Skip to main content

Teutoburg Forest War and Dream Of United Europe Explained In Urdu

 Teutoburg Forest War and Dream Of United Europe Explained In Urdu 


Teutoburg Forest

مجاہد خٹک کی پوسٹ


ٹیوٹوبرگ جنگل اور متحدہ یورپ کا بکھرا خواب

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



یہ جرمنی کے تاریک جنگل میں دلدلی رستوں پر پھنسی رومن فوج پر بیتنے والی ہولناک داستان ہے جس نے اگلے دو ہزار سال کے لیے یورپ کو متحد ہونے سے روک دیا۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ واقعہ نہ ہوتا تو یورپی ممالک کے درمیان دو ہزار سال تک جاری رہنے والی جنگیں بھی شاید نہ ہوتیں۔ عین ممکن ہے کہ ہٹلر جیسی شخصیات جو بحرانی دور میں ہی عروج حاصل کر سکتی ہیں، ایک عام شخص کی طرح پیدا ہوتیں اور مر جاتیں


حضرت عیسیٰ کی پیدائش کے 9 سال بعد جرمنی کے جنگل ٹیوٹو برگ جنگل میں کھیلے جانے والے اس خونی کھیل کے تین کردار تھے۔

ایک روم کا شہنشاہ آگسٹس تھا جو پورے یورپ میں بکھرے وحشی قبائل کو رام کر کے اس براعظم میں ایک ہی تہذیب کو پھیلانا چاہتا تھا۔ اگر وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتا تو یورپ دو ہزار سال پہلے ہی یورپی یونین کی شکل اختیار کر لیتا۔


اس خونی داستان کا دوسرا کردار کوئن ٹیلیس وارس تھا جو رومی افواج کا نامور کمانڈر تھا۔ وہ شہنشاہ آگسٹس کا سوتیلا بیٹا تھا اور اسے بہت عزیز تھا


اس ڈرامے کا تیسرا اور سب سے مشہور کردار آرمینیس تھا جو جرمنی کے وحشی قبیلے چورسکی کے سردار کا بیٹا تھا اور جسے دس سال کی عمر میں اس کے والد نے شکست کے بعد بطور ضمانت رومیوں کے حوالے کر دیا تھا۔ 

اس وقت کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ دس سالہ لڑکا روم کے غرور کو اتنی بڑی ٹھیس پہنچائے گا کہ شہنشاہ آگسٹس دروازوں پر سر مار کر اس غم کا ماتم کرے گا۔ اس کی فوجی تربیت بھی رومی افواج نے کی اور اس کا بچپن اور جوانی روم کے لیے جنگیں لڑنے میں گزرا تھا


اس واقعے کی تفصیل سے پہلے اس وقت کی سیاسی اور عسکری صورتحال کو مختصراً سمجھنا ضروری ہے۔

یہ ایسا دور تھا جب رومی سلطنت دنیا کی واحد سپر پاور تھی۔ اس کی افواج کو شکست دینا ناممکن سمجھا جاتا تھا۔ جولیس سیزر کی قیادت میں وہ موجودہ فرانس کو اپنے زیرنگیں لا چکے تھے۔ برطانیہ تک رومی فوجیں پہنچ چکی تھیں۔ مگر وہ جرمنی کے آزادی پسند اور جنگجو قبیلوں کو زیر نہیں کر پا رہی تھیں۔ یہ لوگ بار بار شکست کھانے کے باوجود روم کی بالادستی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ یہ درجنوں قبائل تھے جو ہر وقت یا ایک دوسرے کے ساتھ یا پھر روم کے حملے کی صورت میں اس کی فوجوں کے خلاف جنگوں میں مصروف رہتے تھے



دریائے رائن کے مشرق میں ان جنگجو قبائل کا راج تھا۔ اس علاقے کو رومیوں نے جرمانیا Germania کا نام دیا۔ جرمانیا کا علاقہ وسیع اور گھنے جنگلوں سے اٹا ہوا تھا۔ ساتھ ساتھ ان جنگلوں میں دلدلی زمین کی بہتات تھے۔


رومن فوج میں تربیت حاصل کرنے کے دس برس بعد نوجوان آرمینیس کی پہلی پوسٹنگ موجودہ ترکی کے علاقے میں بطور کیپٹن کے ہوئی۔ اس وقت یہاں کے قبائل نے روم سے بغاوت کی ہوئی تھی۔ شہنشاہ نے اپنی آدھی فوج انہیں کچلنے کے لیے بھیج دی۔ 15 لیجنز پر مشتمل یہ فوج ایک لاکھ افراد سے زیادہ تھی۔ 

آرمینیس نے رومی فوج کے ہمراہ کئی جنگوں میں حصہ لیا۔ اس کی بہادری کو دیکھتے ہوئے شہنشاہ آگسٹن نے اسے نائٹ کا عہدہ دے دیا جو روم سے باہر کسی بھی قبائلی کے لیے سب سے بڑا اعزاز تھا


سن 7 میں آگسٹس نے وارس کو جرمانیہ کے لیے نیا گورنر مقرر کیا۔  اس نے سیریا کے گورنر کی حیثیت سے یہودیوں کی ایک بڑی بغاوت کو کچل دیا تھا اور دو ہزار یہودیوں کو صلیب پر گاڑ دیا تھا۔ اس کی شہرت اسقدر بڑھی کہ اس کے نام سے سکے جاری کیے گئے۔ آگسٹس نے آرمینیس کو بھی وارس کے ساتھ جرمانیہ بھیج دیا۔


آرمینیس اپنے خاندان سے جدا ہونے کے برسہابرس بعد پہلی بار اپنے وطن واپس پہنچا۔ 

چونکہ جرمن قبائل میں لکھنے کا رواج نہیں تھا اس لیے ان کے متعلق تمام معلومات رومی مورخین نے لکھی ہیں۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آرمینیس جب واپس اپنے گھر پہنچا ہو گا تو اسے علم ہوا ہو گا کہ کس طرح رومی افواج جرمن قبائل سے بھاری ٹیکس لے رہی ہیں اور ٹیکس نہ دینے والوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا جاتا ہے اور ان کی خواتین، بچے اور جوانوں کو غلام بنا کر روم میں بیچا جاتا ہے۔ اس کا اپنا قبیلہ چورسکی رومیوں کا حلیف تھا مگر ان کے اندر بھی اپنی آزادی کھونے اور ٹیکس ادا کرنے کی وجہ سے غصہ موجود ہو گا


مورخین یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ کب آرمینیس کے دل میں روم کے خلاف جنگ چھیڑنے کا خیال پیدا ہوا۔ 

اپنا غلبہ ظاہر کرنے کے لیے رومی افواج موسم گرما میں رائن کے کنارے پر موجود اپنے مضبوط قلعوں سے افواج نکالتے اور اسے لپی دریا سے گزرتے ہوئے ویزا دریا تک لے جاتے تھے اور وہاں سے چورسکی قبیلے تک پہنچ جاتے تھے۔ یہ ایک وسیع و عریض علاقہ تھا۔ یہاں سے گزرنا خطرناک کام تھا کیونکہ رستے اور سڑکیں موجود نہیں تھیں اور ہر طرف وحشی قبائل کے حملے کا خطرہ تھا۔۔ اس لیے رومی افواج لپر دریا کے ذریعے اپنی سپلائیز اور افواج منتقل کیا کرتے تھے۔


وارس نے بھی زیادہ تر سفر دریا کے ذریعے کیا مگر آگے جا کر اس کا پاٹ تنگ ہو گیا تو زمینی رستے سے سفر شروع ہو گیا۔۔ اس کے ساتھ تین رومی لیجنز تھیں۔ ان کی مجموعی تعداد بیس ہزار تھی۔ ان کے ساتھ قبائلی نوجوانوں پر مشتمل دستے بھی موجود تھے جو آگے آگے چلتے تھے اور رستے کو محفوظ بنانے کا کام کیا کرتے تھے۔ ان کا کمانڈر آرمینیس تھا



ان کے ساتھ ٹیکس کا عملہ، مستری، مزدور بھی سفر کر رہے تھے۔ بہت سوں کی خواتین اور بچے بھی ساتھ تھے۔۔ 22 ہزار افراد پر مشتمل یہ فوج جب مارچ کرتی تو 15 کلومیٹر تک طویل ہو جاتی


دریا ویسپر کے کنارے وارس نے کیمپ لگایا اور چورسکی قبائلیوں سے ٹیکس کی وصولی شروع کر دی۔ قبائلیوں کے پاس زیادہ سازوسامان نہیں تھا جس پر وارس نے چوری کا الزام لگا کر بہت سوں کو صلیب پر زندہ گاڑنے کا حکم دے دیا۔ جن دیہاتوں نے بغاوت کی انہیں جلا کر زمین بوس کر دیا گیا اور ان کے بڑوں کو قتل کر دیا گیا۔ غالب امکان ہے کہ ان حالات میں آرمینیس کے دل میں بغاوت کے خیالات پختہ ہوئے ہوں گے


اس نے خفیہ طریقے سے جرمن قبائل کے سرداروں سے روابط شروع کر دیے اور انہیں رومن قبضے سے نجات پر قائل کرنا شروع کر دیا۔ لیکن یہ آسان کام نہیں تھا کیونکہ ایک طرف جرمن قبائل ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے جھگڑنے کے عادی تھے اور وہ متحد ہونے پر تیار نہیں تھے دوسرے بہت سے قبائلی سرداروں کا روم کے ساتھ اتحاد برقرار تھا جسے وہ کسی صورت نہیں توڑنا چاہتے تھے


ایسا ہی ایک سردار ساگسٹس تھا جو آرمینیس کا رشتے دار تھا مگر وہ رومیوں کا حلیف تھا۔ وہ چورسکی قبیلے کا منتخب کردہ لیڈر تھا۔ اس نے قبائل کو خبردار کیا کہ رومیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا خودکشی کے مترادف ہو گا۔ 

تاریخ بھی سگسٹس کی بات کی تائید کرتی تھی۔ قبائلوں کے خلاف ہر جنگ میں رومیوں کو فتح حاصل ہوئی تھی اور ان جنگوں کی بہت بھاری قیمت ان قبائل کو دینا پڑی تھی۔ 

سن 9 کو وارس کی افواج واپس رائن کے کنارے اپنے کیمپ میں واپس جانے کی تیاری کر رہی تھیں کیونکہ موسم سرما سر پر تھا



سگسٹس نے وارس کے پاس پہنچ کر اسے بتایا کہ آرمینیس اس کی فوج تباہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے مگر وارس نے اس کی بات ہوا میں اڑا دی۔ آرمینیس بھی اسی خیمے میں موجود تھا۔ 

یوں 17ویں، 18ویں اور 19ویں لیجنز نے اپنا مارچ شروع کیا۔ وارس کو علم نہیں تھا کہ تقدیر اسے کس رستے پر لیے جا رہی ہے۔ دوسری طرف آرمینیس جانتا تھا کہ آمنے سامنے کی لڑائی میں رومی فوج کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ اس لیے اس نے ایک خطرناک منصوبہ بنایا ہوا تھا



وارس جس رستے پر سفر کرتا تھا وہ ایک محفوظ رستہ تھا مگر آرمینیس نے وارس کو یہ رستہ تبدیل کرنے پر قائل کر لیا۔ وارس نے جنگل کے رستے سے واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ جنگل دلدلوں سے بھرے ہوئے تھے اور زیادہ تر اتنے تنگ رستے ہو جاتے کہ روم کی فوج اپنی ترتیب قائم نہیں رکھ سکتی تھی۔ فوجیوں کو رستے صاف کرنا پڑتے تھے جس کی وجہ سے ان کا ڈسپلن ختم ہو گیا اور وہ بکھر گئے


رومی فوج ٹائٹن برگ فاریسٹ میں داخل ہو گئی اور رومیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا۔ جنگل مسلسل گھنا ہوتا گیا۔ بارشیں شروع ہونے سے فوج کا مارچ سست پڑ گیا اور رستے مزید دلدلی ہوتے گئے۔ تاریخ دان آج تک یہ بات نہیں سمجھ سکے کہ وارس اپنی فوج کو واپس کیوں نہیں لے گیا اور مسلسل آگے بڑھنے پر بضد کیوں رہا



آخرکار ایک مرحلہ ایسا آیا جب وہ جنگل میں بہت آگے تک پہنچ گئے۔۔ اس دوران آرمینیس کے پلان کے مطابق ان پر جرمن قبائل نے حملے شروع کر دیے۔ اب اس کی فوجیں واپس نہیں جا سکتی تھیں اور رومی فوج کے پاس آگے بڑھتے رہنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا


جب وارس کی منصوبہ بندی کے مطابق ایک تنگ مقام پر پہنچ گئے تو ان پر قبائلیوں کا سب سے بڑا حملہ شروع ہوا۔ اس وقت تک آرمینیس آگزیلیری فوج کے کماندار کی حیثیت سے رومی فوج کے آگے آگے چل رہا تھا۔۔ اس حملے کے ساتھ ہی اس کے ساتھیوں نے بھی وارس کی فوج پر حملہ کر دیا۔

رومی فوج کے پاس اپنی ترتیب درست کرنے کا وقت نہیں تھا۔۔ وہ رستے کی مشقتیں سہتے تھکن سے چور تھے۔ دونوں طرف سے حملہ ہوا تو وہ اپنی روایتی جنگی حربے استعمال نہ کر سکے اور آرمینیس کی فوج نے انہیں گاجر مولی کی طرح کاٹنا شروع کر دیا


وارس کے ہزاروں فوجی اس حملے میں گھات ہوئے مگر وہ بچی کچھی فوج کو لے کر اس مقام سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا اور ایک مناسب مقام پر رومیوں نے اپنا کیمپ بنا لیا۔ یہ روم کا سٹینڈرڈ پروسیجر تھا۔ وارس کے کمانڈروں نے اسے مشورہ دیا کہ اسی کیمپ کو مضبوط کیا جائے اور اس دوران کمک کے لیے ایلچی بھیجے جائیں۔ مگر وارس نے اس دانشمندانہ فیصلے کو رد کر دیا اور تمام سویلینز، ان کے بیوی بچوں اور رسد کو پیچھے چھوڑ کر فوج کو روانہ ہونے کا حکم دے دیا۔۔ بہت سے سامان کو اس نے آگ لگا دی تاکہ جرمن قبائل کے ہاتھ مال غنیمت نہ لگ سکے


تیسرے روز شدید بارشیں شروع ہو گئیں جس کی وجہ سے رومیوں کے لیے آگے بڑھنا ناممکن ہو گیا۔ جرمن قبائل کے لیے یہ معمول کی بات تھی۔ انہوں نے خاموشی سے رومیوں کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور بھرپور حملہ شروع کر دیا۔

یہ جنگل میں داخل ہونے کا تیسرا روز تھا۔ مورخین کا کہنا ہے کہ رومی فوج مقابلہ کرتی رہی اور رات کے اندھیرے میں جنگل سے نکلنے کی کوششیں کرتی رہی۔۔ ان کے پندرہ ہزار فوجی قتل ہو گئے مگر بقیہ پانچ ہزار ایک میدان میں نکلنے میں کامیاب ہو گئے


یہاں مارچ کرتے ہوئے انہوں نے تنگ جگہ سے گزرنا تھا اور یہ ان کا آخری مقام تھا جو آرمینیس نے ان کے لیے طے کیا ہوا تھا۔

اس مقام پر پہنچتے ہی ان پر آخری حملہ شروع ہوا جس میں جرمن قبائلیوں نے ایک ایک رومی فوجی کو قتل کر دیا۔ زخمیوں کو بیرحمی کے ساتھ ذبح کیا گیا۔ بعض کو درختوں سے لٹکا کر اذیتیں دے کر مارا گیا۔ وارس نے جب اس قتل عام کو دیکھا تو اس نے خودکشی کرلی۔ قید ہونے والے رومی فوجیوں کو جرمنوں نے اپنے دیوتاؤں پر قربان کرنا شروع کر دیا۔ وارس کا سر کاٹ کر رومی شہنشہاہ آگسٹس کو بھیجوا دیا گیا



مورخین کہتے ہیں کہ اس شکست سے شہنشاہ آگسٹن کو اس قدر شدید صدمہ پہنچا کہ اس نے کئی ماہ تک اپنے بال کٹوانا چھوڑ دیے۔ کئی بار شہنشاہ کو دیکھا گیا کہ وہ دروازے سے اپنا سر ٹکرا رہا ہے اور چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ کوئنٹیلیس وارس ۔۔ مجھے میری لیجنز واپس کر دو


دوسری جانب آرمینیس نے جرمنوں کو متحد کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ اس نے کئی قبائل کو شکست دے کر اپنا دائرہ اثر بڑھانا شروع کر دیا۔ وہ روم کی طرز پر جرمنی کا شہنشاہ بننا چاہتا تھا مگر یہ بات آزاد مزاج جرمنوں کو منظور نہیں تھی۔ اس لیے اس کے اپنے قریبی رشتہ داروں نے ایک دن اسے زہر دے کر قتل کر دیا۔ اس وقت آرمینیس کی عمر صرف 37 برس تھی۔ اس کی موت کے بعد کئی صدیوں تک جرمن قبائل آپس میں لڑتے رہے



آگسٹس نے اس جنگ کے بعد جرمنی کو مطیع بنانے کا منصوبہ ترک کر دیا اور دریائے رائن کو سرحد مقرر کر دیا۔ روم نے یہ فیصلہ کیا کہ جرمن قبائل کو آپس میں لڑنے دینا چاہیئے تاکہ وہ خود کو تباہ کرتے رہیں۔ تاہم شہنشاہ کا یورپ کو متحد کرنے کا خواب ایک ملٹری جینیس کی وجہ سے ادھورا رہا اور دو ہزار سال بعد یہ خواب نامکمل صورت میں یورپی یونین کی صورت میں مکمل ہوا۔

آرمینیس کو جدید جرمنی میں ایک ہیرو کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کی زندگی کے واقعات نئی نسل کو پڑھائے جاتے ہیں اور اس کا ایک بہت بڑا مجسمہ نصب کیا گیا ہے۔ اس کے مجسمے کا رخ فرانس کی طرف ہے جو انیسویں صدی میں جرمنی کا سب سے بڑا دشمن ملک سمجھا جاتا تھا۔


Pashto Times Urdu Article by Mujahid Khattak.

Teutoburg Forest War and Dream Of United Europe Explained In Urdu. Tonebrug Forest Story In Urdu. United Europe Dream In Urdu. Battle of Teutoburg In Urdu. Urdu History Arminian Wars 

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...