Antibiotics Resistance. How Antibiotics Resistance Is New Challenge. Urdu Info by Abid Hussain Ph.D
اینٹی بائیوٹکس ریزسٹنس
آج گلوبل ہیلتھ کاسب سےزیادہ ابھرتاہواچیلنج ہے۔رپورٹس کےمطابق ہم پری اینٹی بائیوٹکس ایرا کی طرف تیزی سےبڑھ رہے ہیں۔کتنی تیزی سے؟ شائد 2050 تک کوئی اینٹی بائیوٹکس کام نہ کرے۔کیونکہ بیکٹیریا رزسٹ کررہے، مطلب نئے میکانزم بنارہےکہ اینٹی بائیوٹکس کام نہیں کرتیں۔
انفیکشیس ڈیزیزز 4 قسم کے مائکرو آرگنزمز سے ہوتی ہیں۔
بیکٹیریا، وائرس، فنجائ اور پیراسیٹ۔ یہ سب ایک دوسرے سے یونیک ساخت، نیچر، جینٹکس، فزیالوجی، اور پیتھو جینسس رکھتے ہیں اس لیے انکی بیماری مختلف طریقوں سے ٹریٹ ہوتی ہیں۔
اینٹی بائیوٹکس صرف بیکٹیریل ڈیزیز کیلیے استعمال ہوتی۔
What Are Major Bacterial Diseases? Urdu Info about Bacterial Diseases.
بیکٹیریل ڈیزیزز کونسی ہیں۔
ٹائیفائڈ ، نمونیا، ٹی۔بی۔ کالرا، پیچس۔ خناق، اینتھراکس، باٹولزم، گرن توڑ بخار، سوزاک, سیفلس، اسکے علاوہ متعدد پھیپڑوں،انتڑیوں، کان، آنکھ ناک،خون، جلد، گردوں اور پیشاب کی نالی،اور ہاسپیٹلز میں لگنے والے بیکٹیریل انفیکشنز جو آج ہم اینٹی بائیوٹکس سے انہیں ٹھیک کرلیتے اگرچہ آج بھی کچھ انفیکشنز ایسے سامنے آتے جن پر کئی اینٹی بائیوٹکس کام نہیں کرتیں لیکن عموماً یہ مسئلہ ایسے ہی بڑھ رہا ہے جیسے کلائمیٹ چینج، شروع میں نانظر آنے والا لیکن آہستہ آہستہ بڑھتا۔
اینٹی بائیوٹکس کے ہوتے ہوئے ہم نے بہت سے مہلک بیماریوں کو روکا ہوا ہے لیکن پری اینٹی بائیوٹکس ایرا ایسا نہیں تھا۔
متعدد اموات ان بیماریوں سے ہوتی تھیں جیسا کہ صرف ٹائفائیڈ ، پلیگ، نمونیا ، ٹی بی اور کالرا نے دنیا بھر میں اتنی زیادہ اموات کیں۔ اور جب اینٹی بائیوٹکس نہیں ہونگی تو یہ تب بھی اسی طرح کریں گی۔
اینٹی بائیوٹکس 1928 میں ڈسکور ہوئیں جب سر الیگزنڈر فلیمنگ نے پینسلین حادثاتی طور پر دریافت کی۔
اینٹی بائیوٹکس نے شرح اموات میں بہت زیادہ حد تک کمی کی اور دینا کی ایورج لائف ایکسپکٹنسی بھی بڑھی۔ یہ کہنا کہ اینٹی بائیوٹکس ہمارے لیے موجودہ دور کا معجزہ ثابت ہوئی یہ غلط نہ ہوگا۔
How Antibiotics Work?. Urdu Info About How Antibiotics Work.
اینٹی بائیوٹکس کیسے کام کرتی ہیں۔
اینٹی بائیوٹکس نا تو ہمیں قوت مدافعت مہیا کرتی ہیں اور نہ ہی ہمارے سیکز پر ایکٹ کرتی ہیں بلکہ یہ ڈائریکلی بیکٹریا کے اوپر عمل کرتی ہوئے یا تو اسے مار دیتی ہیں یا اسی گروتھ کو روکتی ہیں۔ مختلف اینٹی بائیوٹکس کاسز مختلف طریقوں سے کام کرتی ہیں۔
بیکٹیریل سٹرکچر میں سیل وال، سیل میمبرین، ڈی این اے، آر این اے، پروٹین، فولیٹ سینتھسز، کو اینٹی بائیوٹکس ٹارگٹ کرتیں ہیں اوراسے بےکار کردیتی ہیں یوں بیکٹیریا یا تومر جاتا ہے یا گروتھ رک جاتی ہے۔
When Bacteria Discovered? Urdu Info about Discovery Of Bacteria.
یہ کاسز ایک ساتھ ڈسکور نہیں ہوئی بلکہ 1928 سے سسلہ شروع ہوا اور آخری ناول کلاس
1984
میں۔بیکٹیریا بہت ورسٹائل نیچر رکھنے والا جاندار ہے،اگرچہ یک خلوی ہے لیکن اسکےاندر زندگی کوسمجھنے اور اسمیں بدلاو لانے کی بے مثال قابلیت ہے۔جسکی بدولت بیکٹیریا بدرجہ رزسٹنس ایکاوئر کرنے لگااوراپنی کمیونٹی میں رزسٹنس ٹرانسفر کرنے لگا۔ اور کررہا ہے۔ جس میں بہت سے عوامل کارفرما ہیں۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.