Skip to main content

Who Was Saadat Hassan Manto? Urdu Bio Of Saadat Hassan Manto

 Who Was Saadat Hassan Manto? Urdu Bio Of Saadat Hassan Manto.

Sadaat Hassan Manto Kon Tha?


آج سعادت حسن منٹو کی برسی ہے۔


سعادت حسن منٹو 11 مئی 1912 کو سمرالہ ضلع لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ والد غلام حسن منٹو قوم اور ذات کے کشمیری امرتسر کے ایک محلے کوچہ وکیلاں میں ایک بڑے خاندان کے ساتھ رہتے تھے۔ اور لدھیانے کی کسی تحصیل میں تعینات تھے


اے حمید کہتے ہیں کہ یہ کوئی اڑتیس برس ادھر کی بات ہے۔ ایک دبلے پتلے چھریرے بدن کے لڑکے نے مسلم ہائی سکول امرتسر میں ایک اودھم سا مچا رکھا تھا۔ اس کے ہم جماعت جب اسے ’’ٹومی‘‘ کہہ کر پکارتے (جو لفظ منٹو کی انتہائی بگڑی ہوئی شکل ہے) تو اس کی کشتی نما آنکھوں سے کھٹی میٹھی شرارتیں جھلکیاں لیتی نظر آتیں۔ گوراچٹا رنگ، ذرا کھلتی ہوئی پیشانی، کتابی چہرہ، باچھیں کھلی ہوئی سی، ناک کی پھنگی پرتل کا نشان (اگرچہ وہ ناک پر کبھی مکھی بھی بیٹھنے نہیں دیتا تھا) وہ اکثر سفید پتلون نما پاجامہ قمیض یا کھدر کا کرتا پہنے اپنے نئی سائیکل اور مودی کیمرہ لئے سکول کے آس پاس پھرتا رہتا۔ وہ سکول کے متعلق نت نئی خبریں ایجاد کرتا اور موٹے موٹے شلجم کے ٹکڑوں پر کاپنگ پنسل سے لکھے ہوئے الٹے حروف کو کسی محلول کی مدد سے کاغذ کے پرزوں پر چھاپ کر علی الصبح نوٹس بورڈ پر چسپاں کردیتا۔ موقع پاتا تو ایک پرزہ ہیڈ ماسٹر کی جیب میں بھی ڈال دیتا۔ اس کی حرکتوں سے سکول کی چاردیواری میں اکثر ایک ہنگامہ سا برپا رہتا۔ 


منٹو اپنے گھر میں ایک سہما ہوا بچہ تھا سوتیلے بہن بھائیوں کی موجودگی اور والد کی سختی کی وجہ سے اپنا آپ ظاہر نہ کر سکتا تھا۔ اس کی والدہ اس کی طرف دار تھی۔ وہ ابتدا ہی سے تعلیم کی طرف مائل نہیں تھا۔ اس کی ابتدائی تعلیم گھر میں ہوئی۔ 


1921 میں اسے ایم اے او مڈل سکول میں چوتھی جماعت میں داخل کرایا گيا۔ اس کا تعلیم کریئر حوصلہ ا‌فزا نہیں تھا۔ میٹرک کے امتحان میں تین مرتبہ فیل ہونے کےبعد اس نے 1931میں یہ امتحان پاس کیا تھا۔ اس کے بعد اس نے ہندو سبھا کالج میں ایف اے میں داخلہ لیا لیکن اسے چھوڑ کر منٹو نے ایم او کالج میں سال دوم میں داخلہ لے لیا- 


ابتداء میں انہوں نے لاہور کے رسالوں میں کام کیا پھر آل انڈیا ریڈیو دہلی سے وابستہ ہو گئے جہاں انہوں نے بعض نہایت کامیاب ڈرامے اور فیچر لکھے۔ بعدازاں بمبئی منتقل ہو گئے جہاں متعدد فلمی رسالوں کی ادارت کی اس دوران متعدد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے بھی تحریر کئے۔قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور چلے آئے اور اپنی عمر کا آخری حصہ اسی شہر میں بسر کیا۔


منٹو کے موضوعات میں بڑا تنوع ہے۔ ایک طرف تو انہوں نے جنس کو موضوع بنایا۔ دوسری طرف ہندوستان کی جنگ آزادی سیاست، انگریزوں کے ظلم وستم اور فسادات کو افسانوں کے قالب میں ڈھال دیا۔ انہوں نے بیس برس کی ادبی زندگی مین دو سو سے زیادہ کہانیاں تحریر کیں ان کی حقیقت پسندی، صداقت پروری، جرات و بے باکی اردو ادب میں ضرب المثل بن چکی ہیں۔



منٹو کے آخری لمحات کا حال ان کے نامور بھانجے حامد جلال نے لکھا ہے "منٹو کو زندگی کے آخری لمحوں میں ھسپتال لے جایا جا رھا تھا ایمبولینس کے آنے سے پہلے صرف ایک یا دو بار منٹو نے اپنے منہ سے رضائی ہٹائی انہوں نے کہا مجھے بڑی سردی لگ رہی ھے اتنی سردی شاید قبر میں بھی نہیں لگے گی میرے اوپر دو رضائیاں ڈال دو کچھ دیر توقف کے بعد ان کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک نمودار ہوئی انہوں نے آھستہ سے کہا "میرے کوٹ کی جیب میں ساڑھے تین روپے پڑے ھیں ان میں کچھ اور پیسے ملا کر تھوڑی سی وہسکی منگا دو" شراب کے لیۓ ان کا اصرار جاری تھا ان کی تسلی کے لیے ایک پوا منگا لیا گیا انہوں نے بوتل کو بڑی عجیب آسودہ نظروں سے دیکھا اور کہنے لگے "میرے لیے دو پیگ بنا دو" منٹو ماموں کی آنکھوں میں اس وقت بھی اپنے لئے کوئی شاشائبہ موجود نہیں تھا۔



سعادت حسن منٹو نے 18 جنوری 1955ٕ کو جگر کی بیماری میں وفات پائی۔ وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔ خدا انہیں غریقِ رحمت کرے۔



Who Was Saadat Hassan Manto? Urdu Bio Of Saadat Hassan Manto.

Sadaat Hassan Manto Ki Zindagi Par Aik Nazar.

Saddat Hassan Manto koon tha? Saadat Hassan Manto ki dastan e Hayat. Urdu Sexiest Writer Saadat Hassan Life Story In Urdu.

Urdu Life Story Of Saadat Hassan Manto.

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...