What Is Secularism? Explained in Urdu By Allama Waheed Ud Din Khan. Urdu blogpost About What Is Secularism.
What Is Secularism? Explained in Urdu By Allama Waheed Ud Din Khan. Urdu blogpost About What Is Secularism.
سیکولرزم کیا ہے
سیکولرزم کے بارے میں منصفانہ رائے قائم کرنے کے لیے دو چیزوں میں فرق کرنا ضروری ہے - وہ یہ کہ ایک ہے سیکولر فلاسفی، اور دوسری چیز ہے سیکولر پالیسی - دونوں کے درمیان واضح فرق ہے - جو لوگ اس فرق کو نہ سمجھیں، وہ سیکولرزم کے بارے میں صحیح رائے قائم نہیں کرسکتے -
سیکولر فلاسفی ابتداء ان لوگوں کے ذہن کی پیداوار تھی جو ملحدانہ سوچ کا شکار تھے - مگر بعد کو فلسفے سے الگ ہوکر سیکولرزم، جمہوری نظام کی عملی پالیسی بن گیا - عملی پالیسی کی حیثیت سے اس کا مطلب یہ تھا کہ ............ مذہبی امور کو لوگوں کی انفرادی آزادی کا معاملہ قرار دے دینا، اور مشترک مادی مفادات کو اسٹیٹ کے دائرے کی چیز سمجھنا -
قدیم زمانہ مذہبی جبر کا زمانہ تھا - موجودہ زمانے میں مذہبی آزادی کو لوگوں کا ایک ناقابل تنسیخ حق قرار دے دیا گیا ہے - سیکولر پالیسی دراصل لوگوں کی اسی مذہبی آزادی کا ایک حصہ ہے - پہلے زمانے میں یہ طریقہ تھا کہ ایک مذہبی گروہ دوسرے مذہبی گروہ کو آزادی دینے کے لیے تیار نہ ہوتا تھا - وہ ان کو مذہبی تعذیب(religious persecution) کا شکار بناتا تھا - جدید جمہوریت میں اس کے برعکس، سیکولر پالیسی کو اختیار کیا گیا، یعنی مشترک مادی امور کو ریاست کے دائرے میں رکھنا اور مذہب اور کلچر کے معاملے میں لوگوں کو کامل آزادی عطا کرنا -
ہر معاشرے کے لئے ضرورت ہوتی ہے کہ وہاں امن کا ماحول ہو - امن کے بغیر کسی بھی قسم کی کوئی ترقی نہیں ہو سکتی - سیکولرزم ایک عملی پالیسی کی حیثیت سے قیام امن کی یہی تدبیر ہے - اسی تدبیر نے موجودہ زمانے میں ترقی یافتہ ملکوں کو قدیم طرز کی مذہبی لڑائیوں سے بچایا ہے - چنانچہ انڈیا سے لے کر امریکا اور برطانیہ تک سیکولر اسٹیٹ کے اصول کو اختیار کیا گیا - اس کا مطلب مذہبی مخالفت نہیں، بلکہ مذہبی عدم مداخلت ہے - چنانچہ ان ملکوں میں ہر مذہبی گروہ کو مکمل آزادی حاصل ہے - ان ملکوں میں جو چیز ممنوع ہے، وہ صرف تشدد ہے، نہ کہ اپنے مذہب پر عمل -
سیکولرزم کے معاملے میں جو لوگ منفی ذہن رکھتے ہیں، اس کا سبب یہ ہے کہ وہ دو چیزوں میں فرق نہیں کرتے - وہ سیکولر فلاسفی اور سیکولر پالیسی، دونوں کو ایک کر کے دیکھتے ہیں - حالانکہ اس معاملے میں درست رائے قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کر کے دیکھا جائے -
سیکولرزم کے بارے میں منفی ذہن رکھنے والے لوگ ایک غلط فہمی کا شکار ہیں - وہ سیکولر پالیسی کو صرف مشترک مادی امور تک محدود نہیں رکھتے، بلکہ وہ اس کو مذہبی مخالفت کے ہم معنی سمجھ لیتے ہیں - حالانکہ موجودہ زمانے میں سیکولر حکومت کا مطلب مخالف مذہب حکومت نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ حکومت مذہبی امور میں عدم مداخلت (non_ interference) کی پالیسی کی پابند ہے - اس معاملے میں ساری غلط فہمی اس لیے پیدا ہوئی ہے کہ ان لوگوں نے عدم مداخلت کو مخالفت کے ہم معنی سمجھ لیا -
اس معاملے کا ایک پہلو اور ہے - وہ یہ کہ مذہبی آزادی کے اصول پر بیک وقت دو قسم کی آزادی شامل ہے .............. مذہبی عمل اور مذہبی تبلیغ - موجودہ زمانے کے تمام سیکولر ملکوں میں یہ دونوں قسم کی آزادی لوگوں کو مکمل طور پر ملی ہوئی ہے - اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک مذہبی گروہ انفرادی طور پر اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے دوسرے مذہبی گروہوں کے درمیان اپنے مذہب کی پرامن تبلیغ پوری طرح جاری رکھ سکتا ہے - یہ آزادی اس حد تک حقیقی ہے کہ ان ملکوں میں بہت سے لوگ اپنا مذہب بدل لیتے ہیں اور ان پر حکومت کی طرف سے کوئی پابندی عائد نہیں کی جاتی ہے - مثلاً امریکا میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ امریکی، اسلامی مذہب کو اختیار کرتے ہیں-
اس اعتبار سے دیکھئے تو سیکولر پالیسی کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مذہبی گروہ بروقت انفرادی دائرے میں اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے یہ کوشش کر سکتا ہے کہ وہ دوسروں کے فکر اور عقیدے کو بدل سکے -
الرسالہ، مارچ 2017
مولانا وحیدالدّین خاں
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.