How Imran Khan PTI Gather Youth For Successful Massive Jalsas?
Reasons Behind Imran Khan Massive Jalsa at Peshawar And Karachi.
جب کسی سیاسی جماعت کے کارکنوں کی بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہو تو ملک بھر سے انہیں کسی ایک جگہ پر اکھٹا کرکے بڑے بڑے جلسے منعقد کرنا کچھ زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ نوجوانوں کو لمبے سفر اور جلسے جلوسوں کی دیگر کلفتوں سے زیادہ تردد نہیں ہوتا کیونکہ انکی فزیکل کنڈیشن اچھی ہوتی ہے اور وہ گرمی سردی، بھوک اور پیاس برداشت کر سکتے ہیں۔ وہ عموماً فارغ بھی یعنی کام کاج نہیں کر رہے ہوتے ۔ اس لئے ان کے پاس وقت بھی وافر ہوتا ہے ۔ نئی جگہیں دیکھنے کا شوق بھی ہوتا ہے ۔ جب کوئی جماعت انہیں ٹرانسپورٹ کھانا پینا اور رہائش آفر کرتی ہے تو وہ فوراً جلسے میں جانے کے لئے راضی ہو جاتے ہیں ۔ ہماری گھٹن زدہ سوسائٹی میں انکے لئے یہ ایک طرح کی تفریح ہے۔ نیز مخلوط کراؤڈ بھی کشش کا باعث ہوتا ہے۔ منشیات کی دستیابی بھی ایک فیکٹر ہے۔
اس کے برعکس میچور سیاسی کارکنوں کے اپنے بھی سو مسائل ہوتے ہیں ۔ گھر کے مسائل ، بچوں کے مسائل ، دفاتر کے مسائل، ہیلتھ کے مسائل، مالی مسائل وغیرہ جن سے نبٹ کر ہی وہ کسی جلسے جلوس میں آ جا سکتے ہیں ۔ نیز ان کے لئے وہ مصروفیات جو نوجوانوں کے لئے کشش کا باعث ہوتی ہیں کوئی خاص مقام نہیں رکھتیں۔ اس طرح عین ممکن ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے جلسے کا حجم زخیم نہ ہو لیکن حلقہ وائز اس جماعت کے کارکنوں کی تعداد زیادہ ہو ۔
پارلیمانی جمہوریت میں جلسوں کے سائز کے بجائے انفرادی امیدوار اور حلقے میں اسکی پوزیشن سیاسی قد کاٹھ کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ جلسوں کے حجم اور ضخامت کو نظر انداز کر دیا جائے ۔
پاکستان میں موجودہ سیاسی صورتحال کی ٹنس سچویشن اپنی جگہ لیکن صورتحال انتہائی دلچسپ بھی ہو گئی ہے ۔ دلچسپ ان معنوں میں کہ عمران نے امریکہ اور آرمی چیف کو آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے۔ اگرچہ موجودہ آرمی چیف اس سال نومبر میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے لیکن فوج کی یہ روایت رہی ہے کہ وہاں کام باہمی مشورے سے ہوتے ہیں، ایک بار فیصلہ ہوگیا تو پھر اس پر عملدرآمد یقینی ہوتا ہے۔ فوج اسے پالیسی کہتی ہے۔ آرمی چیف کے آنے جانے سے پالیسی تبدیل نہیں ہوتی ۔ تو کیا عمران یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس بار انکے لئے فوج اپنی پالیسی تبدیل کر دے گی ؟ موجودہ آرمی چیف کی سبکدوشی کے بعد نیا آرمی چیف وہی کرے گا جو عمران توقع باندھے بیٹھے ہیں ۔ میری رائے میں ایسا ممکن نہیں ہوگا ۔ تحریک عدم اعتماد کی رات وزیراعظم ہاؤس میں جس طرح آرمی چیف آئے اور عمران جن کی توقع کر رہا تھا ان کا نہ آنا میری رائے کو صحیح ثابت کر رہے ہیں ۔ دوسری پارٹی کبھی بھی ظہیر الاسلام اور محمود نہیں بننا چاہئیے گی ۔ ہاں فوج کے اندر سے اگر کوئی محفوظ راستہ نکلتا ہے تو وہ ضرور کوشش کریں گے لیکن بات پھر وہی ہے کہ کیا چیف باجواہ کی پالیسی تبدیل ہو جائے گی ؟ ایسا بالکل نہیں ہوگا وہ بھی اس صورت میں کہ جب فوج پر بیرونی دباؤ موجود ہو ۔
Pakistan Similarity With Sri Lankan Economy.
ملک کی انتہائی بگڑی ہوئی معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے تو یہ بالکل نہیں ہوگا کہ فوج دوبارہ عمران پر ہی سٹہ کھیلے ۔ کیونکہ تمام تر سو کالڈ شفاف اور ایماندار ھکومت ہونے کے باوجود ملک معاشی کھائی میں گرتا ہی چلا گیا ۔ روپیہ کی قیمت گرتی ہی چلی گئی جس سے مہنگائی کا طوفان آگیا ۔ بیرونی قرضوں کا حجم بڑھ گیا۔ اور آخری اطلاع آنے تک ملک کی مالی حالت نہایت خستہ اور الارمنگ ہے۔ تین ماہ کے اندر اندر کچھ نہ کیا گیا تو ملک دیوالیہ ہو جانے کا خطرہ ہے۔ کساد بازاری کے اس دور میں سری لنکا سے اسکی ابتدا ہو چکی ہے۔ اس کے مالی ذخائر ایک ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور ملک کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے۔
"سری لنکا پر اس وقت راج پکشے خاندان حکومت کر رہا ہے جسے سری لنکا میں بہت طاقتور سمجھا جاتا ہے۔ گوٹابایا راج پکشے کے بڑے بھائی مہندا راج پکشے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور وہ ملک کے صدر رہ چکے ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی باسل وزیر خزانہ ہیں۔ سب سے بڑے بھائی چمل وزیر زراعت ہیں جبکہ ان کے بھتیجے نمل وزیر کھیل ہیں"
سری لنکا کی معیشت کا زیادہ تر دارومدار سیاحت پر ہے۔ کووڈ سے ایک سال پہلے سری لنکن ھکومت نے ملک گیر اصطلاحات کیں۔ ان میں ریگولر ٹیکسز میں کمی، زراعت میں کیمیکل ادوایات اور کھاد کے استعمال پر پابندی وغیرہ سر فہرست ہیں۔ ٹیکسوں میں کمی پر سری لنکن انتظامیہ نے سنٹرل بینک کو اعتماد میں نہیں لیا۔ وہ حکومت کے اس اقدام کے لئے تیار نہیں تھا جس کے سبب معیشت بگڑنے لگی۔ چین کا پانچ ارب ڈالر قرضہ بھی انکے لئے مشکلات کا باعث بن گیا۔ چونکہ چین قرض تو دیتا ہے لیکن واپس بھی لیتا ہے۔ جن شرائط پر دیتا ہے ان سے سرمو نہ خود پیچھے ہٹتا ہے نہ ہٹنے دیتا ہے۔ ادھر چین اور روس کی سری لنکا کی عمل داری سے اسکی برآمدات سکڑ گئیں۔ ادائیگیوں میں عدم توازن پیدا ہوا تو کسادبازاری شروع ہوگئی۔ کووڈ کی وجہ سے سری لنکا میں سیاحوں کی آمد کم ہوکر کل 29 ہزار رہ گئی جس سے اسکی اکانومی بگڑتی چلی گئی۔ روس یوکرائن وار آخری کیل ثابت ہوئی کیونکہ سری لنکا میں سب سے زیادہ سیاح یوکرائن اور روس سے آتے تھے۔ سری لنکا تیل اور گیس بھی روس ہی سے خریدتا تھا۔ امریکی سینکشنز کی وجہ سے سری لنکا کی حالت مزید پتلی ہوگئی اور بلآخر گوٹابایا پکشے نے ملک کو ڈیفالٹ ڈکلیئر کرکے قرض ادا کرنے سے معذوری ظاہر کر دی۔
پاکستان بعینہ اسی طرح کی معاشی صورت حال سے دوچار ہے۔ روپیے کی ویلیو گرنے سے بیرونی قرضوں کا حجم ایک سو ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
Future Of Sharif Family After Imran Khan Out Of Govt.
ان بھیانک معاشی حالات میں کم از کم فوج کبھی عمران کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی غلطی نہیں کرے گی۔ پھر عمران کا نادانی پر مبنی بیانیہ بھی آنے والے دنوں میں اس کے لئے مشکلات پیدا کرے گا۔ اگر شریف اگلے چند ماہ میں ملک کی معاشی حالت بہتر کر سکے تو پھر آنے والے دنوں میں بھی شریفوں کے لئے راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔
تحریر برکت حسین شاد۔۔۔
How Imran Khan PTI Gather Youth For Successful Massive Jalsas?
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.