Sindhi Speaking Cricketers and History Of Cricket In Sindh. Urdu Cricket Info blog
کرکٹ آہستہ آہستہ غیر روایتی جگہوں پر بھی مقبول ہو رہا ہے۔ جہاں کرکٹ کی بجائے فٹ بال یا کوئی دوسرا کھیل زیادہ مقبول تھا۔ اس کی ایک مثال سندھی بولنے والے کھلاڑیوں کا سامنے انا ہے اج نیٹ پر ایک مضمون پڑھا جس سے مندرجہ ذیل معلومات حاصل ہوئیں۔ یہ معلومات جوں کی توں الفاظ سمیت لی گئی ہیں
تقسیمِ ہند سے پہلے سندھ میں کرکٹ یقیناً ایک مقبول کھیل تھا مگر اس کھیل کی زیادہ مقبولیت یو پی، 1920ء اور 1930ء کی دہائی میں آسٹریلیا کے میلبرن کرکٹ کلب کی ٹیمیں سندھ میں کھیلتی رہیں۔ لیکن ان ٹیموں کے خلاف زیادہ تر پارسی اور عیسائی اور کچھ سندھ سے تعلق رکھنے والے دیگر زبان بولنے والے کھلاڑی کھیلتے رہے۔
جب بھارت نے اپنی کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ لارڈز کے میدان میں 1932ء میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا تو ان کے اوپننگ بلے باز کراچی کے سندھی بولنے والے کھلاڑی جیومل ناؤمل تھے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے 3 ٹیسٹ کھیلے۔ پاکستان کے قیام کے بعد انہوں نے کراچی میں ہندو جیم خانہ ٹیم کی کپتانی سنبھالی اور 50ء اور 60ء کی دہائی میں وہ پاکستانی کھلاڑیوں کے کوچ بھی رہے اور امپائر بھی۔
70ء کی دہائی میں وہ بھارت ہجرت کرگئے اور وہیں بمبئی کے شہر میں وفات پائی۔
بھارت کے ایک کپتان گلاب رائے ملانی رامچند جو کراچی میں پیدا ہوئے اور پاکستان بننے کے بعد بمبئی چلے گئے تھے، انہوں نے 1952ء سے 1960ء تک بھارت کی طرف سے 33 ٹیسٹ کھیلے۔ انہوں نے ان برسوں میں 2 ٹیسٹ سنچریاں بنائیں اور 41 وکٹیں بھی لیں۔
اسی طرح ایک اور بھارت کے کھلاڑی Ranomal Hotchand Punjabi بھی کراچی کے سندھی بولنے والے کھلاڑی تھے جو بھارتی ٹیم کی نمائندگی کے لیے 1955ء میں پاکستان کے دورے پر آئے تھے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے 5 ٹیسٹ کھیلے اور وہ 90 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔
پاکستان کے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ قائدِاعظم ٹرافی کا جب سب سے پہلا میچ 1953ء میں بہاولپور کے خلاف کھیلا گیا تھا اس وقت سندھ کے کپتان شاہ مردان شاہ پیر آف پگاڑا تھے۔ انہیں کرکٹ کا بہت شوق تھا اور ان کی اپنی ٹیم بھی تھی جس میں حنیف محمد جیسے پاکستان کے نامور کھلاڑی بھی شامل رہے تھے بلکہ پیر صاحب ایک بار 1956ء میں حیدرآباد میں سندھ کی طرف سے ایم سی سی 'اے' ٹیم کے خلاف بھی کھیلنے گئے۔
پاکستان بننے کے بعد سب سے پہلے سندھی بولنے والے قومی کھلاڑی عبدالقادر تھے۔ 1964ء میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی کے ٹیسٹ میں انہوں نے پہلی بار ٹیسٹ میں اوپننگ کرتے ہوئے 95 رنز بنائے مگر بدقسمتی سے وہ رن آؤٹ ہوگئے۔ ان کے اوپننگ پارٹنر خالد عباداللہ نے اس ٹیسٹ میں پہلی بار پاکستان کی طرف سے کھیلتے ہوئے اپنے پہلے ہی میچ میں سنچری بنائی اور قادر کے ساتھ پہلی وکٹ کی شراکت میں 249 رنز کا اضافہ کیا۔ عبدالقادر صرف 4 ٹیسٹ کھیلے اور بعدازاں نیشنل بینک آف پاکستان کے وائس پریزیڈنٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کے 2 اور بھائی عبدالرشید اور عبدالعزیز اگرچہ ٹیسٹ کرکٹ تو نہ کھیل سکے لیکن ایک بڑے عرصے تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے رہے۔
عبدالعزیز قائدِاعظم ٹرافی کے ایک میچ کے دوران آف اسپنر کی گیند دل پر لگنے سے انتقال کرگئے تھے۔ یہ وہ میچ تھا جس میں حنیف محمد نے 'ڈان بریڈمن' کے فرسٹ کلاس کرکٹ کا 452 رنز کا ریکارڈ توڑتے ہوئے 499 رنز بنائے اور وہ 500 رنز مکمل کرنے سے پہلے ہی رن آؤٹ ہوگئے تھے۔ 59ء-1958ء کے سیزن میں کراچی اور بہاولپور کے درمیان یہ میچ KPI گراؤنڈ کراچی میں کھیلا گیا تھا۔
یہ تینوں سندھی بولنے والے بھائی قادر، رشید اور عزیز دل کے مریض تھے اور اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
اگر حالیہ سالوں کی بات کریں تو محمد حسنین راجھستانی بولنے والے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ دلپت اور کنیریا گوکہ سندھ میں پیدا ہوئے لیکن ان کا تعلق گجراتی بولنے والے گھرانوں سے ہے۔
Zahid Mehmood, Sindhi Cricketer
اس لیے جب زاہد محمود یا شاہنواز دھانی نے قومی ٹیم کی نمائندگی کی تو یہ تاثر پیدا ہوا کہ شاید یہ کھلاڑی قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے پہلے سندھی بولنے والے کھلاڑی ہیں، حالانکہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔
Shahnawaz Dahani, Sindhi Cricketer
شاہنواز دھانی سے پہلے عبدالقادر تو کھیلے ہی تھے لیکن قومی ٹیم سے جڑنے والے حالیہ کھلاڑیوں میں لیگ اسپنر زاہد محمود بھی ہیں جن کا تعلق ضلع دادو سے ہے اور زیادہ تر کرکٹ وہ حیدرآباد میں کھیلے ہیں۔ شاہنواز دھانی تو حالیہ دورے میں بنگلہ دیش میں کھیلے لیکن اسی سال ان سے پہلے زاہد محمود جنوبی افریقہ کے خلاف قومی ٹیم کی نمائندگی کرچکے ہیں
Dawood Zaffar Nadeem.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.