Touring And Traveling Culture In Pakistan.
ہمارے ہاں سفر کرنے کی بنیادی شرائط جو سمجھی جاتی ہیں ان میں ایک آپ کے پاس سفر کا کرایہ اور کھانے پینے کا پیسہ موجود ہونا ہے دوسرا آپ کے پاس گاڑی ہے یا نہیں۔
یہ دو شرائط پوری ہو جائیں تو ہم سکردو کی طرف بھی منہ اٹھا کر نکل لیتے ہیں۔
مجھے مری والی بات جان کر پرسوں کا دکھ ہو رہا ہے کہ لوگ کیسے اتنی ٹھنڈ میں اپنی فیملیز کیساتھ پھنسے ہیں لیکن پھر ان پہ غصہ بھی آتا ہے کہ انہوں نے مری جانے اور برف باری دیکھنے کی بنیادی شرائط یہی دو سمجھی ہیں اور مری کی طرف چل نکلے ہیں۔ نا انہوں نے موسم کی وارننگ دیکھی اور نا ہی سیزن کی اوورکراؤڈنگ،
جبکہ
سفر کرنے کی یہ شرائط اتنی اہمیت نہیں رکھتی خاص کر جب آپ اپنی فیملی کیساتھ جا رہے ہوں۔ اکیلے سفر پہ نکلنا اور چیز ہے مگر وہیں جب ہم فیملی کیساتھ نکلنے لگتے ہیں تو ہم پر بہت سی شرائط لاگو ہو جاتی ہیں جن کو پورا نا کرکے ہم کسی نا کسی طرح سے خود کو اور اپنی فیملی کو موت کے کنویں کی طرف دھکیلنا شروع کر دیتے ہیں اور ہم شروع سے ہی قسمت سے بچ رہے ہیں ورنہ نقصان ہونا اٹل ہوتا ہے اور حالیہ مری والی بات اسی کی نشاندہی ہے۔
دو گھنٹوں سے اوپر کا سفر ہمیشہ ایک لمبا سفر سمجھا جاتا ہے اور اگر یہ پہاڑی علاقے کا ہو تو خطرناک بھی اور اس کے دوران سب سے پہلی ذمہ داری جو عائد ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وہ سفر ون وے کرنا ہے اور وہاں سٹے کرنا ہے یا شام تک واپسی ہے ۔ ایسے میں اگر سٹے کرنا ہے تو ہوٹلز کا پتا کرنا یا کروا لینا بہت ضروری ہو جاتا ہے خاص کر سیزن میں ہوٹل کا پتا کروائے بغیر رات کے سٹے کی نیت سے نکلنا حماقت ہوتی ہے۔
اس کے بعد جو سب سے اہم چیز ہوتی ہے وہ موسم کا حال دیکھنا ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پاس سیڈان یا ہیچ بیک گاڑی ہے تو پہاڑی علاقے کا خراب موسم میں سفر سراسر ایک حماقت ہے مگر یہاں لوگ مہران پہ سکردو اور پتا نہیں کہاں کہاں سے ہو آتے ہیں اور پھر خوش بھی ہوتے ہیں۔ اگر برف باری ہونے کا امکان ہو تو اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ ٹریفک بھی جام ہوگی سو اس کی تیاری کرنا بہت ضروری ہے۔ اپنے وہیکل کی فٹنس اور موسم کی جان پہچان بہت ضروری چیز ہے۔
درجنوں دوسری شرائط کیساتھ تیسری بڑی شرط جو سامنے آتی ہے وہ اپنا لباس ہے۔ کیا ہم برف والے موسم کیمطابق لباس پہن کر جا رہے ہیں کہ نہیں، اور اگر نہیں تو اگر گاڑی میں لمبے عرصہ تک ہیٹر چلانے کے نتیجے میں آیا ہماری گاڑی میں وینٹیلیشن کا انتظام بھی ہے کہ نہیں؟ اگر نہیں تو سانس کیسے لی جا سکے گی؟
ان چنیدہ تین شرائط میں سے مری جانے والوں نے ایک بھی شرط کو پورا نہیں کیا. بلکہ سننے میں آ رہا تھا کہ سڑک پہ واپسی کا راستہ ہی بلاک ہے کیونکہ لوگوں نے لین کا بھی خیال نہیں رکھا۔ ایسے میں اتنا زیادہ نقصان ہونا ہی تھا جو کہ بہت ہی غلط ہوا۔ اس نقصان کا قصوروار کوئی اور نہیں بلکہ ٹورسٹ خود ہیں جو جانتے بوجھتے کہ ایسا ہو سکتا ہے بغیر تیاری کے جاتے ہیں اور پھر پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ اور اس بات کا دکھ ہوتا ہے کہ کیسے فیملیز اتنی یخ بستہ رات میں خوار ہو رہی ہیں۔ اور اس خواری کی وجہ اوپر والی تین چار باتیں ہی نکلتی ہیں۔ جو کہ قابل افسوس ہیں۔
اس کے علاوہ گاڑی کی فٹنس ایسی چیز ہے جس کو ہم کبھی خاطر میں ہی نہیں لاتے، عموما نئی کاروں میں کاربن مونو آکسائڈ نہیں جمع ہوتی لیکن پرانے کاریں جن کی فٹنس پوری نا ہو ان میں ہیٹر دو تین گھنٹوں تک ایک ہی جگہ کھڑے رہ کر چلانے سے گاڑی میں کاربن مونو آکسائڈ جمع ہو سکتی ہے اور یہ مری میں ہونے والی اموات کا سب سے بڑا رسک فیکٹر ہوگی۔ جو کہ قابل افسوس بات ہے۔
اسی طرح گاڑی میں ٹوہ چین، برفباری کی صورت میں ٹائر گرپ اور فرسٹ ایڈ کٹ کا ہونا بھی بہت ضروری ہے مگر یہاں لوگ لیدر جیکٹس پہن کر برفباری دیکھنے نکل گئے تھے اور اپنی جان کا خیال تک نہیں رکھا وہاں گاڑیوں کی فٹنس کا تو سوال ہی نہیں بنتا۔
گو اس واقعے میں حکومتی غفلت بھی ہے جو کہ گاڑیوں کے لوڈ کو روک نا پائی مگر اسکے پیچھے وجہ بھی ہے کہ مری جانے والی زیادہ تر گاڑیوں کو اگر پولیس روکے بھی تو یہ پیچھے سے کال کروا کر انٹری کرانا جانتی ہیں سو اس میں حکومتی کردار اتنا نہیں رہتا جتنا عوام کا جنون اس کا ذمہ دار بنتا ہے۔
ہمیشہ کوشش کریں کہ اکیلے یا فیملی کیساتھ لانگ ٹرپ پہ جانے سے پہلے گاڑی کی فٹنس ضرور چیک کرائیں،
ہفتہ پہلے اگلے پورے ہفتے کا موسم چیک کریں،
ٹریفک کو چیک کریں کیونکہ سیزن میں جام ہونا نارمل بات ہے سو اگر گرمی ہو تو تب بندہ پھر بھی بچ سکتا ہے مگر سردی میں جام سے نقصان پہنچتا ہے ایسی صورت میں پلان موخر کرنا بہتر ہے،
اپنے ہوٹل کا ضرور پتا کریں، اگر پہلی بار ہے تو کسی سے ہوٹل کا نمبر لیکر بکنگ کروا لیں ورنہ فیملی کو اپنے ساتھ ذلیل کرنا بہت ہی بری بات ہے،
اور محمکہ موسمیات کی ہدایات کو ضرور سنیں خراب موسم اللہ کی مرضی سے آتا تو ہوگا مگر اس سے بچنا آپ کی تدبیر پہ منحصر ہے۔
ایسے واقعات ہماری اجتماعی غفلت کا نتیجہ ہوتے ہیں مگر مستقبل میں ہم انہیں روک بھی سکتے ہیں سو ان محرکات کو ڈسکس کرنا ضروری ہے۔ دعا ہے کہ جو لوگ پھنسے ہیں خیریت سے نکلیں اور مزید جانی نقصان نا ہو اور اللہ پاک مرنے والوں کے اہلیخانہ کو صبر دیں۔
سفر کریں انجوائے کریں لیکن خدارا سفر کی بنیادی شرائط کو ضرور پورا کریں۔ جیب میں پیسے اور نیچے گاڑی ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ منہ اٹھا کر سفر پہ نکل سکتے ہیں۔ ایسا کرنا سراسر حماقت ہے۔
تصویر میں بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کوسٹر اور کیری ڈبہ جو کہ پہاڑی علاقے کے لئے بنے ہی نہیں ان کو اتنے شدید موسم میں لیجا کر کیسے لوگ خوار ہو رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کی سمجھ ہی نہیں کہ کونسی گاڑی کہاں کے لئے بنی ہے اور کہاں کے لئے نہیں۔
ضیغم قدیر
Touring And Traveling Culture In Pakistan. Tourism Management In Pakistan. How To Organize Tour In Pakistan? Explained In Urdu. Urdu Blog about Tourism Culture and Travel Management.
Pakistan and its Tourism Industry.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.