Dir Name. Dir Name and History Of Dir State. By Jamil Yousafzai. Urdu Info about Dir State.
دیر کے لوگوں کا خیال ہے کہ یہاں پرانے زمانے میں مشرکین کی عبادت گاہیں تھیں۔ دیر کے معنی عربی میں خانقاہ کے ہیں۔ بعد میں یہ لفظ، فارسی اور اردو میں بھی در آیا۔ اسی وجہ سے اس علاقے کا نام دیر، (خانقاہ) پڑ گیا جو مرور زمانہ کے ساتھ دیر (Dir) ہو گیا۔ دیر چھ سنسکرت میں بلند اور طویل کے معنوں میں آتا ہے۔ مشہور لغت شناس خالد احمد کا خیال ہے کہ دیر بلند و بالا پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے دور سنسکرت میں یہ نام پڑ
گیا۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ دیر کھ سے دیر بن گیا۔ پشتو اکیڈیمی کے ڈائریکٹر جناب محمد نواز طاہر لکھتے ہیں کہ قدیم کا فرستان کے علاقے میں دیر بھی شامل تھا جہاں کے لوگ مختلف معبودوں کی پوجا کرتے تھے ۔ حتی کہ ان میں ارواح پرستی بھی تھی۔ ان کے ابوالا باء کا نام دیہر تھا جس کے مرنے کے بعد اسے دیوتا
کا مقام مل گیا۔
دیر کے نام پر یہ علاقہ بھی دیہر مشہور ہو گیا، جو بعد میں دیر رہ گیا۔ چونکہ پشتو میں ہائے
ہوڑ ھ کا تلفظ نہیں ہے۔ اس وجہ سے دیہر دیر بنا بعید از قیاس نہیں ہے۔ ڈاکٹر وی۔ ایس اگر والا نے دیر کو دوسر اوتی سے منسوب کیا ہے جس کے معنی اس زمین کے ہیں جود دور یاؤں سے گھری ہوئی ہو۔
مراقم الحروف کی رائے
دیر کا لفظ بہت قدیم ہے اور شاید داردی زبان سے یادگار ہے۔ اس نام کے دیگر قصبات زمانہ قدیم میں موجود تھے۔ جن میں سے دیر کوٹ درہ بولان کے راستے میں مشہور مقام تھا۔ سکندراعظم کے مورخین نے دیر تا کاذکر کیا ہے جہاں موصوف نے ایک جنگ لڑی تھی۔
۲ کافرستان مسلمانوں نے افغانستان اور پاکستان کے علاقے فتح کیے تو وہ لوگ جنہیں اپنا آبائی مذہب عزیز تھا۔ کو ہستانوں میں پناہ گزیں ہو گئے۔ اس نقل مکانی سے اگر ایک طرف وہ اپنا مذ ہب بیچارہے تھے تو
دوسری طرف وہ تاریخ دہرارہے تھے کیونکہ ان علاقوں میں بارہا ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔ مسلمانوں نے ان دشوار گزار پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کو ہمیشہ کافر کے نام سے یاد کیا ہے، دیر خاص اور کوہستان دیر بھی کسی زمانے میں کافرستان کی حدود میں تھا۔ کا فرستان کی حدود واضح اور متعین کبھی نہیں تھیں ۔ بس جو لوگ مسلمانوں کے ہم مذہب نہیں تھے۔ وہ کافراور ان کا ملک
کافرستان کہلاتا تھا۔ کوہستان دیر کے لوگوں نے بہت بعد میں اسلام قبول کیا ہے۔ ان کے قبیلوں اور ذاتوں کے نام اب بھی پرانی زبان کی یادگار ہیں۔ کوہستان دیر کا صدر مقام "شرین گل ہے۔ واضح رہے کہ بازگل، در گل، مند و گل، پٹی گل اور شید گل کسی زمانے میں کافرستان کے دیبات کے نام تھے۔ البتہ کو ہستان دیر کے لوگ سفید کا فر“ کہلاتے تھے جبکہ چترال اور شمالی علاقہ جات کے لوگ "سیاہ پوش کافر کہلاتے تھے۔ نیز نورستان بھی کافرستان کا حصہ تھا۔ جواب افغانستان میں آتا ہے۔ ان ناموں کے علاوہ فاتحین نے مختلف اوقات میں اس خطہ سر سبز کو مختلف نام دیئے ہیں مثلاً سکندر مقدونیکے مورخین نے دیر زیریں کو گورائے“ کا نام دیا ہے جبکہ ویدوں میں نجکوڑا کا نام گوری مذکور ہے۔ ظہیر الدین محمد بابر دیر زیریں کو باجوڑ میں شامل سمجھتا ہے۔ دیر بالا کے لیے وہ پنجکوڑا کا لفظ استعمال کرتا ہے۔ مغل مورفین نے دیر، سوات اور باجوڑ کے علاقوں کو ہمیشہ کوہستان اور یاغستان کے ناموں سے یاد کیا ہے۔
دراصل باجوڑ ، دیر کی نسبت میدانی علاقہ ہے۔ اس لیے یونانی باختری بادشاہوں کے بعد یہاں از لیس اول کی حکومت قائم ہوئی تھی۔ باجوڑ سے ایک گھڑا نما برتن برآمد ہوا ہے۔ جس پر بدھ مت کے ایک خاندان پاری" کے نام ہیں۔ یہ پتھر کابنا ہوا گھڑا انما رتن ہے۔ جسے "باجوڑ کا سکیٹ“ کہتے ہیں۔
۲ کافرستان مسلمانوں نے افغانستان اور پاکستان کے علاقے فتح کیے تو وہ لوگ جنہیں اپنا آبائی مذہب عزیز تھا۔ کو ہستانوں میں پناہ گزیں ہو گئے۔ اس نقل مکانی سے اگر ایک طرف وہ اپنا مذ ہب بیچارہے تھے تو
دوسری طرف وہ تاریخ دہرارہے تھے کیونکہ ان علاقوں میں بارہا ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔ مسلمانوں نے ان دشوار گزار پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کو ہمیشہ کافر کے نام سے یاد کیا ہے، دیر خاص اور کوہستان دیر بھی کسی زمانے میں کافرستان کی حدود میں تھا۔ کا فرستان کی حدود واضح اور متعین کبھی نہیں تھیں ۔ بس جو لوگ مسلمانوں کے ہم مذہب نہیں تھے۔
وہ کافراور ان کا ملک
کافرستان کہلاتا تھا۔ کوہستان دیر کے لوگوں نے بہت بعد میں اسلام قبول کیا ہے۔ ان کے قبیلوں اور ذاتوں کے نام اب بھی پرانی زبان کی یادگار ہیں۔ کوہستان دیر کا صدر مقام "شرین گل ہے۔ واضح رہے کہ بازگل، در گل، مند و گل، پٹی گل اور شید گل کسی زمانے میں کافرستان کے دیبات کے نام تھے۔ البتہ کو ہستان دیر کے لوگ سفید کا فر“ کہلاتے تھے جبکہ چترال اور شمالی علاقہ جات کے لوگ "سیاہ پوش کافر کہلاتے تھے۔ نیز نورستان بھی کافرستان کا حصہ تھا۔ جواب افغانستان میں آتا ہے۔ ان ناموں کے علاوہ فاتحین نے مختلف اوقات میں اس خطہ سر سبز کو مختلف نام دیئے ہیں مثلاً سکندر مقدونیکے مورخین نے دیر زیریں کو گورائے“ کا نام دیا ہے جبکہ ویدوں میں نجکوڑا کا نام گوری مذکور ہے۔
ظہیر
الدین محمد بابر دیر زیریں کو باجوڑ میں شامل سمجھتا ہے۔ دیر بالا کے لیے وہ پنجکوڑا کا لفظ استعمال کرتا ہے۔ مغل مورفین نے دیر، سوات اور باجوڑ کے علاقوں کو ہمیشہ کوہستان اور یاغستان کے ناموں سے یاد کیا ہے۔ دراصل باجوڑ ، دیر کی نسبت میدانی علاقہ ہے۔ اس لیے یونانی باختری بادشاہوں کے بعد یہاں از لیس اول کی حکومت قائم ہوئی تھی۔ باجوڑ سے ایک گھڑا نما برتن برآمد ہوا ہے۔ جس پر بدھ مت کے ایک خاندان پاری" کے نام ہیں۔ یہ پتھر کابنا ہوا گھڑا انما رتن ہے۔ جسے "باجوڑ کا سکیٹ“ کہتے ہیں۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.