Skip to main content

Muhsin Naqvi, Death Of Urdu Classic Poet January 15, 1996

 Muhsin Naqvi, Death Of Urdu Classic Poet January 15, 1996


محسن نقوی وفات۔۔۔۔!  اردو کلاسک 


15جنوری 1996ء


وہ 15جنوری 1996ء کی سرد شام تھی۔بارش کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہو چکا تھا۔سردیوں کی شام یوں بھی اداس ہوتی ہے لیکن اس روز فضا میں اداسی کچھ زیادہ ہی تھی۔ ایک سناٹا سا تھا جو فضا میں ہی نہیں دلوں میں بھی محسوس ہوتا تھا۔جیسے موت کا سناٹا ہو،جیسے ہنستے بستے شہروں میں کسی اندیشے کا سناٹا ہو،کوئی نامعلوم خوف تھا جو چہروں پر رقم تھا اور لاہورکا ایک بازار تھا ایک بہت آباد بازار، ایک پرہجوم مارکیٹ ،پرانے لاہور کے نواح میں شاعر مشرق کے نام پر آباد ہونے والے اقبال ٹاﺅن کی بارونق مون مارکیٹ جہاں لوگ اس سناٹے والی اداس شام میں خرید و فروخت کر رہے تھے کہ اچانک گولیوں کی آواز نے سناٹے کو ختم کردیا ۔پھر ہر طرف بھگدڑ تھی۔ لوگ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ رہے تھے اورسڑک پر خون میں لت پت ایک شاعر تڑپ رہا تھا۔شاعر مشرق کے نام پر آباد ہونے والی اس کالونی میں ایک شاعر کو قتل کر دیا گیا تھا۔شاعر جو زندگی کاپیغام دیتا ہے ،موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔وہ جو محبت کا درس دیتا تھا اسے نفرتوں کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔16جنوری کی صبح اخبارات میں سیاہ حاشیے کے ساتھ شہ سرخی شائع ہوئی”نامور شاعر محسن نقوی کو بھرے بازار میں قتل کر دیا گیا“


لاہور کی سڑک پر دہشت گردی کا نشانہ بننے والے محسن نقوی کی زندگی کا سفر 5 مئی 1947ء کو شروع ہوا۔وہ ڈیرہ غازی خان کے بلاک 45 میں سید چراغ حسین کے گھر پیدا ہوئے ۔والد نے بچے کا نام غلام عباس رکھا۔ غلام عباس نے پرائمری تعلیم اسی محلے کے قریب واقع پرائمری سکول نمبر 6 میں حاصل کی۔میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 1 اور ایف اے اوربی اے گورنمنٹ کالج ڈیرہ غازی خان سے کیا۔ایم اے کے لئے وہ ڈیرہ غازی خان سے ملتان آئے اور گورنمنٹ کالج بوسن روڈ میں داخلہ لیا ۔نامور شاعر پروفیسر اسلم انصاری ان کے استاد تھے


غلام عباس نے آٹھویں جماعت میں شاعری کا آغاز کیا تو اپنا قلمی نام محسن نقوی رکھ لیا۔ ڈیرہ غازی خان میں شفقت کاظمی اور کیف انصاری جیسے غزل گو شعراء ان کی رہنمائی کے لئے موجود تھے۔علامہ شفقت کاظمی کا شمار مولانا حسرت موہانی کے شاگردوں میں ہوتا تھا۔ابتدائی زمانے میں ہی محسن نقوی کی شاعری نے ہم عصروں کو متوجہ کیا۔انہوں نے کسی سے باقاعدہ اصلاح تو نہ لی مگر وہ علامہ شفقت کاظمی کو اپنا منہ بولا استاد ضرور کہتے تھے


ملتان آنے کے بعد انہیں انواراحمد ،فخربلوچ،صلاح الدین حیدر، عبدالرﺅف شیخ اور اصغرندیم سید جیسے دوستوں کا حلقہ میسر آیا۔ یہ ان سب کے طالب علمی کازمانہ تھا۔ملتان کی ادبی،ثقافتی وسیاسی زندگی میں بہت تحرک تھا۔گھنگھریالے بالوں والا قہقہے بکھیرنے والا نوجوان محسن نقوی ملتان کی ادبی محفلوں کی جان بن گیا


1968سے1970تک محسن نقوی گورنمنٹ کالج بوسن روڈ میں ایم اے کے طالب علم رہے۔یہ ملک میں سیاسی گہما گہمی کا دور تھا۔ایوب آمریت کے خاتمے کے بعد ملک ایک نئے جمہوری سفر کا آغاز کرنے والاتھا اور اسی دوران مشرقی پاکستان میں شورشوں کا آغاز ہوگیا تھا۔ترقی پسند سوچ رکھنے والے دیگر دانشوروں کی طرح محسن نقوی بھی پاکستان پیپلزپارٹی سے وابستہ ہوگئے اور یہ وابستگی آخری سانس تک برقرار رہی۔اسی زمانے میں انہوں نے ”بندِ قبا“کے نام سے اپنے شعری سفر کا آغاز کیا


۔ان کے دیگر شعری مجموعوں میں ”برگِ صحرا ”ریزہءحرف“، ”موجِ ادراک“، ”ردائے خواب“، ”عذابِ دید“، ”طلوع ِاشک“، ”رختِ شب“ ”خیمہءجاں“، ”فراتِ فکر” اور ”میرانوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی“ شامل ہیں۔ محسن نقوی محبت کے شاعر تھے۔”ردائے خواب“ کے دیباچے میں انہوں نے اپنی شاعری کا مرکزی نکتہ محبت اور امن کو قرار دیا۔ بقول محسن نقوی ”زندگی اتنی مختصر ہے کہ اس میں جی بھر کے محبت کرنے کی مہلت بھی نہیں ملتی خدا جانے لوگ نفرت کے لئے وقت کہاں سے بچا لیتے ہیں“۔وہ مکمل عصری شعور کے ساتھ شعر کہتے تھے اور معاشرتی شکست و ریخت بھی ان کی شاعری کا موضوع تھی



اُجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے

تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

۔۔۔۔۔۔

جب سے اس نے شہر کو چھوڑا ہر رستہ سنسان ہوا

اپنا کیا ہے سارے شہر کا اک جیسا نقصان ہوا

۔۔۔۔۔۔

یہ دل یہ پاگل دل مرا کیوں بجھ گیا ، آوارگی

اس دشت میں اک شہر تھا وہ کیا ہوا آوارگی

۔۔۔۔۔۔

بچھڑکے مجھ سے کبھی تو نے یہ بھی سوچا ہے

ادھورا چاند بھی کتنا اداس لگتا ہے

۔۔۔۔۔۔

وہ جس کا نام بھی لیا پہیلیوں کی اوٹ میں

نظر پڑی تو چھپ گئی سہیلیوں کی اوٹ میں

1980

ء میں محسن نقوی نے لاہور کو اپنا مسکن بنایا تو انہیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے وسیع مواقع میسر آئے۔ان کی غزلیں اور نظمیں زبان زدِ عام ہوئیں اور وہ نئی نسل کے پسندیدہ شاعر کے طور پر پہچانے جانے لگے۔لاہور میں احمد ندیم قاسمی اور منیر نیازی سے لیکر شہزاد احمد تک کئی قدآور شعرا موجود تھے۔محسن نقوی نے ان سب کی موجودگی میں اپنے منفرد اسلوب اور لب و لہجے کی بدولت اپنی پہچان کرائی


غزل کے ساتھ ساتھ نظم اور رثائی ادب میں بھی ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔”دسمبر مجھے راس آتانہیں“سمیت ان کی کئی نظمیں آج بھی ہرخاص وعام میں مقبول ہیں۔ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔15جنوری 1996ء کی شام محبت اور امن کا شاعر نفرت اور دہشت گردی کا نشانہ بن کر اپنے ہی ایک شعر کی عملی تصویر بن گیا


ہماری لاش پہ ڈھونڈو نہ انگلیوں کے نشاں

ہمیں خبر ہے عزیزو یہ کام کس کا ہے


Muhsin Naqvi, Death Of Urdu Classic Poet January 15, 1996.

Life and Work Of Urdu Poet Muhsin Naqvi. Mohsin Naqvi Urdu Best Poetry. Urdu Classic Literature. Muhsin Naqvi death.

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه ده جا

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu&qu

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto. Pashto Names Of Calendar Year 2022, 2023, 2024, 2025 Pashto Calendar: Names Of Months And Its Span In Pashto بېساک              Besak       (Apr—May) جېټ                Jheet       (May—Jun) هاړ                  Harh           (Jul—Jul) پشکال.            Pashakal         (Jul—Aug) بادرو               Badro        (Aug—Sep) اسو                Asu         (Sep—Oct) کتک               Katak         (Oct—Nov) مګن               Magan        (Nov—Dec) پوه                Po         (Dec—Jan) ما                  Ma       (Jan—FebF) پکڼ               Pagan        (Feb—Mar) چېتر             Chetar         (Mar—Apr) Pashakal Starting Date Is 14 July 2022.  Pashakaal Ending Date Is 14 August 2022. د پشکال ګرمي پۀ زور ده  زلفې دې غونډې کړه چې نۀ دې تنګوينه ټپه۔ په مخ یې پَشم دَ خولو دې دَ لمر په خوا دَ ملغلرو پړک وهینه۔ په اننګو کښي قوتۍ دي د پشکال خولي پري ډنډ ولاړي دینه Badro Starting Date Is 15 August 2022. Badro Ending Date Is 14 September 2022. Aso