Skip to main content

Faiz Ahmad Faiz, Life, Poetry and Stuggle. 20 November In History

20 November, Faiz Ahmad Faiz Anniversary and Ahmad Nadeem Qasmi Birth Day Today. Urdu Blog About Faiz Ahmad Faiz Life, Poetry and Struggle.

Faiz Ahmad Faiz Blog


 20 نومبر تاریخی دن

فیض احمد فیض کا یوم وفات اور احمد ندیم قاسمی کا یوم ولادت ہے۔ فیض صاحب کی وفات 20 نومبر 1984ء کو لاہور میں ہوئی۔ 20 نومبر 1984ء کو جب ہمارے عہد کے سب سے بڑے شاعر اور روح عصر فیض احمد فیض کا انتقال ہوا تو کسی نے کہا تھا کہ فیض کی شہرت تو اب شروع ہو گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ فیض انتقال کے وقت شہرت کی بلندیوں پر تھے۔ پوری دنیا میں اور خود ان کے اپنے وطن میں وہ کون سی عزت تھی جو انہیں نہیں ملی۔ نوبل انعام کے لیے وہ نامزد کیے گئے تھے۔ روسی انقلاب کے بانی لینن کے نام سے وابستہ لینن امن انعام انہیں پہلے ہی مل چکا تھا۔ فلسطینیوں، ویت نامیوں اور دنیا بھر میں اپنی آزادی کی جنگ لڑنے والوں کے وہ محبوب شاعر تھے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کی زبانوں میں ان کی شاعری کے تراجم چھپ چکے تھے، اور تو اورخود ان کی اپنی مادری زبان پنجابی میں بھی ان کے کلام کا انتخاب ترجمہ ہو کر شائع ہو چکا تھا۔ غرض وہ کون سی شہرت تھی، وہ کون سا احترام تھا جو انہیں نہیں ملا۔ لاہور سے فیض میلوں کا آغاز ہو چکا تھا۔ آج پاکستان، ہندوستان، برطانیہ، کینیڈا، امریکا اور دنیا بھر میں فیض کی یاد میں میلوں کا اہتمام ہورہا ہے۔


۔ فیض صاحب انسانیت کے علمبردار تھے اور وہ ہر قوم کی تہذیب، اقدار، احساسات، عقائد، آداب زیست اور فنون پر یقین رکھتے تھے۔ اسی لیے وہ ہر قوم کے اپنے ذاتی کلچر پر زور دیتے تھے۔ تہذیب کووہ معاشرے میں شائستہ صورت حال کا موجب گردانتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ ’’ہماری تہذیب کے دو عناصر ہیں، ایک اسلام اور دوسرا پاکستانیت‘‘ اسی طرح پاکستانی تہذیب اپنے مقامی فنون، رسوم، رہن سہن، اپنے ادب زبان اور مقامی اجزا کو اپناتی ہے۔ اس امر کا بھی انہیں احساس تھا کہ اردوزبان کا صحیح فروغ اور ترقی اسی علاقہ سے ہوئی ہے جسے آج ہم پاکستان کہتے ہیں۔ اس لیے اردو ہماری تہذیبی روایت سے الگ نہیں۔ فیض صاحب جس کشادہ دلی کے ساتھ پاکستان کی تمام زبانوں کی ترویج و ترقی کے خواہاں تھے وہاں وہ اپنے دوستوں کی نجی محفلوں میں بڑی بے تکلفی کے ساتھ پنجابی بولتے رہتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ انہیں خود بھی کچھ معاملات کے اظہار کے لیے پنجابی زبان ہی کا سہارا لینا پڑا۔ وہی کلام جو پنجابی زبان میں تھا وہ ’’شام شہر یاراں‘‘ اور ’’مرے دل مرے مسافر‘‘ (اردو مجموعوں) میں تبرک کے طور پر شامل ہے۔ ایک بار امرتاپریتم کے ایک سوال کے جواب میں فیض صاحب نے اس امر کا اقرار کیا تھا کہ اردو کی طرح پنجابی سے بھی ان کا پہلا عشق تھا۔ فیض احمد فیض کی وفات پر احمد ندیم قاسمی کا کہنا تھا کہ ’’جس دن میرے دوستوں عزیزوں نے میری سالگرہ کا اہتمام کر رکھا تھا، اسی روز فیض صاحب کے انتقال کی خبر آ گئی۔ ظاہر ہے میں جنازے میں شریک ہوا۔ مجھے بڑا عجیب سا محسوس ہوا کہ ایک بہت اچھے شاعر اور ایک ساتھی (جن کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا) ان کے انتقال کے دن میں اپنی سالگرہ مناؤں لیکن ان کے ورثا نے بہت اچھا کیا کہ ان کی برسی کے بجائے یوم پیدائش مناتے ہیں اوریوم پیدائش ہی منانا چاہیے۔ جس طرح علامہ اقبال کا یوم پیدائش منایا جاتا ہے‘‘ 


Ahmad Nadeem Qasmi. Urdu Life Story 

احمد ندیم قاسمی کا اصل نام احمد شاہ ہے۔ آپ 20 نومبر 1916ء کو انگہ ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے اور وفات 10 جولائی 2006ء میں ہوئی۔  وہ ترقی پسند تحریک سے بھی وابستہ رہے مگر پھر علیحدگی اختیار کرلی کہ یہ تنظیم فعال نہیں رہی تھی۔ احمد ندیم قاسمی نے قرآن حکیم اپنے چچا سے پڑھا۔ اس وقت وہ پانچویں جماعت کے طالب علم تھے۔ وہ انہیں تفسیر بھی پڑھاتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جب کوئی قاری قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو اس کا مفہوم بہت حد تک تو نہیں، بیشتر میرے ذہن میں آ جاتا ہے‘‘ ممتاز عالم دین مولانا غلام مرشد ان کے خالہ زاد بھائی تھے۔ ندیم صاحب کے خیال میں ’’وہ صحیح معنوں میں آزاد خیال مولوی تھے۔ ملائیت والی بات ان میں نہیں تھی۔ وہ پیر پرستی اور توہم پرستی کے مخالف تھے‘‘ ندیم صاحب گروہ بندی کے خلاف تھے مگر احباب نے ’’احمد ندیم قاسمی‘‘ اور ’’وزیر آغا گروپ‘‘ بنا لیا۔ وزیر آغا صاحب سے ان کے معاصرانہ چشمک بھی رہی۔ حالاں کہ ڈاکٹر وزیر آغا ان کے دوست تھے۔ وہ ابتدائی دور میں جب بھی سرگودھا جاتے تو انہی کے ہاں قیام کرتے۔ ندیم قاسمی کا ایک بیٹا نعمان قاسمی اور بیٹی ناہید قاسمی ہے۔ بیٹے کو تو نہیں البتہ بیٹی شعر و ادب کی طرف راغب ہوئیں اور اپنے عظیم والد کی وفات کے بعد رسالہ ’’فنون‘‘ کی اشاعت جاری رکھی۔ ڈاکٹر ناہید قاسمی شاعرہ بھی ہے۔ ندیم صاحب کا کہنا تھا کہ ’’یہ میری تربیت سے نہیں۔ تربیت سے نثر نگاری آ جاتی ہے، شاعری نہیں۔ وہ تو قدرت کی طرف سے ودیعت ہوتی ہے اور بعد میں نگھار پیدا ہوتا ہے‘‘


تنویر ظہور

20 November, Faiz Ahmad Faiz Birth Day Today. Urdu Blog About Faiz Ahmad Faiz Life, Poetry and Struggle.

Tag Lines For Blog:. Faiz Life And Poetry . Urdu blog about Faiz Ahmad Poetry And Class struggle. Communist Party of Pakistan and Role of Faiz Ahmad Faiz. Latest Urdu Blogs about Faiz. Ahmad Nadeen Qasmi Profile in Urdu. Ahmad Nadeen Qasmi and Faiz Ahmad Faiz.

Faiz Ahmad Faiz, Life, Poetry and Struggle. 20 November In History. Pashto Times. Urdu History Blogs.

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه ده جا

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu&qu

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto. Pashto Names Of Calendar Year 2022, 2023, 2024, 2025 Pashto Calendar: Names Of Months And Its Span In Pashto بېساک              Besak       (Apr—May) جېټ                Jheet       (May—Jun) هاړ                  Harh           (Jul—Jul) پشکال.            Pashakal         (Jul—Aug) بادرو               Badro        (Aug—Sep) اسو                Asu         (Sep—Oct) کتک               Katak         (Oct—Nov) مګن               Magan        (Nov—Dec) پوه                Po         (Dec—Jan) ما                  Ma       (Jan—FebF) پکڼ               Pagan        (Feb—Mar) چېتر             Chetar         (Mar—Apr) Pashakal Starting Date Is 14 July 2022.  Pashakaal Ending Date Is 14 August 2022. د پشکال ګرمي پۀ زور ده  زلفې دې غونډې کړه چې نۀ دې تنګوينه ټپه۔ په مخ یې پَشم دَ خولو دې دَ لمر په خوا دَ ملغلرو پړک وهینه۔ په اننګو کښي قوتۍ دي د پشکال خولي پري ډنډ ولاړي دینه Badro Starting Date Is 15 August 2022. Badro Ending Date Is 14 September 2022. Aso