Ranjeet Sing, Indian Panjabi Hero And Rasam E Sati. Urdu Info
رنجیت سنگھ 27 جون 1839 کو جب فوت ہوا تو اس کے ارتھی کے ساتھ اس کی چار رانیاں اور چار کنیزیں بھی ستی ہوئی تھیں۔کانگڑہ سے تعلق رکھنےوالی رانی نے مہاراجہ کا سر اپنی گود میں رکھا اورخود کو آگ کے شعلوں کے سپرد کردیا تھا۔ ستی کی غیر انسانی رسم کے موقع پر بہت زور زور سے میوزک/ڈھول بجائے جاتے تھے تاکہ ستی ہونے والی عورت کی جلتے چیخیں اس میوز ک کے شور میں گم ہوجاتی تھیں۔
عام طور پربانجھ یا اولاد نرینہ عورتوں کو ستی ہونا پڑتا تھا۔جو عورت ستی ہونے سے انکار کرتی اس کے سسرالی رشتہ دار اسے زبردستی آگ میں پھینک دیا کرتے تھے۔یہ یورپین کالونی گیر تھے جنھوں نے ستی کی رسم پر پابندی لگائی اور سب سے پہلے پرتگالی گورنر گوا میں رسم کو خلاف قانون قراردیا تھا۔ ہندوستان کے جن علاقوں پر فرانس کا قبضہ ہوا وہاں فرانس نے بھی اس رسم کو غیرقانونی قراردے کر اس پر پابندی لگائی تھی۔
ستی کی رسم پر باقاعدہ قانونی پابندی ایسٹ انڈیا کمپنی کے گورنر جنرل لاڑد ولیم بینٹنک نے 4 دسمبر 1829کو بنگال ستی ریگولیشن کے قانون کے ذریعے لگائی تھی اور ستی کے رسم کے موقع پر موجود رشتہ داروں اور پروہتوں کی گرفتاری کا قانون بنایا تھا
ہمارے ہیرو ستی اس رسم کے پیروکار تھے جب کہ جنھیں ہم قبضہ گیر کہتے ہیں وہ انسان کے بنیادی حق۔۔۔ زندہ رہنے کا حق کے محافظ تھے۔ تو پھر ہیرو کون ہوا؟
Liaqat Ali
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.