Skip to main content

Joseph Stalin, The Killer Of Thousands. Urdu Article about Joseph Stalin

 

Joseph Stalin, The Killer Of Thousands. Urdu Article about Joseph Stalin

بیسویں صدی کا قصاب، ایک کروڑ سے زائد انسانوں کا قاتل ملحد جوزف سٹالن، سوشلسٹ کمیونسٹ ملحد سوویت یونین کا قائد 

تدوین و ترتیب: ڈاکٹر احید حسن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جوزف سٹالن 1922ء سے 1953ء تک سوویت اتحاد کی اشتراکی جماعت کا جنرل سیکرٹری تھا۔ 1924ء میں ولادیمیر لینن کی وفات کے بعد وہ سوویت یونین یعنی موجودہ روس اور اس کے زیر قبضہ علاقوں کا سربراہ بنا۔


سٹالن 18 دسمبر 1878ء کو گوری، گرجستان( جارجیا) میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوا جو محدود مالی وسائل رکھتا تھا۔


نوجوانی میں سٹالن کو ولادیمیر لینن کی تحریریں دیکھنے کا موقع ملا اور اس نے سوشلسٹ کمیونسٹ مارکسی انقلابی بننے کی ٹھان لی۔ وہ 1903ء میں بالشویکوں کے ساتھ مل گیا۔ بعد ازاں اس نے بالشویک قاتل دستوں کو منظم کیا اور مقامی مخالفین کا صفایا کرنے کی مہم کا آغاز کیا۔



سٹالن نے سوشلسٹ کمیونسٹ پارٹی کے لئے بذریعہ بھتہ خوری، بینک ڈکیتیوں اور مسلح ڈکیتیوں کے ذریعے رقوم جمع کرنے کا عمل جاری رکھا۔ ایک ایسی ہی بڑی ڈکیتی سٹالن نے 26 سال کی عمر میں ایک بینک ماری جس کے نتیجے میں 40 افراد مارے گئے۔11 


1911

ء میں اس کا اپنی مکان مالکن ماریہ کوزاکوفا کے ساتھ معاشقہ چلا جس کے نتیجے میں اس کا ایک ناجائز بیٹا قسطنطین پیدا ہوا۔ زندگی میں اس نے بیشمار لڑکیوں اور خواتین سے معاشقے چلائے۔ وہ جنسی ہوس، احساس برتری کا شکار اور شدید تخریبی و شدت پسند ذہنیت کا حامل تھا جیسا کہ سوشلزم کی خاصیت ہے۔ 



سٹالن نے مکمل زیر تسلط معیشت کا تصور پیش کیا جس کے تحت عوام کی تمام تر جائیداد، معیشتیں، کاروبار حکومتی تحویل میں دے دیے گئے اور عوام کو ان کے ذاتی سرمایہ سے محروم کر دیا گیا۔


 ملحد سوشلسٹ کمیونسٹ سوویت یونین کی طرف سے ہر چیز کو حکومتی تحویل میں لینے کے اس عمل نے اشیائے خور و نوش کے پیداواری عمل کو تہ و بالا کر ڈالا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قحط پھیلا جس میں 1932ء کا قیامت خیز سوویت قحط بھی شامل ہے جسے یوکرین میں Holodomor کہا جاتا ہے۔


اس قحط کی کہانی یہ تھی کہ سٹالن کے زیر قیادت سوشلسٹ کمیونسٹ ملحد سوویت یونین نے سوشلزم اور کمیونزم کا ناکام معاشی نظام نافذ کرنے کے لئے سن 1932ء اور 1933ء کے دوران یوکرائن میں کھیتوں اور فصلوں پر قبضہ کر لیا تھا اور یوں سوشلزم کمیونزم کے نام نہاد مزدور دوست، کسان دوست، ورکرز دوست انقلاب کے انسان ہی کے پیدا کردہ ہولودومور نامی اُس قحط میں لگ بھگ ایک کروڑ انسان ہلاک ہو گئے۔ 1


کیونکہ اس دوران سوشلسٹ کمیونسٹ حکومت زرعی پیداوار کو برآمد کرنے کی غرض سے سرکاری تحویل میں لے لیتی تھی تاکہ زرمبادلہ کے طور پر حاصل ہونے والی رقوم سے صنعتی مشینری خریدی جا سکے۔ تب یوکرائن میں جب عوام نے اس قحط کی شکایت کی تو سٹالن نے سزا کے طور پر انہیں اشیائے خوراک کی فراہمی بند کر دی تھی اور یوں ایک کروڑ کے لگ بھگ انسان بھوک اور خوراک کی کمی سے تڑپا تڑپا کر سرخ قاتل انقلاب کی بھینٹ چڑھا دیے گئے

۔ 2


1930ء کی دہائی کے اواخر میں سٹالن نے اشتراکی جماعت یا ملحد کمیونسٹ پارٹی کو بد عنوان، دہشت گرد یا غدار عناصر سے پاک کرنے کے نام پہ'عظیم صفائی' (Great Purge) کا آغاز کیا جسے 'عظیم دہشت' (Great Terror) بھی کہا جاتا ہے، اس مہم کا نشانہ بننے والے افراد کو عام طور پر قتل کر دیا جاتا یا جبری مشقت کے کیمپوں (گولاگ) میں قید کر دیا جاتا یا پھر وہ جلاوطنی کا سامنا کرتے۔ آنے والے سالوں میں نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد جبری ہجرت کا نشانہ بنائے گئے

۔3


دراصل یہ سوشلسٹ کمیونسٹ ملحد سوویت یونین کی طرف سے 1937–38ء میں جوزف سٹالن کی طرف سے چلایا گیا سیاسی دہشت اور قتلوں کا ایک دور تھا جس کے ذریعے اس نے سوویت کمیونسٹ پارٹی اور ملک پہ اپنی گرفت مضبوط کی۔ 4 اس دوران پورے سوشلسٹ کمیونسٹ ملحد سوویت یونین میں  عام شہریوں پر پولیس کی نگرانی ،شک پر لوگوں کو جیل ، عام شہریوں کو ایک دوسرے پر نظر رکھنے کے لئے اکسانے اور من مانے ڈھنگ سے لوگوں کو مارنے جیسی کارروائیاں چلتی رہیں۔5


سوویت دستاویزوں کے مطابق اس دوران سوویت خفیہ پولیس نے پندرہ لاکھ سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا ، جن میں سات لاکھ کے قریب کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔


6  

یعنی روز 1،000 لوگوں کا قتل کیا گیا ۔ بہت سارے لوگوں کو جبری مشقت کی گولاگ کی سخت​ جیلوں میں بھی رکھا گیا تھا اور اکثر یہ لوگ چھوٹنے کے بعد دم توڑ دیا کرتے تھے۔ اک اندازا کے مطابق ان کیمپوں میں 27 لاکھ اور لوگوں کی موت ہوئی

 ۔7


یہ گولاگ سوشلسٹ کمیونسٹ ملحد سوویت یونین کی جبری مشقت گاہیں اور قتل کیمپ تھے جن کو سیاسی قیدیوں اور سوشلسٹ کمیونسٹ ملحد سوویت یونین کے سیاسی مخالفین کو دبانے کے لئے استعمال کیا جاتا۔ ایسی کم از کم 476 خیمہ گاہیں تھیں۔8  سب سے زیادہ بدنام زمانہ وہ خیمہ گاہیں تھیں جو منفی پچاس درجہ حرارت کی سرد جہنم سائبیریا کے علاقوں میں قائم کی گئیں۔ سائیبیریا کے نورلسک، وورکوتا، کولیما اور مگادان کے اہم صنعتی شہر انہی خیمہ گاہوں کے قیدیوں کے بنائے گئے شہر ہیں۔


1929ء سے 1953ء کے دوران ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد اس جبری نظام میں سے گذرے جبکہ مزید 60 سے 70 لاکھ کو جبراً روس کے دور دراز علاقوں میں وطن بدر کر دیا گیا۔9۔ بغیر کسی وجہ کے کام سے غیر حاضری، معمولی چوری یا حکومت مخالف لطائف جیسے معمولی جرائم پر بھی گولاگ خیمہ گاہوں میں قید کیا جا سکتا تھا۔


 10


سٹالن نے مشرقی یورپ کے بیشتر ممالک میں اشتراکی حکومتیں قائم کروائیں، جس نے ایک مشرقی اتحاد تشکیل دیا جو سوویت اقتدار کے 'آہنی پردہ' (Iron Curtain) تلے تھے۔ اس نے نفرت و عناد اور دشمنی کے اس طویل عہد کا آغاز کیا جو تاریخ میں 'سرد جنگ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 


بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ وہ شدید احساس برتری کا شکار ہوتا گیا۔ اپنی عمر کے 74 ویں برس میں وہ خود کوعظیم ترین تصور کرتا تھا۔ اس دوران وہ نفسیاتی مریض بن گیا اورخلل دماغ یا شیزوفرنیا کی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ھوگیا۔ زندگی کے آخری ایام میں وہ اپنے ڈاکٹروں کے قتل کے بارے میں سوچا کرتا تھا۔اسے ان پر بالکل اعتماد نہیں تھا۔ مریضانہ حد تک شکی مزاج وہ پہلے سے تھا۔ 5 مارچ 1953 کو سوشلسٹ کمیونسٹ ملحد سوویت یونین کا یہ قائد اور دو کروڑ سے زائد انسانوں کا یہ قاتل اور تاریخ انسانی کے بدترین قاتلوں میں سے ایک یہ بوڑھا ملحد آمر روس کے شہر کریملن میں انتقال کر گیا۔ اس کا ذہن ہمیشہ تخریبی، خرافاتی اور شدت پسند تھا۔ 


لینن " بھی اپنی نوعیت کا ظالم رہنما تھا جو جانتا تھا کے ”عوام کے دشمنوں" کے ساتھ کیسا سلوک ہونا چاہیے۔اور یہ کہنا غلط نہ ہو گا کے جتنے مظالم سٹالن کے احکامات پر کیۓگیۓ وہ لینن کی حکمت عملی کا ہی تسلسل تھے لیکن روس آج تک سٹالن قاتل کے ظلم اور حیوانیت سوز کارنامے چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔


 سوویت دور میں جوزف سٹالن کے جرائم کے مورخ، یوری دمتریئیف 13 برس کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں جو کہ سٹالن کے عدالتوں سے ماورا پھانسیوں اور جبری مشقت کے کیمپوں کے حالات کو دستاویزی شکل میں محفوظ کرنے کے کام کے نتیجے میں کی جانے والی ایک انتقامی کاروائی ہیں 12  اور یہی ملحدین انسانیت سب سے بڑا مذہب، آزادی رائے، صحافت کی آزادی، مزدور انقلاب اور کسان راج کے منافقانہ نعرے لگاتے بھی نظر آتے ہیں۔ 


حوالہ جات:




1:https://www.urduvoa.com/amp/ukraine-remembers-1932-famine/1796149.html


3:Pohl, Otto, Ethnic Cleansing in the USSR, 1937-1949, ISBN 0-313-30921-3

4:"Great Purge". Encyclopedia Britannica. 20 July 1998

5:Figes, Orlando (2007). The Whisperers: Private Life in Stalin's Russia. London: Allen Lane. ISBN 978-0-7139-9702-6.pp. 227-315

6: "Introduction: the Great Purges as history", Origins of the Great Purges, Cambridge University Press, pp. 1–9, 26 April 1985, doi:10.1017/cbo9780511572616.002, ISBN 9780521259217, retrieved 2 December 2021

7:Applebaum, Anne (2003) Gulag: A History. Doubleday. ISBN 0-7679-0056-1 pg 583: "both archives and memoirs indicate that it was a common practice in many camps to release prisoners who were on the point of dying, thereby lowering camp death statistics.

8:Gulag The Columbia Electronic Encyclopedia, 6th ed.

9:Robert Conquest Victims of Stalinism: A Comment. Europe-Asia Studies, Vol. 49, No. 7 (Nov., 1997)

10:What Were Their Crimes?". Gulaghistory.org. http://gulaghistory.org/nps/onlineexhibit/stalin/crimes.php, gulaghistory.org

11:Simon Sebag Montefiore ,Young Stalin، 2007، ISBN 978-0-297-85068-7

12:https://share.america.gov/ur/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%85%D9%84%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D8%A2%D8%B2%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81/

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...