Skip to main content

Bacha Khan Full Speech in Pakistan 1st Constituent Assembly 25 March 1948

Bacha Khan Full Speech in Pakistan 1st Constituent Assembly 25 March 1948. Urdu Translation Of Speech.


#BachaKhanWeek2022 


 باچاخان 25 مارچ1948ء کو پاکستان کے پہلے قانون ساز اسمبلی میں ۔

( ماخوذ از کتاب : باچا خان و آزادی کے ہیروز ) 


ذیل میں باچا خان کی کراچی میں پاکستان کے پہلے قانون ساز اسمبلی میں حرف بحرف اس تقریر کو شریک کررہے ہیں یہ تقریر 74 سال گزرنے کے باوجود آج بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے جتنی کہ اسوقت کے حالات میں ۔


میں تقریر پر زیادہ تبصرہ نہیں کرنا چاھتا فقط دو باتیں اجمالاً عرض کرنی ہے ایک یہ کہ جو لوگ پشتون بیلٹ میں قومی سیاست کے نام پر متحرک رہتے ہیں اور وہ لوگ جو ایک کثیر القومی فیڈریشن  کیساتھ کسی قوم کے تعلق کو سمجھنا چاھتے ہیں یا وہ لوگ جو قومی سیاست کے کاز کے نشیب و فراز  اور اھداف سے واقفیت نہیں رکھتے پاکستان کے ساتھ بطورِ ایک خودمختار شہری کے ساتھ چلنے سمجھنے میں خلفشار کا شکار ہوتے ہیں یا جو تاریخ کا درست رخ سمجھنے کے ادراک سے عاری ہوتے ہیں باچا خان کو پاکستان تسلیم کرنے کے طعنہ دیتے ہیں وہ یہ تقریر ضرور پڑھ لیں 

 

ساتھ ہی جن لوگوں نے اسوقت سے لیکر آج تک باچا خان کو سوویت یونین اور ہندوستان کا وفادار کہا ہے یا جو باچا خان کو مذھب مخالف کے طور پیش کررہے ہیں یا وہ لوگ جو آج اسلام کے نام پر سیاست چمکاتے ہیں انکو یہ تقریر ضرور پڑھنی چاھئے کہ پاکستان کے پہلے قانون ساز اسمبلی میں وقت کے حکمرانوں سے اسلام اور نظامِ مصطفےٰ کے نفاذ کا  اس ریاست میں کس نے باضابطہ طور پر پہلی بار پرزور مطالبہ کیا تھا ؟ 



درحقیقت باچا خان کا اسلامی نظام کا مطالبہ سردریاب میں پاکستان بننے کے ایک سال بعد خدائی خدمتگاروں کی اجلاس میں اس قراداد کی ترجمانی تھی جسمیں مملکتِ خداداد کے خلفاء سے اسلامی نظام کے عملی نفاذ کا تاریخ میں پہلی بار استدعاء کی گئ تھی 


 

بدقسمتی سے اس ملک کے حکمران اشرافیہ کی یہی حقیقی تاریخ رہی ہے کہ اس ریاست کے غدار بھی یہ بنگال و بلوچستان کی شکل میں  خود رہے ہیں اسلامی نظام کے نفاذ میں بھی اول روز سے آج تک یہ رکاوٹ رہے ہیں مگر بدنامی باچا خان کی تقدیر میں نوشتہ ئے دیوار کی گئ ہے ساتھ ہی پاکستان کے دولخت ہونے کی پیشنگوئی مولانا ابو الکلام آزاد کیساتھ 1957 کے ایک انٹرویو کے حوالے سے نتھنی کیجاتی ہے مگر میرے خیال میں باچا خان کی اس تقریر میں مولانا آزاد سے بھی دس سال پہلے ان حقائق و جزئیات کی تعبیر و وضاحت صراحت کے ساتھ موجود ہے۔ 


1948 

 کو مجلس آئین ساز اسمبلی میں باباۓ امن خا ن عبدالغفار خان کے تاریخی خطاب کا متن !!!


 اس ایوان کے سامنے کٹوتی کی تحریک پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ میں پاکستان کی انتظامیہ کے بارے میں اپنے خیالات کا کچھ اظہار کر سکوں ،اس سے میری مراد نہ تو حکومت پاکستان کے وقار کو کم کرنا ہے اور نہ ہی اس کا مقصد اس کے عیب نکالنا ہے میری خواہش صرف یہ ہے کہ اس حکومت کے ذمہ دار جو غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں ان پر کچھ روشنی ڈالوں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ میرے اور میری جماعت کے بارے میں یہ کہا جا تا ہے کہ ہم پاکستان کے دشمن ہیں اور اسے ہم تسلیم نہیں کرتے اور اسے برباداد کرنا چاہتے ہیں ، میں اس جواز میں کوئی بحث ومباحث کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں صرف اتنا کہوں گا کہ مجھے میرے صوبے میں جب بھی اظہار خیال کا موقع ملتا ہے میں نے اس سے پر کافی روشنی ڈالی ہےظ اس کے باوجود پاکستان کے ذمہ دار افراد میں غلط فہمیاں ہیں کہ میں پاکستان کا دوست ہوں یا دشمن !  غالبا میرے بارے میں اس رائے کا اظہار کیا جاتا ہے کہ میں پاکستان کوصفحہ ئے ہستی سے مٹادینا چاہتا ہوں تاہم یہ حضرات اس حقیقت سےانکار نہیں کر سکتے کہ میں نے مختلف موسقع پرایسی غلط فہمیوں کودور کرنے کی کوشش کی ہے۔



 مجھے اپنے صوبے میں جہاں کہیں بھی عوام کو خطاب کرنے کا موقع ملا ہے میں نے ان پر واضح کردیا کہ بلاشبہ میں تقسیم ہند کا مخالف تھا میری راے تھی کہ ہندوستان کو تقسیم نہ کیا جائے کیونکہ تقسیم ہند کے نتائج اب ہمارے سامنے ہیں ،ہزاروں، لاکھوں جوان اور بوڑھے مرد اور عورتیں تہ تیغ کئے گئے اور اور برباد باد ہو گئے اب جبکہ تقسیم ہوچکی تو  جھگڑا بھی ختم ہو گیا ہے میں نے ہندوستان کی تقسیم کے خلاف کافی تقریریں کی   لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا کسی نے میری بات سنی میں نے فرنٹئیر کی مسلم لیگی حکومت کو پیشکش کی کہ ہم آپ کو حکومت چلانے کا موقع دیتے ہیں لیکن حکومت نے پٹھانوں کے ساتھ جو سلوک کیا ، وہ اتنا خراب تھا کہ اسے بہت مشکل سے برداشت کیا جا سکا لوگ میرے پاس آتے اور پوچھتے ہیں ؟  پاکستان نے جو صورت حال پیدا کر رکھی ہے ، آپ اسکا ازالہ کریں گے ؟ 



، ہم لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی مضبوط قوم برطانیہ کا مقابلہ کیا کیونکہ وہ ہم پرحکمرانی کرنا چاہتی تھی میں انہیں تسلی دیتاہوں کہ اب صورتحال بدل گئی ہے، اس دور میں غیر ملکی طوق ہمارے گلے میں تھا اب مسلمانوں کی اپنی حکومت ہے میں نے بار بار حکومت پاکستان سے کہا کہ ہم آپ کو حکومت کرنے کا موقع دیتے ہیں لیکن ہماری راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں ایک صورت حال پیدا کی گئی کہ باہمی انتشار اس حدتک پیدا کیا جاۓ کہ فریقین تباہ وبرباد ہوں اور حکومت اپناتعمیری کام نہ کر سکے ، مجھے اس خطرے کا احساس ہے ، آپ میرے بارے میں جو مرضی رائے قائم کر لیجے ، میں تخریب کار آدمی نہیں تعمیر کا آدمی ہوں میں یہاں یہ بات واضح کرتا چلوں کہ خدائی خدمتکارتحر یک سیاسی نہیں معاشرتی تحریک تھی لیکن وہ ایک طویل داستان ہے اور میں اسے دہرانا نہیں چاہتا اس تحریک کو معاشرتی تحریک سے سیاسی معاشرتی تحریک میں تبدیل کرنے کا کون زمہ دار کون تھا ؟  انگریز !



 میں نے صرف یہیں نہیں بلکہ میں نے  بڑے انگریزوں کے سامنے بھی اس بات کو دہرایا ہے، ہم پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ خدائی خدمتکار حکومت کو تعمیری کام نہیں کرنے دیتی لیکن ایسا پروگرام صرف اسی صورت میں پایہ تکمیل کوپہنچ سکتا ہے جب ملک میں امن ہو ہم سے اس امر کا اعلان کرایا گیا تھا کہ اگر حکومت پاکستان ہماری عوام اور ملک کے لئے کام کرے گی تو ہم اس کا ساتھ دیں گے، میں دوبارہ اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ میں پاکستان کو بربادنہیں کرنا چاہتا  تباہی سے ہندو مسلمان ،فرنٹئر، پنجاب ،بنگالی یا سندھ کو فائدہ نہیں ہوگا فائدہ صرف تعمیر سے ہوگا ۔


 میں دوٹوک الفاظ میں یہ بات دہرانے کا  خواہاں ہوں  اس ایوان میں آپ سب کے سامنے  کہ اس ملک میں ہماری خدمات آپ کے لئے حاضر ہوں گی ،گزشتہ سات ماہ سے پاکستان کی انتظامیہ کو دیکھ رہا ہو لیکن مجھےانگریز انتظامی اورموجودہ انتظامیہ میں کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا  ممکن ہے میں غلط ہوں لیکن عام تاثر یہی پایا جاتا ہے، اگر آپ جائیں اور غریب عوام سے پوچھیں تو آپ کو میرے نظریہ کی تصدیق میلگی ۔



یہ ہوسکتا ہے کہ طاقت کے زور پر آپ یہ آواز دبادیں  !  مگر آپ طاقت استعمال کر یں گے، یہ بات عارضی ہوگی ،اسے چھوڑ ئیے ! ، آج ملک میں پہلے سے زیادہ کرپشن ہے ، آج برطانوی عہد سے زیادہ بے اطمینانی پائی جاتی ہے، میں یہاں ایک دوست کی حیثیت سے آیا ہوں میں جو حقائق آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں اس پر ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں !  اگر آپ انہیں پاکستان کے لئے مفید سمجھیں تو بہتر ہوگا  ورنہ انہیں نظر انداز کیجئے !  آخر ہم نے انگریزوں کیخلاف جنگ کیوں لڑی؟ ہم نے یہ جنگ اس لئے لڑی تا کہ یہ ملک ہمارا ہو جائے اور ہم اس پر حکمرانی کرسکیں !


مگر بدقسمتی سے آج انگریزوں کی تعداد پرانی حکومت سے زیادہ ہے بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ آج باہر سے زیادہ انگریزوں کو بلایا جا رہاہے بدقسمتی سے آج ہم جائزہ لیتے ہیں تو آج فرنٹئیر اور قبائلی علاقوں میں اس پرانی پالیسی پر ہی عمل کیا جارہا ہے اور وہی ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، ہم نے اس نظام میں کوئی تبدیلی محسوس نہیں کی ، ہمارے ہندو بھائیوں نے ہندوستان کے صوبوں میں مقامی لوگوں کو مقررکیا  ، نہ صرف مردوں کو گورزمقررکیا گیا بلکہ ایک عورت کو بھی گورنر مقرر کیا گیا بنگال اور پنجاب میں ایسا کوئی شخص نہی تھا جسے گورنر بنایا جاسکتا وہی انگریز جسکو ہم نے ملک سے نکال باہر کیا تھا، آج پھر اپنے عہدوں پر فائز ہیں ، کیا یہ ایک اسلامی حکومت ہے ؟


 کیا یہ اسلامی پاکستان ہے؟ انتظامیہ میں صرف یہی خرابی نہیں ، بلکہ جس طرح پہلی حکومت آرڈیننس جاری کرتی تھی ویسے ہی اب جاری کئے جارہے ہیں، مجھے سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب سرحد حکومت اسی زبان اور جزبہ کے تحت احکامات جاری کرتی ہے انگریز یہاں ہماری بہتری کے لئے نہیں آئے ، اس کا مقصد اپنے اغراض کو حاصل کرنا تھا ، مجھے برطانیہ سے کوئی گلہ نہیں مجھے تو پاکستان سے شکایت ہے، کیونکہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور یہ حکومت ہماری اپنی حکومت ہے ہمیں برطانوی ہتھکنڈے چھوڑ دینے چاہئیں ، اگر ہم نے پرانے ہتھکنڈے جاری رکھے تو وہ پاکستان بھی جو ہم نے بڑی مشکلات کے بعد حاصل کیا ہے ہم اسے کھودیں گے، ایک اور بات جو میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں مجھ پر اکثر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ میں پٹھانوں میں علیحدہ قومیت کے جذبات پیدا کرنا چاہتا ہوں اور صوبائیت کو میں ہوا دینے کا خواہاں ہوں ،حقیقت یہ ہے، آپ اس صوبہ پرستی کے خالق ہیں ہم پٹھانوں کو ان باتوں کا علم نہیں ہم نہیں جانتے کہ صوبہ پرستی کیا ہوتی ہے ، پٹھانوں میں اس کا وجود موجود ہی نہیں ، آپ سندھ کو لیجئے کیا  صوبہ پرستی ہم نے پیدا کی ہے سوال یہ  پیدا ہوتا ہے ک صوبہ پرستی کیسے پیدا کی جاتی ہے؟ لیاقت علی خان نے تقریر کے دوران مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ہم صو بہ  پرستی نہیں پاکستان پر یقین رکھتے ہیں ! 



خان عبدالغفار خان نے کہا کہ صوبہ پرستی پنجابیوں کے سوا کس نے سکھائی ہے ؟ یہ ہوسکتا ہے کہ آپ اسلام کے نام پر کچھ دیر کے لئے عوام کو گمراہ کرسکیں لیکن آپ طویل مدت تک ایسا نہیں کر سکتے ، یہ عارضی چیز ہوگی میں پوچھنا چاہتاہوں کہ کس نے ایسے حالات پیدا کئے ہیں اور کیوں ؟ یہ آئین فطرت ہے کسی ملت کا ماحول ہوتا ہے اس لئے ایسے حالات خود بخود پیدا نہیں کیے جاتے 



وزیراعظم لیاقت علی خان صاحب ، انہیں پیدا کیا گیا ہے!

لیاقت علی خان بیچ میں بولے !  خان عبدالغفارخان میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ جتنا زیادہ آپ اس مسئلے کو چھیڑیں گے اتنی زیادہ بدمزگی پیدا ہوگی !

 میں تلخی پیدا نہیں کرنا چاھتا۔


آپ میری فطرت سے واقف ہے میں تقریر کرنا بھی پسند نہیں کرتا میں پہلی بار تقریر کررہا ہوں اور وہ بھی اس لئے کہ آپ کو میرے خیالات کا پتہ چل جائے ۔


تقریر کے دوران لیاقت علی خان ایک بار پھر بولے  !ہم چاہتے ہیں کہ آپ تمام پٹھانوں کو متحد کرنے میں مدد کریں !  ۔ خان عبدالغفار خان نے جواب دیا؛ ہم آپ سے مل سکتے ہیں افغانستان سے نہیں ، آپ کا ہم پر افغانستان سے زیادہ حق ہے؛ اگر ہمارے بنگالی بھائی جوخیبر سے دو ہزار میل دور ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ ایک ہو سکتے ہیں وہ پاکستان سے مل سکتے ہیں ہمارے بھائی بن سکتے ہیں تو ہمارے اپنے بھائی کیوں ایسا نہیں کر سکتے ؟ پٹھان جو ہمارے اتنے نزدیک ہیں اور انگریزوں نے جوان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اس لئے کہ پٹھانوں کا اتحاد ان کے لئے خطرے کا باعث بن سکتا تھا لیکن آپ تو ہمارے بھائی ہیں آپ ہم سے کیوں ڈرتے ہیں ۔ لیاقت علی خان؛ کیا پٹھانستان ملک کا نام ہے، یا ایک کمیونٹی ہے خان عبدالغفار خان ؛ پٹھان ایک کمیونٹی کا نام ہے ہم ملک میں اپنے علاقے کا نام پختونستان رکھیں گے،


لیاقت علی خان ، مہربانی کر کے اپنے نقطے کی وضاحت فرمائے ۔ خان عبدالغفار خان ، ہمارے پٹھانستان کا کیا مطلب ہے؟ میں ابھی اسکی وضاحت کئے دیتا ہوں ، اس صوبے میں آبادلوگوں کوسندھی کہا جاتا ہے، اور ان کے ملک کا نام سند ھ ہے، اس طرح پنجاب یا بنگال پنجابیوں یا بنگالیوں کی سرزمین ہے اسی طرح شمالی مغربی سرحدی صوبہ ہے ہم ایک عوام ہیں ، ہماری سرزمین پاکستان کے اندر ہے ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ملک کا نام لینے سے عوام کو یہ پتہ چلے کہ یہ پختونوں کا وطن ہے ، کیا یہ بات تعلیمات اسلامی کی منافی ہے ؟ 

 میں یہاں اس امر کی وضاحت کر دوں کہ ہندوستانی عوام ہمیں پٹھان کہتے ہیں اورایرانی عوام  افغان کہتے ہیں، ہمارا اصل نام پختون ہے ہم پختونستان چاہتے ہیں ہم یہ چاہتے ہیں کہ ڈیورنڈ لائن کے اس طرف پٹھان پختونستان کے اندر آپس میں مل جائیں اور متحد ہو جائیں ، اگر آپ یہ دلیل دیں گے کہ اس طرح پاکستان کمزور ہو جائے گا تو میں یہ کہوں گا کہ ایک علحیدہ   سیاسی اکائی کی تکمیل کے باعث پاکستان کمزورنہیں ہوگا ، مضبوط تر ہوگا ، بہت مشکلات کی وجہ سے اعتماد کا فقدان ہوتا ہے لیکن جب اعتماد ہوتو مشکلات ختم ہو جاتی ہیں، حکومتیں اعتماد سے چلتی ہے، نہ کہ بے اعتمادی سے!

 ایک دوسری  بات کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں  کہ ہمیں یہ کہا گیا ہے کہ ہم مسلم لیگ میں شامل ہو جائیں، میں سمجھتا ہوں کہ مسلم لیگ نے اپنا فرض انجام دے دیا ہے حصول پاکستان کے بعد مسلم لیگ کا کام ختم ہوگیا ہے اب ہمارے ملک میں دوسری جماعتوں کو کام کرنا چاہئے جو اقتصادی بنیادوں پر کام کر یں اورموجودہ عدم ومسادات کو ختم کریں اگر ہم میں کوئی اختلافات ہوں ہم انہیں بحث و تمحیص سے دور کریں ۔

 اسلام قوت برداشت کی تعلیم دیتا ہے، پاکستان ایک غریب ملک ہے اس کی حکومت کو سرمایہ داروں کی طرح نہیں ہونی چاہیئے ہمیں یہ دیکھنا چاہے کہ مملکت پاکستان کو کسطرح چلایا جائے ؟


پاکستان کو کس طرح چلایا جائے ہمارے سامنے اولین اسلاف   کی  مثال موجود ہے، ہمارے عظیم مذہبی رہنماؤں نے اسلامی سلطنتیں قائم کی ان کی تعداد صرف تین تھی اگر ہم اپنے زعماء کی طریقوں کو نہیں اپنائیں گے تو ہم اپنے ملک کی بنیادوں کو کسطرح مضبوط استوار کرسکیں گے ؟  آپ حضرت علی کے اسم گرامی سے واقف ہیں ، انہوں نے جو کچھ کیا وہ اسلام اور عوام کی خاطر کیا۔ روایت ہے کہ ایک دفعہ حضرت  کے چہرہ مبارک پر ان کے دشمن نے ٹھوک دیا تو حضرت علی نے اسے معاف کر دیا، کیونکہ اگر وہ اسے ہلاک کر دیتے تو وہ ذاتی بدلہ کہلاتا یہ وہ روح ہے جو ہمیں اپنانی چاہئیے اب آئیں ! حضرت ابوبکر صدیق کی حیات اقدس کا مطالعہ فرمائیں ،انہوں نے اپنے لیئے جو معمولی سا وظیفہ مقر کیا وہ تمام مسلمانوں کے لئے تھا ، اب آپ کا موقف یہ تھا کہ ہر کسی کے لئے زندگی کی بنیادی ضروریات یکساں ہیں  نہ کہ جس طرح دعوی کیا جاتا ہے کہ آپ کی ضروریات زیادہ اور ہماری کم ہیں 


 یہی طرز عمل حضرت عمر فاروق کا بھی تھا۔ مسلمانوں کی سلطنت جو اتنی دیر قائم رہی ، اسکی تعمیر حضرت عمر نے قائم کی تھی آپ کو اس بات کا علم ہوگا کہ اگر کسی غریب آدمی نے بھی حضرت عمر پر تنقید کی تو اس پر نہ تو انہوں نے کسی کو دھمکی دی اور نہ ہی اس سے ناراض ہوئے ، بلکہ حضرت عمر نے اسکی تسلی کے لئے درست حقائق کو پیش کیا ، اس قسم کے قائدین کی رہنمائی میں مسلمان بھی گمراہ نہیں ہو سکتے ، اگر آپ اس روح کو فروغ دیں گے  تو آپ کی سلطنت اسی طرح مضبوط ہو سکتی ہے ، جب آپ خلیفہ منتخب ہوۓ اور جب ااجرت کا فیصلہ کیا جانا تھا تو آپ نے فرمایا کہ میں تو مسلمانوں کا خادم ہوں مجھے اتنی مزدوری دی جائے جتنی مدینہ کے کسی مزدور کو دی جاتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ میں یہ کہتا ہوں ، کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اس کو ان اصولوں پر چلایا جائے ، اس وقت جوطریقے اختیار کئے گئے ہیں ، ان سے پاکستان خوشحال نہیں ہوسکتا، میں یقینا حکومت پاکستان کی حمایت کروں گا اگر یہ اسلامی اصولوں پر چلے میرا پاکستان کا نظریہ یہ ہے کہ یہ آزاد پاکستان ہو یہ کسی ایک خاص کمیونٹی یا فرد کے زیر اثر نہ ہو  اسکی خارجہ پالیسی آزاد ہو ، پاکستان تمام لوگوں کے لئے ہو ہرکسی کو یکساں فائدہ و حقوق پہنچے چند افراد استحصال نہ کریں ہم چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان چند افراد کے ہاتھوں میں نہ کھیلے ، جہاں تک فنی ماہرین کا تعلق ہے بے شک پاکستان  یا انگلینڈ سے بلائے لیکن جہاں تک ایڈمنسٹریشن کا تعلق ہے بس اس بات سے اتفاق نہیں کر سکتا کہ پاکستان میں اہل حضرات کا فقدان ہے اور تمام لوگ نااہل ہیں ،اگر ہندو اپنے معاملات کو خود چلا سکتے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے ، بہت سے انگریزوں کو یہاں ملازمت میں رکھا گیا ہے اور مزید تازہ افراد آرہے ہیں ، میں یہ کہوں گا کہ یہ بات پاکستان کے لئے اچھی نہیں۔


مولانا خانزیب۔





Urdu Translation Of Bacha Khan Baba Speech.




Bacha Khan Baba About Muhammad Ali Jinnah And Pakistan.




Tags, Meta Data And Keywords.

Bacha Khan Full Speech in Pakistan 1st Constituent Assembly 25 March 1948. 

Complete Speech Of Bacha Khan.

Abdul Ghaffar Khan Aka Bacha Khan Speech To Pakistan First Constituent Assembly In Karachi On 25 March 1948.

Pashto Times. Bacha Khan Week 2022. Bacha Khan Week 2023.

Urdu Translation Of Bacha Khan Baba Speech.

Bacha Khan Full Speech in Pakistan 1st Constituent Assembly 25 March 1948. 

Urdu Translation Of Speech. Bacha Khan Baba Speech In National Assembly Of Pakistan After Creation Of Pakistan In 1948 at Karachi. Urdu Transcript Blogs.

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...