے۔۔ تو ان کو ایک ہی گھر میں آئسولیٹ کرنے سے کیسے روک سکتے ہیں؟ میرا یہ نقطہ ہے کہ ہم اسکو چھوٹے کیبن بنا کرروکیں۔۔ یا ان کیبن کے ذریئے سلو کریں۔۔۔

مضبوط قوت مدافعت ضروری کیوں؟

کوئی بھی وائرس جب جسم میں داخل ہوتا ہے تو اس کے بعد جہاں وائرس اپنی کاپیاں بنانا شروع کر دیتا ہے۔ اور تیزی سے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے ۔ وہیں پر جسم کا دفاعی نظام اس پر قابو پانے کوشش شروع کر دیتا ہے۔۔۔ اب اگر دفاعی نظام اس کو اپنی کاپیاں بنانے سے پہلے ہی نکال باہر کرے تو آپکو علامات بھی نہیں ملتی ہیں اور آپ تندرست ہوجاتے ہیں۔۔۔

اور اگر وائرس زیادہ داخل ہوجائے اور جسم کے دفاعی نظام کو اس پر قابو کرنے میں کچھ وقت لگ جائے تو آپ کو بخار درد کھانسی جیسی علامات آنا شروع ہوجاتی ہیں۔۔ اب اگر دفاعی نظام وائرس پر قابو پا لیتا ہے تو دو چار گھنٹوں سے لیکر چند دن میں آپکی علامات ختم ہوجاتی ہیں۔۔ لیکن اگر دفاعی نظام اس پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہوجائے تو پھر مریض کے سیریس ہونے سے لیکر موت تک کے نتائج سامنے آتے ہیں۔۔

اب جتنا کم وائرس جسم میں جائے گا ۔۔ جسم کا دفاعی نظام اتنا جلد اور آسانی سے وائرس پر قابو پائے گا۔۔ اس لئے بار بار ماسک کی اہمیت کو بیان کیا جاتا ہے۔

جونہی وائرس جسم میں داخلے کی کوشش کرتا ہے ۔
جسم کا دفاعی نظام فورا کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔۔
ہمارا دفاعی نظام دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔۔ ایک روایتی ہتھیاروں سے مسلح نظام۔ جونہی کوئی جسم میں داخل ہونی کوشش کرتا ہے تو یہ نظام روایتی اسلحے کی مدد سے اس پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔
اور اس سے قطع نظر وائرس کا نقصان پہنچانے کا انداز کیا ہے اور وہ کتنا خطرناک ہے ، اسے جسم سے نکالنے کی اپنی سی کوشش کرتا ہے۔

دوسرا حصہ پہلے دشمن کی نقصان پہنچانے کی صلاحیت کا اندازہ لگاتا ہے اور پھر اس کے مطابق اسلحہ تیار کرکے اس کو مارنے کی کوشش شروع کرتا ہے۔ اور ساتھ ساتھ
جسم کے کچھ دوسرے نظاموں کو مدد کیلئے بلاتا ہے جو براہ راست تو کچھ نہیں کرتے لیکن دشمن کے خلاف ہتھیار بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

اس دوران جسم کا دفاعی نظام دشمن کو پہچان کر اسکا ایک کوڈ بنا کر میزائل یعنی انٹی باڈیز ٹیگ کرکے جسم میں جمع کرتا جاتا ہے ۔ ۔۔ تاکہ اگر وہ وائرس دوبارہ کبھی حملہ آور ہو تو خودکار نظام کے تحت اس کو اندر ہی نہ آنے دیا جائے۔۔ جس کو ہم ویکسینیشن یا امیونٹی کہتے ہیں۔۔ ۔۔

اس سارے دورانئے میں جراثیم اپنے اپنی تعداد بڑھانے میں لگا رہتا ہے ۔۔ اور جسم کا نظام اس کو مارنے کی ہر تدبیر ڈھونڈتا رہتا ہے۔۔۔
فیصلہ کن جنگ کے بعد جو جیت جاتا ہے ۔ نتیجہ یا تو ہماری بیماری کی شکل میں سامنے آتا اور مریض مسائل کا شکار ہوکر ہسپتال جا پہنچتا ہے یا پھر علامات خود بخود ختم ہوجاتی ہیں۔ اور انسان صحت یاب ہوجاتا ہے۔۔۔

اس لیئے اپنے آپ کو اس وائرس کے خلاف تیار کریں اور اپنی قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر خصوصی توجہ دیں۔۔ آج نہیں تو کل اس نے آپ تک پہنچ جانا ہے۔ لیکن خیال رہے اس کو لینے خود نہ جائیں۔ غیر ضروری گھر سے مت نکلیں۔ ماسک کو لباس کا حصہ بنا لیں۔

ڈاکٹر مبشر سلیم

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه ده جا

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu&qu

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto. Pashto Names Of Calendar Year 2022, 2023, 2024, 2025 Pashto Calendar: Names Of Months And Its Span In Pashto بېساک              Besak       (Apr—May) جېټ                Jheet       (May—Jun) هاړ                  Harh           (Jul—Jul) پشکال.            Pashakal         (Jul—Aug) بادرو               Badro        (Aug—Sep) اسو                Asu         (Sep—Oct) کتک               Katak         (Oct—Nov) مګن               Magan        (Nov—Dec) پوه                Po         (Dec—Jan) ما                  Ma       (Jan—FebF) پکڼ               Pagan        (Feb—Mar) چېتر             Chetar         (Mar—Apr) Pashakal Starting Date Is 14 July 2022.  Pashakaal Ending Date Is 14 August 2022. د پشکال ګرمي پۀ زور ده  زلفې دې غونډې کړه چې نۀ دې تنګوينه ټپه۔ په مخ یې پَشم دَ خولو دې دَ لمر په خوا دَ ملغلرو پړک وهینه۔ په اننګو کښي قوتۍ دي د پشکال خولي پري ډنډ ولاړي دینه Badro Starting Date Is 15 August 2022. Badro Ending Date Is 14 September 2022. Aso