Skip to main content

Socialism

 Socialiam

کیا سوشلزم میں مساوی اجرت سے لوگ کاہل ہو جائیں گے؟ 


|تحریر: مارکسسٹ سٹوڈنٹس فیڈریشن، برطانیہ|

|ترجمہ: اختر منیر|


اکثر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ سوشلزم نہیں چل سکتا کیونکہ اگر سب کو ’’مساوی اجرت دی جائے‘‘ تو ’’محنت‘‘ سے کام کرنے کا محرک ختم ہو جائے گا۔


یہ دلیل کئی حوالوں سے غلط ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس میں یہ تصور کیا گیا ہے کہ سرمایہ داری میں جن لوگوں کو سب سے زیادہ اجرت ملتی ہے وہ ’’سب سے زیادہ محنت‘‘ کرتے ہیں۔ درحقیقت امیر ترین افراد اپنی دولت کام کر کے نہیں کماتے بلکہ ان کی دولت کا ذریعہ ان کی ذرائع پیداوار کی ملکیت ہے۔ اس بنیاد پر وہ پوری دنیا میں محنت کش طبقے کی غیر ادا شدہ اجرت پر قابض ہو جاتے ہیں۔

ان میں سے بہت سے ارب پتی کوئی بھی پیداواری کام نہیں کرتے بلکہ وہ اپنی کمپنیوں اور کھاتوں کو چلانے کے لیے دوسروں کو اجرت دیتے ہیں۔ آکسفیم (Oxfam) کی ایک تحقیق کی مطابق دنیا بھر کے ارب پتیوں میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جنہیں ان کی دولت وراثت میں ملی اور 43 فیصد کی دولت بدعنوانی کی پیداوار ہے۔

جب یہ جونکیں اپنے مہنگے یاٹس میں بیٹھ کر ’’محنت‘‘ کر رہی ہوتی ہیں، اسی دوران اربوں لوگ ہفتے میں 50 سے 60 گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ جان توڑ مشقت کر رہے ہوتے ہیں اور اس کے بدلے انہیں اتنی کم اجرت ملتی ہے جس پر گزارہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔

اس ’’محنت سے کام‘‘ کرنے کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ محنت کش طبقے کی کچھ پرتوں کو زیادہ اجرت ملتی ہے۔ اس کا تعلق کھانا کھانے اور کرایہ اور بل ادا کرنے کے لیے ناگزیر طور پر کوئی بھی نوکری قبول کرنے کی ضرورت سے ہے۔ اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اسے بے روزگاروں کی فوج کا حصہ بننا پڑے گا اور بہت سے لوگوں کے لیے اس کا مطلب فاقے اور بے گھری ہو گا۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہ دلیل ہی غلط ہے کہ ’’سوشلزم میں سب کو برابر اجرت ملے گی۔‘‘

ہمارا حتمی مقصد ایک کمیونسٹ سماج کا قیام ہے، جہاں ہر کوئی اپنی ضرورت کے مطابق جو کچھ چاہے حاصل کر سکتا ہو۔ لیکن مارکسی یوٹوپیائی نہیں ہوا کرتے، ہم یہ نہیں سمجھتے کہ محنت کشوں کے اقتدار پر قبضہ کرتے ہی ایسا ہو جائے گا۔ اس کے لیے ایک عبوری دور درکار ہو گا (جسے عام طور پر ’’سوشلزم‘‘ کہا جاتا ہے)، جس میں سرمایہ داری کی کچھ خصوصیات ناگزیر ہوں گی۔

مارکس لکھتا ہے:

’’ہم ادھر کمیونسٹ (مارکس نے سوشلزم کو نچلے درجے کا کمیونزم لکھا ہے) سماج کی بات کر رہے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ یہ علیحدہ سے اپنی بنیادوں پر قائم ہو گا، بلکہ اس کے برعکس یہ ایک سرمایہ دارانہ سماج سے ہی نمودار ہو گا۔ اسی وجہ سے معاشی، اخلاقی اور ذہنی طور پر اس کے جسم پر اس پرانے سماج کے نشانات باقی ہوں گے جس کی کوکھ سے وہ جنم لے گا۔‘‘

معیشت کے کلیدی حصوں کو قبضے میں لے کر پیداوار کو ضرورت کے مطابق ڈھالتے ہوئے اکثریتی لوگوں کی زندگیاں بہتر بنائی جا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اجرتوں میں کمی کیے بغیر اوقات کار گھٹا کر فوری طور پر بے روزگاری ختم کی جا سکتی ہے۔

جس طرح برطانیہ میں NHS کے ذریعے حفظان صحت کی سہولیات ہر کسی کو مہیا کی جاتی ہیں، بالکل اسی طرح توانائی، انٹرنیٹ، ٹرانسپورٹ اور خوراک کی سہولیات ہر کسی کو مفت مہیا کی جا سکتی ہیں۔ ایسا ممکن ہے کیونکہ ہم ضرورت سے بہت زیادہ چیزیں پیدا کرتے ہیں یا پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہو گا جیسے سماج کی اکثریت کی تنخواہوں میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا جائے۔

لیکن جب تک قلت باقی رہے گی تب تک کچھ اشیاء کی تقسیم کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوگی، اس لیے اجرتوں کی ادائیگی تب بھی ضروری ہو گی۔ یہ ایک یوٹوپیائی بات ہے کہ سوشلسٹ انقلاب کے بعد ہر کوئی ایک جیسی اجرت کو قبول کر لے گا، کیونکہ ہر کسی کی ضروریات ذمہ داریاں اور کام کی نوعیت مختلف ہو گی، یا پھر جو لوگ کوئی کام کرتے ہی نہیں انہیں سماج کی دولت میں سے حصہ دینے کی کوئی حمایت نہیں کرے گا۔

لیکن سرمایہ داری کی طرح بھی نہیں جہاں مختلف کمپنیوں میں کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ اجرت میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے (FTSE100 کمپنیوں کے مالکان کم از کم اجرت سے 386 گنا زیادہ ’’کماتے‘‘ ہیں)۔ سوشلزم میں ہم اس تفاوت کو بہت حد تک کم کر دیں گے۔ سوویت یونین کے ابتدائی دنوں میں کم از کم اور زیادہ سے زیادہ اجرت کے درمیان 1:4 کی نسبت تھی اور اسے بھی زیادہ سمجھا جاتا تھا۔

مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں اوقات کار بہت کم ہو جائیں گے اور ذہنی اور جسمانی محنت کا فرق بھی ختم ہوجائے گا، اس لیے ہمارا ’’کام‘‘ کا تصور بھی بدل جائے گا۔ ایک تھکا دینے والے بوجھ سے، جو بل ادا کرنے کے لیے ضروری ہے اور جس سے ارب پتی مزید امیر ہوتے ہیں، یہ سرشاری کا ذریعہ یا ’’زندگی کی بنیادی ضرورت‘‘ بن جائے گا۔

ذرائع پیداوار کی ترقی کے ساتھ ایک ایسا وقت آئیگا جب سب کچھ اتنی وافر مقدار میں موجود ہوگا کہ ہر کوئی اپنی ضرورت کے مطابق آزادی سے سب کچھ حاصل کر سکے گا۔ تب دوسروں سے زیادہ اجرت کی خواہش بے مطلب ہو جائے گی۔ ایک ہمہ گیر سستی کی بجائے انسانیت اپنی پوری صلاحیت استعمال کرنے کے قابل ہو گی۔


Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...