Hazaras. Afghan Hazaragan In Quetta Pakistan by Aslam Malik.
ایک پاکستانی خاتون، امریکی افسر کے سامنے پیش ہوئیں. خاتون نے امریکہ میں پناہ (asylum) کی درخواست دے رکھی تھی. انہوں نے کہا وہ شیعہ ہیں، ان کے کچھ رشتے دار قتل ہوچکے ہیں اور انہیں بھی دھمکیاں ملی ہیں. پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے. امریکی افسر نے کہا، آپ پاکستان میں ہی کسی اور علاقے میں کیوں نہیں چلی جاتیں جہاں کسی کو پتہ ہی نہ ہو کہ آپ شیعہ ہیں
خاتون نے جواب دیا: " رہائش تو بدل لوں، چہرہ کیسے بدلوں؟"
اس کی درخواست فوراً منظور کر لی گئی
وہ نوجوان خاتون ہزارہ تھیں. ہزارہ ایک نسلی کمیونٹی ہے جو افغانستان کے علاقے ہزارستان سے کوئٹہ آکر آباد ہوئی. ان کی شکلیں الگ سے پہچانی جاتی ہیں. پھر یہ ہے کہ وہ قریباً سب شیعہ ہیں، بالکل اُسی طرح، جس طرح دوسرے 99 فیصد لوگ اپنی choice کے بغیر، صرف کسی خاندان میں پیدائش کی وجہ سے کسی مذہب یا فرقے سے تعلق رکھتے ہیں. کسی ہزارے کا بھی اپنی شکل اور مسلک میں کوئی اختیار نہیں ہوتا
یہ ہزارے اپنے عقائد سے بڑھ کر اپنی شکل صورت کے باعث سب سے زیادہ غیر محفوظ vulnerable بلکہ مظلوم ہیں.
کوئٹہ کے دوستوں کے مطابق ان کے نشانہ بننے کے کچھ سماجی عوامل بھی ہیں. یہ ایک تعلیم یافتہ اور محنتی کمیونٹی ہے. بزنس، تعلیم، کھیل ہر شعبے میں آگے ہیں. ان کی اس ترقی سے حسد بھی محسوس کیا جاتا ہے
ترقی کرنے کی سب سے بڑی مثال بھی ایک ہزارہ کی ہے جو عام فوجی جوان سے کمانڈر انچیف کے عہدے پر پہنچا اور آٹھ سال اس عہدے پر رہا، یہی جنرل موسیٰ خان بعد میں 9 سال مغربی پاکستان اور بلوچستان کے گورنر بھی رہے.
ہزارے بزنس میں بھی اپنے اچھے برتاؤ کی وجہ سے کامیاب ہیں.
بہت عرصہ پہلے کی بات ہے، کوئٹہ جانا ہوا، ہوزری بازار میں بھی گئے. ایک دکان سے ایک دو جرسیاں خریدیں. کچھ آگے ایک اور دکان پر سویٹر وغیرہ دیکھ رہے تھے کہ میں نے بیوی سے کہا، وہاں سے ایسے ہی خرید لئے، یہاں تو اس سے بہت اچھے ڈیزائن ہیں. یہ سن کر ہزارہ دکاندار نے کہا کیا لیا ہے؟ دکھاؤ مجھے. اس نے شاپر میرے ہاتھ سے لے کر پیچھے کی طرف پھینک دیا اور کہا، "انہیں چھوڑو، ان کے بدلے اپنی پسند کی چن لو. اتنی دور سے ہمارا بھائی آیا ہے، خوش ہوکر کیوں نہ جائے"
وہاں سے میں نے جو جرسیاں لیں وہ ڈیوڑھے وزن اور بہتر کوالٹی کی تھیں. لیکن پوچھنے کے باوجود اس نے مزید کوئی پیسے نہیں مانگے اور کہا، آپ خوش ہوگیا، بس یہی ہمارے لئے کافی ہے.
اب سوچیں کہ کیا کوئی شخص دس دکانیں چھوڑ کر ایسے شخص کے پاس نہیں جائے گا؟
ہزاروں کو محنت مشقت سے بھی کوئی عار نہیں. اب دیکھیں کان کنی، خاص طور پر پاکستان میں خطرناک ترین پیشہ ہے. سیکڑوں کان کن کان بیٹھنے سے دب کر مرچکے
پچھلے دنوں مارے گئے ہزارے بھی کان کن ہی تھے. غریب ترین لوگ، جن کا کسی سے لینا دینا، جھگڑا تنازع نہیں تھا
یہ غریب ہزارہ بچہ مشتاق حسین بھی جو 1053 نمبر لے کر میٹرک میں بلوچستان میں تیسرے نمبر پر آیا تھا اور اب کالج میں پڑھتا ہے، جب چھٹیاں ہوں اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے کان میں پرخطر کام کرنے چلا جاتا ہے. اس کی زندگی کیلئے دعا کیجیے
Hazara Of Quetta And Story Of Mushtaq Hussain Who Got 1053 Marks In Matric To Stand at Position 3 In Baluchistan. Mushtaq Hussain Is Working In Coal Mining To earn for his family and Continue His studies. Pashto Times Urdu Blog About Afghan Hazara In Quetta Pakistan.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.