Skip to main content

History Of Dir. Name Of Dir, Origin Of World Dir, History Of Dir State.

History Of Dir. Name Of Dir,  Origin Of World Dir, History Of Dir State.

History Of Dir, Dir Ki Tareekh.


ہسٹری آف دیر

از قلم عمادالدین

سربہ فلک پہاڑوں گنگاتے آبشاروں محمور کن جھیلوں اور لہلہاتی وادیوں کا خطہ جنت نظیر دیر تاریخی ،سیاسی اور سماجی لحاظ سے ہر دور میں انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔صوبہ سرحد کے شمال میں واقع 5252 مربع کیلومیٹر پر پھیلا ہوا اور کم وبیش 15 لاکھ نفوس پر مشتمل اس علاقے کے شمال میں ضلع چترال ،مشرق میں سوات ،جنوب میں ملاکنڈ ایجنسی اور مغرب میں باجوڑ ایجنسی اور افغانستان واقع ہے۔

ریاست دیر کے لوگ اپنی سخت گیر اسلام پسندی ،مہمان نوازی ،جفاکشی کیلئے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

تاریخی طور پر دیر کو الگ الگ ناموں سے یاد کیا گیا ہے۔ جیسے گورئئ ،یاگستان بیلوریستان ،مساگہ ،جیسے ناموں سے یاد کیا گیا ہے، لفظ دیر 15 صدی میں جب پشتونو کے یوسفزئی قبلے نے اس کو فتح کردیا تو اس کو دیر نام رکھ دیا ،لفظ دیر

 (Persian)

 الفاظ 

Dair 

سے نکلہ ہے۔ جس کا معنی ہے

 faar of

 یا مشکل سے پہنچنا۔ہسٹری آف دیر کو ہم دیکھ لے تو یہ بہت پرانی ہے شاید خان اپنی کتاب میں لکھتا ہے ،اپر دیر میں داروڑہ جو علاقہ ہے ڈریوڈین تہذیب کے وقت  اس کو یہ نام دیا گیا تھا ۔جو بعد میں 

Arians 

کی آمد کے بعد دیر اور سوات 

Persian empire 

کے قبضے میں اگئے

 522BC

 میں

۔

جو بعد میں یہ علاقہ 

Greeks

 نے فتح کردیا تھا۔ سکندر اعظم کی نگرانی میں

 327 BC

 میں سکندر اعظم افغانستان کے صوبہ جلال آباد سے باجوڑ ایجنسی میں داخل ہوا تھا جو اس وقت دیر ماسگہ سٹیٹ کے قبضے میں تھا ۔

پھر 

Greek

s کی حکومت گیرنے کے بعد مختلف قسم  کے قبلوں اور خاندانوں نے اس پر  حکومت کی جیسے B

uddhist Huns,

اور 

Hindus


998 AD 

جب محمود غزنوی یہاں آیا تھا اور یہاں سب کو شکست دے کر مسلمانوں کی حکومت قائم کی ۔شاید خان لکھتے ہیں کہ یہاں پر منگول شہنشاہ تیمور بھی آیا تھا۔

 1369AD

 میں جو دریائے پنجکوڑہ کے مقام پر ٹھہرے تھے۔ جو اس کو تیمور گڑ کہلاتا تھا جو بعد میں نام تبدیل کرکے تیمرگرہ رکھ دیا۔

 جو موجودہ اپر دیر اور لوئر دیر کا بڑا مرکز ہے۔

دیر میں جاگیرداری اور خانزم  کی شروعات


 1626 AD


 میں اخون الیاس بابا سے ہوئی تھی ، جو ملئزئ قبیلے کا ایک دینی اور روحانی لیڈر تھا  ۔  1676 میں اخون الیاس بابا کے وفات کے بعد اس کا بیٹا مولا اسماعیل تخت نشین ہوا ،1752 تک اس نے تخت سنبھالا،اس  کے بعد خان غلام  اگیا اور 1804 تک حکومت کی ۔اس کے بعد  خان ظفر خان تخت نشین ہوا جو اس نے 10 سال حکومت کی 1814 تک۔ پھر اس کے بعد خان قاسم خان نے تخت سنبھالا 8 سال حکومت کرنے کے بعد اس کے اپنے بیٹے نے خان کو قتل کیا ۔پھر اس کے بعد جو گولڈن دور تھا خانزم کا وہ خان غزن خان کا تھا ،جس نے 46 سال کے طویل عرصے تک حکومت کی۔ جس میں 1857 کی جنگ آزادی کی وجہ سے انٹرنل اور ایکسٹرنل مشکلات کا سامنا بھی ہوا تھا اس کو ،1870 میں خان غزن خان کے مرنے کے بعد تخت پر اس کا بیٹا  خان رحمت اللہ بیٹھ گیا ۔

خان رحمت اللہ کو خطرہ تھا  اپنے بیٹے  شریف خان سے جو جندول کے لیڈر عمرا خان کی مدد سے اپنے باپ کو ہٹانا چاہتا تھا۔

عمرا خان بہت بہادر اور نامی گرامی لیڈر تھا جو برطانیہ والے اس کو مشرق کا 

Nepoleon

 کہلاتے تھے ۔

1884

 تک عمرا خان نے دیر پر کئی حملے کر کے اداہ دیر تقریباً قبضہ کر لیا تھا ۔اسی سال میں رحمت اللہ بھی وفات پاگیا ۔

تو شریف خان تخت پر بیٹھ گیا ۔لیکن اس پر بہت پریشر تھا اپنے علاقوں کو واپس ریکور کرنے میں ،اور عمرا خان کی طرف سے حملے ہوتے رہتے تھے اور بالا آخر 1890 میں عمرا خان نے چھٹا حملہ کر کے پورے دیر پر آپنا قبضہ جما لیا اور اپنے بھائی شاہ خان کو گورنر مقرر کر لیا ۔اور شریف خان نے سوات میں پناہ لیا ۔

1894 

تک عمرا خان پاور فل لیڈر بن گیا تھا ،جو ہارے ہوئے علاقے تھے اس کو  بھی اس نے واپس ریکور کئے تھے ،لیکن عمرا خان اور شیر افضل کی چترال علاقے میں مداخلت نے  ان کیلئے مشکلات پیدا کئے ۔علاقہ گلگت میں برطانوی ایجنٹ نے مداخلت کرتے ہوئے ان کو روکنے کی کوشش کی لیکن عمرا خان یہ باتیں سیریس نہیں لے رہے تھے تو اس وجہ سے باقاعدہ جنگ چڑگئ  ۔

تو اس موقع کا فایدہ اٹھا کر شریف خان جو سوات میں پناہ لیا تھا اس  نے ایک معاہدے کے تخت برطانوی آرمی کو عمرا خان کے خلاف دیر کا راستہ دے کر اور برطانوی آرمی کی جاتے ہی عمرا خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا ۔اور چترال تنازعہ ختم ہوتے ہی برطانیہ حکومت سے جو  معاہدے ہوا تھا اسی کے  تحت 1895 میں شریف خان دیر کا پہلا نواب بن گیا اور دیر میں باقاعدہ طور پر نوابی دور کا آغاز ہوا۔

 1904 

میں اس کا انتقال ہوتے ہی اس کا بیٹا اورنگزیب عرف چاڑا نواب  تخت نشین ہوا،چاڑا نواب نے ریاست دیر پر 20 سال حکومت کی۔اس   حکومت میں تقریباً 45 جنگیں لڑی سوات اور جندول کے ساتھ ،لیکن

 1923 

میں باقاعدہ طور پر دیر  اور سوات کا باؤنڈری کا تنازعہ ختم ہوا اور باقاعدہ طور پر اس پر معاہدہ ہوا ۔

1924 

میں چاڑا نواب کے مرنے کے بعد اس کا  بیٹآ اور آخری نواب شاہ جہان تخت نشین ہوا ،نواب شاہ جہان کی حکومت دیر پر آج تک ایک کالا داغ ہے ۔اس نے دیر کو مزید پیچھے دھکیل دیا ، تعلیم اور تعلیم یافتہ لوگوں سے نفرت کرتا تھا ،اور اپنے سخت گیر موقف اور ظلم کی وجہ سے آج بھی جانے جاتے ہیں لیکن بالآخر 1961 ایوب خان کی حکومت میں اس کو لے گیا اور ہمشہ کیلئے اس دنیا سے  لے گیا اس کے مرنے کے بعد  دیر باقاعدہ طور پر اس نوابی اور  کالی نظام سے نکل گیا ۔

تقریباً 8 سال بعد دیر باقاعدہ طور پر

 1969

 میں ریاست پاکستان میں شامل ہوگیا ۔




Keywords And Tags.

History Of Dir. Name Of Dir,  Origin Of World Dir, History Of Dir State.

History Of Dir, Dir Ki Tareekh. Urdu Article About Dir History. Urdu Blog about Dir Lower, Dir Upper, Dir State, Nawab Of Dir, Nawabi Nizam In Dir, Rajwara Of Dir State, Da Dir Tareekh. Pashto Pedia, Pashto Time

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...