Samarqand Novel By Amin Maloof. Urdu Book Review. City Of Umer Kheyam, Hassan Bin Sabah, Nizam Ul Mulk Saljooqi. Urdu Review
By Mubashir Hassan
سمرقند
یہ کہانی ہے عمر خیام کی، نیشا پور کا وہی
عمر جسے دنیا شاعر کے نام سے جانتی ہے اور جو کہتا تھا کہ اس کا مقبرہ وہاں ہو گا جہاں پر شمال کی ہوائیں ہر بہار میں پھول نچھاور کریں گی- لیکن شاعر کے علاوہ یہ فلسفی اور ماہر نجوم بھی تھا- عمر خیام نے ہی مکعبی مساوات پر کام کیا اور الجبرا کے کسی نامعلوم عدد کے لیے عربی کا لفظ "شے" استعمال کیا جو ہسپانوی سائنسی علوم میں "Xay" کہلایا اور آہستہ آہستہ "X" کی شکل اختیار کر گیا جو کسی نامعلوم عدد کے لیے ایک آفاقی علامت ہے
یہ قصہ ہے نظام الملک کا، سلجوقی ریاست کا ایک ذہین اور قابل ترین وزیر جس نے کتاب "سیاست نامہ" لکھی- یہ کتاب میکیاولی کی کتاب "پرنس" کے ہم پلہ تصور کی جاتی تھی- اور یہ واقعہ ہے حسن بن صباح اور قلعہ الموت کا، جسے مقامی زبان میں عقاب کا سبق کہا جاتا ہے- یہ ان اساسانیوں یا حشیشین یا فدائیوں کا ذکر ہے جنہیں مؤرخین بھنگ یا حشیش کے عادی سمجھتے ہیں
کچھ کا خیال یہ بھی تھا کہ حشیش کا لفظ اساسین سے ملتا جلتا ہے جبکہ بہت سی مغربی زبانوں میں اساسین کو قاتل کے معنوں میں لیا جاتا ہے- لیکن کہا جاتا ہے کہ حسن بن صباح اپنے شاگردوں کو اساسین کے نام سے پکارا کرتا تھا جس کے معنی تھے، "اپنی اساس یعنی اپنے ایمان کی بنیاد سے وفادار لوگ"- یہ داستان ہے انقلاب ایران سے قبل کی جسے ایک غیر ملکی کی نظر سے بیان کیا گیا ہے-
تاریخی ناول "سمرقند" جسے لبنانی مصنف امین معلوف نے 1989 میں لکھا،اس کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے- یہ ناول,
"prix des Maisons de la presse"
ایوارڈ بھی لے چکا ہے- اس ناول میں رباعیات عمر خیام کی گمشدگی کو موضوع بنایا گیا ہے- مصنف نے اس ناول میں گیارھویں صدی کے ایران اور وسط ایشیا کی صورت حال کو دلچسپ انداز میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ انقلاب ایران سے کچھ پہلے کی ایرانی صورت حال کو بھی واضح کیا ہے- سمرقند، بخارا،اصفہان،قم، کاشان،مرو،تبریز،بلخ وغیرہ کے بازاروں،عدالتوں،بادشاہوں،وزیروں، صوفیوں اور عاشقوں کو نہایت دلچسپ اور خوبصورت پیرائے میں پیش کیا گیا ہے
ناول کے پہلے حصے میں عمر خیام،حسن بن صباح،نظام الملک،سلجوقی سلطنت اور عمر کی رباعیات کے بارے لکھا گیا ہے جس میں عمر کی رباعیات لکھنے سے لے کر اس کے چوری ہونے تک اور عمر خیام کی جہان کے ساتھ معاشقے سے شادی تک کا احوال ہے- اس کے ساتھ ساتھ باطنی فرقے کے وجود اور ان کی کاروائیوں اور سلجوقوں کے ساتھ ان کی دشمنی کو بھی بیان کیا گیا ہے- مزید نظام الملک، ملک شاہ وغیرہ کا تذکرہ بھی اس میں تفصیلاً موجود ہے
ناول کا یہ پہلا حصہ قاری کو کہیں اٹھنے نہیں دیتا اور ایک ہی نشست میں قاری اس کی روانی میں بہتا چلا جاتا ہے- جبکہ دوسرے حصے میں ایک انگریز رباعیات کی تلاش میں ایران کا سفر کرتا دکھایا گیا ہے اور پھر وہاں کے سیاسی حالات اور انقلاب سے پہلے پیش آنے والے واقعات کو بیان کیا گیا ہے- اس کے ساتھ ساتھ اس غیر ملکی کے ایرانی شہزادی شیریں کے ساتھ معاشقہ اور شادی کا تذکرہ بھی شامل ہے- کیسے شیریں رباعیات کا اصل مسودہ اس انگریز کو دکھاتی ہے، اور کیسے مسودے کو ایران سے لے جاتے ہوئے راستے میں تباہی کا شکار ہونا پڑتا ہے، یہ سب ناول مکمل پڑھنے کے بعد ہی آپ جان سکیں گے,لیکن ان سب سے ہٹ کر جمال الدین کا کردار اور مزید دیگر کردار ناول کو نہایت دلچسپ،معلوماتی اور اہم بنا دیتے ہیں
چونکہ ناول کا بنیادی موضوع رباعیات عمر خیام ہے تو ان کی شہرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1970ء میں چاند کے ایک گڑھے کا نام، اور 1980ء میں ایک سیارچے کا نام عمر خیام کے نام پر رکھا گیا تھا- مزید مولانا شبلی نعمانی نے اپنی کتاب شعر العجم میں لکھا کہ عمر خیام فلسفہ میں بو علی سینا کا ہم پلہ جبکہ مذہبی علوم اور فن و ادب اور تاریخ میں امامِ فن تھا۔ جی سارٹن نے اپنی سائنس کی تاریخ کی کتاب میں خیام کو ازمنہ وسطیٰ کے عظیم ترین ریاضی دانوں میں شمار کیا ہے۔خیام کی بین الاقوامی شہرت کا زیادہ تر دار و مدار انگریز شاعر ایڈورڈ فٹز جیرالڈ کے اس ترجمے پر ہے جو اس نے رباعیاتِ عمر خیام کے نام سے کیا جو کہ 1859ء میں شائع ہوا۔ اس ترجمے کو انگریزی شاعری کے اعلیٰ ترین شاہ کاروں میں شمار کیا جاتا ہے- دلچسپ بات یہ ہے کہ خیام کی رباعیات کا ترجمہ راجا مکھن لال نے جیرالڈ سے سترہ برس قبل 1842ء میں ہی کر دیا تھا جو دربارِ دکن سے وابستہ تھے
امین معلوف کے اس خوبصورت ناول سمرقند کا اردو ترجمہ فاطمہ نور نے کیا اور بلاشبہ یہ ترجمہ رواں اور اصل متن کو صحیح انداز میں پیش کرنے والا ہے- جمہوری پبلیکیشنز کے زیراہتمام شائع ہونے والے اس ناول کو تاریخ اور فکشن سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کو لازمی پڑھنا چاہیے- اس ناول سے آپ کو تاریخ کے غبار آلود اوراق سے بہت کچھ چننے کو ملے گا
Pashto Times Tags.
Award Wining Novel Samarqand By Labanese Writer Amin Mallof In Urdu. Samarqand Novel By Amin Maloof. Urdu Book Review. City Of Umer Kheyam, Hassan Bin Sabah, Nizam Ul Mulk Saljooqi. Urdu Review
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.