What Is a start up? Explained in Urdu.
By Muhammad Ishfaq
امریکا میں گروسریز سیکٹر میں گردن توڑ مقابلہ چل رہا ہے۔ نوبت ون ڈے ڈیلیوری سے اب پندرہ منٹ، بیس منٹ کے اندر ڈلیوری تک آن پہنچی ہے۔ اس کے اثرات پاکستانی مارکیٹ پہ بھی پڑ رہے ہیں۔
پاکستانی سٹارٹ اپ ائر لفٹ
Airlift Express
تیس منٹ میں ڈلیوری کا دعویٰ کرتا ہے۔ اور آج کی تازہ خبر یہ ہے کہ ایک بالکل نئے سٹارٹ اپ کریو مارٹ
Krave Mart
کو 6.5 ملین ڈالر کی فنڈنگ پری سیڈ
Pre-Seed
راؤنڈ میں مل گئی ہے۔ کریو مارٹ کا وعدہ ہے کہ وہ دس منٹ میں گروسریز آپ کے گھر کی دہلیز تک پہنچائے گا۔
یہ اس سٹیج پہ کسی بھی پاکستانی سٹارٹ اپ میں اب تک سب سے زیادہ فنڈنگ ہے۔ کریو مارٹ اس وقت کراچی میں صرف ناظم آباد، گلستان جوہر اور گلشن اقبال کے بھی چند سلیکٹڈ ایریاز میں ڈلیور کر رہا ہے۔ کراچی سے باہر ان کی ون پیج ویب سائٹ دکھائی دے رہی ہے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ انہوں نے صرف ایم وی پی یعنی
Minimum Viable Product
تیار کر کے سوا ارب روپے کی فنڈنگ لے لی ہے، ماشاءاللہ۔
کچھ دن پہلے میں نے سٹارٹ اپس پہ مضمون لکھا تو احساس ہوا کہ کئی دوستوں کو اس موضوع سے دلچسپی تو ہے مگر شاید کچھ بنیادی تصورات واضح نہیں ہیں۔ قارئین کے فیڈبیک سے یہ تین سوال نکلے
سٹارٹ اپس کیا ہوتے ہیں؟
نارمل بزنس اور ایک سٹارٹ اپ میں کیا فرق ہے؟
سٹارٹ اپس کیلئے فنڈنگ کے کون کون سے مراحل ہوتے ہیں؟
فنڈنگ کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟
کوشش ہے کہ آخری کے سوا باقی سوالوں کو ایک ہی ہلے میں نبٹا دیا جائے۔ تو مضمون طویل ہوگا۔ جنہیں دلچسپی نہیں ہے وہ وقت ضائع نہ کریں۔
سٹارٹ اپ کیا ہوتا ہے؟
بزنس، فائنانس اور ٹیکنالوجی میں کچھ خوشنما اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں جو کنفیوژن کا باعث بنتی ہیں۔ ان سے پریشان نہ ہوا کریں۔ ہر سٹارٹ اپ ایک نیا بزنس ہے اور ہر نیا بزنس ایک سٹارٹ اپ۔
لیکن یہ جو سٹارٹ اپ کلچر تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ اس میں کچھ مخصوص خوبیوں کے حامل کاروبار ہیں جنہیں ترجیح دی جاتی ہے۔ اور روایتی کاروبار سے ممتاز تصور کیا جاتا ہے۔ وہ خصوصیات جو ایک سٹارٹ اپ کو عام کاروبار سے الگ کرتی ہیں، انہیں میں مثالوں سے واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔
1- ٹیکنالوجی Technology
ایک نارمل بزنس میں ٹیکنالوجی آپشن ہوتی ہے۔ آپ ریستوران یا دکان کھولتے ہیں تو اس کی ویب سائٹ بنانا یا نہ بنانا آپ کی صوابدید ہے۔ آن لائن پریزنس اب ہر کاروبار کیلئے ہی ضروری ہوتی جا رہی ہے۔ لیکن آپ کی دکان یا ریستوران بہرحال ٹیکنالوجی کا محتاج نہیں ہوتا۔
جبکہ ہر سٹارٹ اپ یا تو ٹیکنالوجی بیسڈ
tech-based
ہوتا ہے یا ٹیکنالوجی ڈریون
tech-driven۔
مثال کے طور پہ فوڈ پانڈا اور بک می ڈاٹ پی کے ٹیک بیسڈ ہیں۔ دونوں کا فزیکل انفراسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے اور پورا بزنس ماڈل بنیادی طور پر ان کی ایپ کے گرد گھومتا ہے۔ ایسے ہی وڈیو کانفرنسنگ اور آن لائن کولیبریشن ٹولز وغیرہ سب ٹیک بیسڈ ہیں۔ اسی طرح ہیلتھ ٹیک اور وئیرایبل ٹیک وغیرہ۔
دوسری طرف تازہ اور کریم جیسے سٹارٹ اپس ٹیک ڈریون ہیں۔ یعنی بنیادی طور پہ یہ فزیکل انفراسٹرکچر پہ ڈیپنڈ کرتے ہیں مگر ان کی ایپ صارف کو اشیاء یا خدمات مہیا کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بیشتر سٹارٹ اپس فزیکل انفراسٹرکچر سے پہلے اپنی ایپ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ امید ہے یہ فرق واضح ہو گیا ہوگا۔
2- انوویشن
Innovation
جدت/اختراع ایک نارمل کاروبار کیلئے لازمی نہیں ہے۔ آپ ٹورازم، کنسٹرکشن، یا رئیل اسٹیٹ کے میدان میں اترنا چاہتے ہیں تو آپ وہی کچھ کریں گے جو آپ سے پہلے باقی سب کر رہے۔ زمین ڈاٹ کام نے پاکستان میں اسے تھوڑا الگ سے کر دکھایا۔ یہ جدت ہے۔ اور زمین ڈاٹ کام سٹارٹ اپ۔
سٹارٹ اپس یا تو ایک بالکل نئی پراڈکٹ یا سروس متعارف کرواتے ہیں یا کسی پرانی پراڈکٹ یا سروس کو بالکل نئے طریقے سے مارکیٹ کرتے ہیں۔
ہم لوگ اپنے آئیڈیاز اور نوٹس وغیرہ لکھنے کیلئے کاغذ قلم، ورڈ، ایکسل وغیرہ کا استعمال کرتے تھے۔ نیٹ پہ کوئی کام کی بات پڑھی تو اس کا سکرین شاٹ لے لیا۔ مجھے چلتے پھرتے کوئی نئی بات سوجھے تو پانچ چھ برس پہلے تک میں اپنے ایک نمبر سے دوسرے نمبر پہ میسج کر دیا کرتا تھا۔ پھر سام سنگ نوٹ سے استفادہ شروع کر دیا۔ اب نوشن
Notion
جیسی نوٹ ٹیکنگ ایپس پہ آپ اپنے آئیڈیا، سکرین شاٹس اور نوٹس نہ صرف محفوظ کر سکتے ہیں بلکہ ان پہ اپنے دوستوں یاروں سے مدد بھی لے سکتے ہیں۔ یہ انوویشن ہے۔
مکھی پہ مکھی مارنا بزنس ہے، جدت اور اختراع سٹارٹ اپ۔
3- ہائی رسک
High Risk Venture
جب آپ کچھ نیا کر دکھانا چاہ رہے ہوتے اور آپ کا کلی یا بڑی حد تک انحصار بھی ٹیکنالوجی پر ہوتا ہے تو آپ کی ناکامی کا امکان نارمل بزنس سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ آپ کو ڈرانا نہیں چاہتا، یا شاید چاہتا ہوں؛ نوے فیصد سٹارٹ اپ منافع کمانے سے پہلے ہی مرحوم ہو جاتے ہیں۔
یہی ہائی رسک ہے جو سٹارٹ اپ کو نارمل بزنس سے ممتاز کرتا ہے۔ نارمل بزنس میں آپ پہلا سال سروائیو کر جائیں تو آپ کی کامیابی کا امکان ستر فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ دوسری طرف اوبر تین سو ارب ڈالرز کی ویلیوایشن اور ڈیڑھ سو ارب ڈالر کے لگ بھگ فنڈنگ کے باوجود ابھی تک ایک ڈالر منافع نہیں کما پائی۔
4- خلل یا ڈس رپشن
Disruption
یہ سٹارٹ اپ کا سب سے اہم پہلو ہوتا ہے۔ خلل سے مراد دماغی خلل نہیں ہے بلکہ اپنے شعبے میں آپ مارکیٹ کو کس حد تک تہہ و بالا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اسے ڈس رپشن کہا جاتا ہے۔
پوٹینشل انویسٹر سب سے زیادہ اس پہلو کو اہمیت دیتے ہیں۔ آپ کا آئیڈیا اور بزنس ماڈل اتنا جاندار ہونا چاہئے کہ گیم چینجر ثابت ہو۔ جیسے اوبر، جیسے علی بابا، جیسے ٹک ٹوک۔ تین مختلف میدان اور تین مختلف کمپنیاں۔ لیکن تینوں نے اپنے اپنے شعبے میں بھونچال برپا کر دیا۔
ڈس رپشن پہ شاید آپ کو مزید وضاحت درکار ہو گی۔
مثال کے طور پہ ایک خاتون چار پانچ بڑے شہروں میں بیک وقت بیوٹی پارلر کھول لیتی ہیں تو یہ ڈس رپشن نہیں ہے۔ لیکن یہی خاتون صرف کراچی میں چار پانچ سو ٹرینڈ بیوٹیشنز اکٹھا کرتی ہیں۔ فوڈ پانڈا جیسی ایک ایپ بناتی ہیں جو خواتین کو گھر بیٹھے ٹریٹمنٹ اور میک اپ کی سہولت مہیا کرتی ہے۔ آپ ایپ پہ جائیں اور خود سے قریب ترین بیوٹیشن کا انتخاب کر لیں وہ آپ کو گھر آ کر پیڈی/مینی کر دیں گی۔ تو یہ ڈس رپشن کہلائے گی۔ اور اس پہ بڑے سے بڑا وی سی فنڈ بھی رسک لے لے گا۔
یہاں خصوصی طور پہ میں جناب ابن فاضل کی "خوشحالی کی دستک" کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔ اس میں سپیشلی جو فروٹ پروسیسنگ اینڈ پیکیجنگ کے آئیڈیاز انہوں نے بیان فرمائے ہیں۔ آپ ان میں سے چار پانچ پھلوں کو لے کر بہترین سٹارٹ اپ بنا سکتے ہیں۔ بہت بڑی مارکیٹ آپ کے سامنے کھلی پڑی ہے اور مسابقت نہ ہونے کے برابر۔ یہ ڈس رپشن ہے۔
فنڈنگ کے مراحل جاننے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ فنڈنگ کے لحاظ سے سٹارٹ اپس کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
پہلی قسم بوٹ سٹریپنگ
Bootstrapping
کہلاتی ہے۔
یہ بھی ایک فینسی ٹرم ہے۔ آپ اسے سیلف فائنانسنگ سمجھ لیں۔ اس میں کاروبار کیلئے وسائل آپ نے مہیا کرنے ہیں۔
وہ وسائل آپ کے اپنے بھی ہو سکتے ہیں۔
اپنے گھر والوں، دوستوں سے بھی آپ مدد لے سکتے ہیں۔
اور کسی حکومتی ادارے یا بنک سے قرضہ بھی
اور آپ اپنے ساتھ کسی کو شریک بھی کر سکتے ہیں جو اپنے وقت اور مہارت کے علاوہ اپنا سرمایہ بھی آپ کے آئیڈیا پر لگانے کو تیار ہو۔ یہ آپ کا کوفاؤنڈر
Co-founder
کہلائے گا۔
یہ تمام صورتیں بوٹ سٹریپنگ ہی کہلائیں گی۔
اپنے موڈ اور مزاج کی وجہ سے مجھے یہی پسند ہے۔ اس میں فیصلہ سازی آپ کے اپنے ہاتھ میں رہتی ہے۔ کامیابی کا کریڈٹ بھی آپ کا اور ناکامی کا خمیازہ بھی آپ ہی نے بھگتنا ہے۔
لیکن کچھ آئیڈیاز اور کچھ کام بوٹ سٹریپنگ کیلئے موزوں ہوتے ہیں، کچھ نہیں ہوتے۔ اس تفصیل میں جانے کا موقع نہیں۔ فی الحال اتنا جان لیں کہ ای میل مارکیٹنگ کی مشہور سروس میل چمپ
MailChimp
بغیر کوئی فنڈنگ لئے دس ارب ڈالر کی ویلیوایشن اور سات سو ملین ڈالر سالانہ کی آمدنی پہ کھڑی ہے۔
دوسری قسم کے سٹارٹ اپس فنڈنگ بیسڈ ہوتے ہیں۔ یعنی جو پاؤں پر کھڑا ہونے، توسیع اور ترقی کیلئے بیرونی وسائل کا سہارا لیتے ہیں۔
فنڈنگ کی تین چار سٹیجز یا مراحل ہوتے ہیں۔
پری سیڈ فنڈنگ
Pre-Seed Funding
جس طرح بیج بونے سے پہلے آپ کو کھیت تیار کرنا، اس کی آبیاری کرنی اور اس میں کھاد ڈالنا پڑتی ہے۔ بالکل ویسے ہی ایک نیا بزنس آئیڈیا ایک بیج کی مانند ہوتا ہے۔ اسے بونے کیلئے جو ابتدائی تیاری کرنا پڑتی ہے وہ پری سیڈ کہلاتی ہے۔ اس مرحلے پہ فنڈنگ ملنے کا چانس بہت کم ہوتا ہے اور ترجیحی طور پہ فاؤنڈرز کو خود ہی ہاتھ پاؤں مارنے چاہئیں۔ اوپر میں نے کریو مارٹ کا ذکر کیا۔ وہ ٹیکنکلی سیڈ راؤنڈ میں ہیں۔ انویسٹر اسے پری سیڈ کہہ رہے۔
سیڈنگ
Seeding
راؤنڈ
آپ نے مارکیٹ ریسرچ کر لی، بزنس ماڈل تیار کر لیا، پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بھی بنا لی۔ اپنے آئیڈیا کی ایم وی پی یعنی
minimum Viable Product
بھی تیار کر لی ( اس کی وضاحت بھی کبھی بعد میں) تو اب سیڈنگ کا مرحلہ آتا ہے۔ یعنی بیج آپ بو چکے، اب آپ نے اس سے جڑیں، شاخیں اور کونپلیں پھوٹنے تک اس کی حفاظت اور بڑھوتری کرنی ہے۔ اس راؤنڈ میں انویسٹرز کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
سیریز اے فنڈنگ
جب آپ کا بویا بیچ پیداوار دینے لگ پڑا تو اب آپ چاہیں گے کہ "زیر کاشت رقبہ" وسیع کر دیا جائے۔ اس کیلئے آپ کو پھر پیسے درکار ہوں گے۔ اس توسیع اور ترقی کیلئے آپ دوبارہ انویسٹرز کا در کھٹکھٹاتے ہیں۔ یہ سیریز اے کہلاتی ہے۔ سب سے زیادہ فنڈنگ ملنے کا امکان اسی راؤنڈ میں ہوتا ہے۔ کیونکہ آپ اپنے آئیڈیا پہ ایک کامیاب بزنس ماڈل چلا کر دکھا چکے ہوتے ہیں۔
سیریز بی، سی اور ڈی فنڈنگ
ان مراحل میں انہی سٹارٹ اپس پہ پیسہ لگایا جاتا ہے جو اپنی نیش یا اپنی مارکیٹ میں ڈس رپشن کرنے میں کامیاب ہو چکے ہوں۔ ایک معقول منافع کما رہے ہوں یا جن کی ویلیو ایشن ابتدائی سرمائے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہو۔ اور جو ریجنل لیول سے نیشنل یا نیشنل لیول سے انٹرنیشنل لیول پہ جانا چاہ رہے ہوں۔
اب اس فنڈنگ کے حصول کیلئے آپ کو کیا کیا پاپڑ بیلنا پڑتے ہیں؟ اس کے ذرائع کیا ہیں؟ اور پاکستان میں اس کیلئے قانونی تقاضے کیا ہیں؟
یہ سب جاننے کاشوق رکھتے ہیں تو خود ہاتھ پیر ہلا لیجئے گا۔ میری سیریز کا یہیں اختتام ہوا۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.