Hypnagogia In Urdu. Urdu Blog About Hypnagogia
تحریر: محمد الماس
ہپناگوگیا
Hypnagogia
ہپناگوگیا وہ نیورولوجیکل فینومینا ہے جس میں خواب اور جاگنے کی حالتیں آپس میں مکس ہو جاتی ہیں اور یوں غیرمعمولی تجربات جنم لیتے ہیں اور انہیں اکثر لوگ غلط فہمی کی وجہ سے پیرانارمل یا مارورائی سمجھ لیتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں اداکارہ جیسیکا البا نے اپنے خوفناک تجربہ کو کچھ یوں بیان کیا
"میرے والدین کے پرانے گھر میں ضرور کوئی چیز موجود تھی۔۔۔ کسی چیز نے میرے اوپر سے چادر کھینچ لی اور میں بلکل بھی بستر سے اٹھ نہیں پا رہی تھی۔۔ مجھے اس کا وزن محسوس ہوا اور میں اٹھ نا پائی، نا ہی چیخ سکتی تھی، نا ہی بات کر سکتی تھی، میں کچھ بھی نہیں کر پا رہی تھی۔۔ میں نہیں جانتی کہ یہ کیا تھا۔ میں اس کی وضاحت نہیں کر سکتی"
جیسیکا البا کا یہ واقعہ غیر معمولی تو ضرور ہے تاہم یہ منفرد بلکل بھی نہیں۔ شائد آپ کو بھی اس کا تجربہ ہوا ہو۔ میرے ساتھ ایسے قصے متعدد مرتبہ رونما ہوئے اور عموما اس وقت جب نیند کی شدید قلت ہوئی ہو۔ ایک لمحے میں آپ گہری نیند میں ہیں، اور ساتھ ہی دوسرے لمحے آپ کسی آواز یا احساس یا ایسی خوشبو کی وجہ سے اٹھ گئے ہیں جو درست نہیں لگ رہی۔ آپ جب آپ جاگ گئے ہیں آپ خود کو حرکت کرنے کے قابل نہیں پاتے۔ آپ اپنے بازو نہیں اٹھا سکتے یا سر کو نہیں ہلا سکتے۔ آپ محسوس کرتے ہیں کہ کمرے میں کوئی چیز ہے، بن بلائی، غیر دوستانہ اور شریر قسم کا کوئی وجود موجود ہے۔ آپ گہرا سانس لینے کی کوشش کرتے ہیں مگر ایسا لگتا ہے کہ آپ کے سینے پر کوئی سوار ہے اور آپ کے اس سانس لینے کے عمل میں دشواری پیدا کر رہا ہے تا کہ آپ مدد کے لیے کسی کو بلا نا سکیں۔ آپ چاہے جتنی بھی کوشش کریں آپ آواز نہیں نکال سکتے۔ آپ خود کو کمزور اور اس چیز کے مقابلے میں بے یارومددگار پاتے ہیں جو آپ سے آپ کی طاقت چھین رہی ہے
یہ ایک خوفناک تجربہ ہے اور لاکھوں لوگوں کے ساتھ رونما ہوتا ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس فینومینا کے بارے میں اچھی طرح سمجھا جا چکا ہے اور اس کے لیے کسی قسم کے پیرانارمل یا سوڈوسائنٹفک وضاحت کی کوئی ضرورت نہیں۔
ہپنوگوگیا ایسا نیورولوجیکل فینومینا ہے جو یا تو اس وقت رونما ہوتا ہے جب انسان نیند سے بیدار ہو رہا ہو (hypnopompic) یا پھر سونے ہی لگا ہو (hypnagogic)۔ یہ ایسی درمیانی حالت ہے جہاں انسان نا پوری طرح بیدار ہوتا ہے اور نا ہی مکمل نیند میں ہوتا ہے۔ اس حالت میں بہت حقیقی قسم کی آوازوں اور تصاویر کا تجربہ ہو سکتا ہے۔ اگرچہ بصری یا سماعتی دھوکہ بہت عام ہیں تاہم آپ کو اپنے نام کی سرگوشی سننے سے لیکر اور کئی حسیات بشمول چھوئے جانے کا تجربہ بھی ممکن ہے۔ حقیقت میں یہ تجربات خواب ہیں جو آپ کو نیم بیدار حالت میں نظر آ رہے ہیں۔ یہ جاگتی حالت میں دیکھے گئے ان خواب کا تجربہ بہت عجیب اور خوفناک ہو سکتا ہے
ہیپناگوگیا سے متعلقہ چیز وقتی فالج بھی ہے جسے اکثر
sleep paralysis
کہا جاتا ہے۔ نارمل نیند کے دوران
REM (ریپد آئی موومنٹ)
کے وقفے آتے ہیں جن میں ہمارا دماغ ہماری سپائنل کالم کے موٹر نیورونز کو روکتا ہے اور یوں سوائے آنکھوں کے اور کوئی حرکت نہیں ہو پاتی۔ ایسا صرف گہری خواب آور نیند کے دوران ہوتا ہے۔ اس کی بظاہر وجہ ہماری اپنی حفاظت ہے۔ اس سیف گارڈ کی غیرموجودگی میں ہم جس چیز کا خواب دیکھ رہے ہیں اسی پر عمل کرنا بھی شروع کر دیں گے اور یوں ممکنہ طور پر خود کو نقصان پہنچا لیں گے۔ نیند میں چلنے والوں کا یہی مسئلہ ہوتا ہے۔ ہپناگوگیا کے جاگتے ہوئے خواب کے دوران یہ فالج برقرار رہتا ہے کیونکہ جو نیورونز متاثر ہوئے ہیں وہ ابھی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے ہوتے۔ اسی لیے یہ جاگتے خواب درحقیقت مکمل جاگتی شعوری حالت اور خواب آور نیند کا مکسچر ہیں۔ ہم واقعی جاگ رہے ہوتے ہیں، مگر یہ فالج اور خواب کی وجہ سے عجیب و غریب تصاویر ابھی ہمارے ذہن میں موجود ہوتے ہیں اور ان کا اثر ابھی زائل نہیں ہوا ہوتا
یہ ہپناگوگیا یا sleep paralysis کتنا عام ہے؟ 2011 میں ایک ریسرچ پیپر میں Brian Sharpless اور Jacques Barber نے تیس سے زیادہ سٹڈیز کو اکٹھا کیا جو sleep paralysis پر تھیں اور ان کا تعلق مختلف کلچرز اور گروپس سے تھا۔ ان کا مشترکہ سامپل سائز چھتیس ہزار سے زائد ہو گیا۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ تقریبا آتھ فیصد لوگوں کو
sleep paralysis
کا تجربہ ہوتا ہے جو کہ ہائی رسک گروپس میں اٹھائس فیصد تک بڑھ جاتا ہے (وہ لوگ جو کم یا ٹکڑوں میں نیند لیتے ہیں جیسا کہ طلباء) اور ان لوگوں میں یہ پینتیس فیصد تک دیکھا گیا ہے جو انگزائٹی اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ آبادی کی بہت بڑا حصہ ہیں
اندرونی بمقابلہ بیرونی تجربہ
تنقیدی سوچ رکھنے والوں کے لیے یہان اہم سبق یہ بھی بھی ہے کہ ہم دنیا کے بارے میں تجربات حاصل کرنے کے لیے اپنے دماغ کو استعمال کرتے ہیں مگر ہمارے دماغ کبھی کبھار غلطی یا glitch کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہپنوگوگیا کے واقعات ایسے دماغی اغلاط کا نتیجہ ہی ہیں جہاں وہ دو سٹیٹ کے درمیان پھنسا ہوتا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ یہ فرض کر لیا جاتا ہے ہے کہ یہ فینومینا کسی بیرونی عنصر کی وجہ سے رونما ہوا ہے جبکہ وہ دماغ کا اندرونی واقعہ ہی ہوتا ہے
خود کئی ہپنوگوگیا کے واقعات کا شکار ہونے کے بعد میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ یہ بہت ڈرامائی اور ڈرا دینے والا تجربہ ہوتا ہے چاہے آپ ان سے واقف بھی ہوں کہ یہ کیا چیز ہیں۔ اس لیے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جب کوئی ان سے گزرتا ہے تو وہ غیر معمولی وضاحتوں کی تلاش کیوں کرتا ہے۔
ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ تاریخ میں ہمیشہ ہوتا چلا آیا ہے اور اس کے کئی تاریخی ریکارڈز حتی کہ پینٹنگز موجود ہیں جن میں ہپناگوگیا کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ لوگوں نے ان عجیب تجربات کو اپنے اپنے کلچرز کے تحت بیان کیا ہے۔ قرون وسطی کے یورپ میں لوگ سمجھتے تھے کہ اس دوران بدروحیں ان کے سینوں پر بیٹھی ہیں اور اپنی کالی طاقتوں سے ان کی جسمانی قوت سلب کر لی ہے۔ جب بھوت زیادہ مشہور تھے اس طرح کے واقعات اس سے منسوب تھے کہ وہ طاقت چرا کر لے جاتے ہیں۔ درحقیقت انگریزی کے لفظ
nightmare
(ڈراونے خواب) ایسے اعتقادات سے ہی نکلا ہے جس میں "maere" کا مطلب ایک زنانہ بدروح ہے جو نیند میں لوگوں کا گلا گھونٹتی ہے۔
جدید کلچرز میں لوگ اب بدروحوں پر یقین کم ہی رکھتے ہیں تو ایسے واقعات کے پیچھے ان میں سے کئی "ایلینز" کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ شائد اس کی مشہور مثال مصنف
Whitley Strieber
ہے جو یہ یقین رکھتا ہے کہ اسے ایلینز نے اغوا کیا تھا اور اپنے اس تجربہ کو اپنی کتاب Communion: A True Story میں بیان کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ وہ نیند سے اٹھا تو اس نے کمرے میں کسی کی موجودگی کو محسوس کیا اور وہ اسی وقت فالج کا سا شکار ہو گیا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ جاگا ہوا ہے اور خواب نہیں دیکھ رہا۔ یہ تفصیلات واضح طور پر ہپنوگوگیا کو بیان کر رہی ہیں۔ وہ کئی اور لوگوں کے دعوے تحریر کرتا ہے جو "اغوا" ہوائے اور ان میں سے اکثریت کے تجربات ویسے ہی ہیں جیسے ان نے اپنے بتائے
واضح طور پر ہپنوگوگیا کی وجہ نیورولوجیکل ہے اور اس میں کسی بیرونی وضاحت یعنی بھوت، بدروح، ہیگ یا ایلین کی کوئی ضرورت نہیں۔ درحقیقت جب بھی کوئی شخص ایسا عجیب و غریب تجربہ بیان کرے جو نیند کے قریب رونما ہوا ہو تو آپ کو تشکیک کا استعمال کرنا چاہیے۔
جیسا کہ دماغ کئی طریقوں سے غلطی یا glitch کا شکار ہو سکتا ہے اور ہم سب کسی نا کسی سطح پر دھوکہ اور فریب کاری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ہمارے دماغ ایکسٹریم جذبات اور حتی کہ نیند کی کچھ کمی کی وجہ سے ہی غلطی کر سکتے ہیں۔ ہم اپنی توجہ کیسے مرکوز کرتے ہیں اس میں غلطیاں رونما ہو سکتی ہیں اور انہیں جان بوجھ کر کوئی اور رخ بھی دیا جا سکتا ہے (جیسا کے سٹیج کے میجک شوز میں ہوتا ہے)
ہپنوگوگیا کے علم سے ہمارے لیے اصل سبق یہ ہے کہ ہم یہ فرض نہیں کر سکتے کہ ہمارے دماغ ہمیشہ بے عیب طور پر کام کرتے ہیں اور جو ہم سوچیں کہ ہم نے محسوس کیا ہے اور اصل ہی ہو۔ اور بسا اوقات بھوتوں والی کہانی ۔۔۔ محض کہانی ہی ہے۔
--------------------
(ترجمہ و تلخیص)
کتاب کا نام
What is Hypnagogia? In Urdu. Urdu Blog About Hypnagogia. Urdu Science Blogs. Book Summery by Illyas. Latest Urdu blogs
The Skeptics' Guide to the Universe
Dr. Steven Novella
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.