About Wakhan Corridor In Urdu and Pashto. Must read blog Post About Wakhan Ki Patti.
واخان کی پٹی: ایک تاریخی اور ثقافتی ورثہ
واخان کی پٹی، جو دنیا کے سب سے دور دراز، خوبصورت اور الگ تھلگ علاقوں میں سے ایک ہے، افغانستان کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے۔ یہ پٹی خاص طور پر اپنی جغرافیائی اہمیت اور ثقافتی تاریخ کے لیے معروف ہے، اور اسے 'دنیا کی چھت' بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ہمالیہ اور پامیر پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔
واخان کی جغرافیائی اہمیت
واخان کی پٹی ایک طویل وادی ہے جو افغانستان کو تاجکستان، پاکستان اور چین سے الگ کرتی ہے۔ یہ پٹی تقریباً 350 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی چوڑائی مختلف مقامات پر مختلف ہے۔ اس کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ یہ علاقہ چین، افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں کی سنگم پر واقع ہے، جو اسے عالمی سیاست اور تجارت کے حوالے سے اہم بناتا ہے۔ یہاں کی سرحدیں قدرتی طور پر قدرتی رکاوٹوں جیسے بلند پہاڑوں اور ندیوں سے متعین ہیں۔
واخان کے پہاڑ اور قدرتی مناظر
واخان کی پٹی کو دنیا کی سب سے بلند پہاڑوں کے قریب ہونے کی وجہ سے انتہائی خوبصورت قدرتی مناظر کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کی بلند چوٹیوں اور گہری وادیوں میں قدرتی حسن کا ایک منفرد امتزاج ہے۔ واخان میں پامیر اور ہندوکش کی بلند و بالا چوٹیوں کی موجودگی کے ساتھ ساتھ یہاں کی وسیع چراگاہیں، برف سے ڈھکی ہوئی پہاڑیاں اور صاف شفاف ندیوں نے اسے سیاحوں اور محققین کے لیے ایک کشش کا مرکز بنا دیا ہے۔
واخان کی پٹی کا تاریخی پس منظر
واخان کی پٹی کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ یہ علاقہ مختلف ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان رابطے کا ایک اہم راستہ تھا۔ واخان کے راستے پر قدیم دور میں تجارتی قافلے گزرتے تھے، اور یہاں سے نہ صرف افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان بلکہ چین اور ہندوستان کے درمیان بھی تجارت ہوتی تھی۔
پہلے، واخان کا یہ حصہ سکاٹھیا (Scythian)، یونانی اور پھر اسلامی سلطنتوں کا حصہ رہا۔ اس کی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے یہ علاقہ ہمیشہ ہی مختلف سلطنتوں کی نگاہوں کا مرکز رہا ہے۔ تاریخ میں، واخان کی پٹی کو 'سلک روٹ' کے ایک اہم راستے کے طور پر جانا جاتا ہے جہاں سے قافلے ایشیا کے مختلف حصوں تک سامان لے جاتے تھے۔
واخان کی پٹی میں رہنے والے لوگ
واخان کی پٹی میں رہنے والے لوگ مختلف نسلی گروپوں پر مشتمل ہیں جن میں تاجک، پامیری اور دیگر مقامی اقوام شامل ہیں۔ ان کی ثقافت اور روایات ایک منفرد نوعیت کی ہیں جو اس علاقے کی جغرافیائی اور ثقافتی جداگانہ حیثیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ واخان میں بسنے والے لوگ اپنی زبان، لباس، موسیقی اور کھانوں میں اپنے ثقافتی ورثے کو بڑے فخر سے برقرار رکھتے ہیں۔
تاجک قوم
تاجک یہاں کے سب سے بڑے نسلی گروہ ہیں، اور ان کی زبان فارسی کے قریب ہے، جو ان کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ تاجکوں کی روزمرہ زندگی کا زیادہ تر حصہ زراعت اور مویشیوں کی پرورش پر مبنی ہے، اور وہ پہاڑی علاقوں میں رہنے کے عادی ہیں۔ ان کا معاشرتی ڈھانچہ، عقائد اور رسم و رواج پرانے وقتوں سے چلے آ رہے ہیں۔
پامیری لوگ
پامیری لوگ، جو کہ ایک مخصوص نسلی گروہ ہیں، اس علاقے کے منفرد عوامی حیثیت رکھتے ہیں۔ پامیری زبانیں، جن میں 'شغنانی' اور 'روشی' شامل ہیں، یہاں بولی جاتی ہیں۔ یہ لوگ عموماً زراعت اور مویشیوں کی پرورش کرتے ہیں، اور ان کی زندگی کا بیشتر حصہ سخت پہاڑی علاقے میں گزارنا ہوتا ہے۔
مذہب اور ثقافت
واخان کی پٹی میں بیشتر لوگ مسلمان ہیں، خاص طور پر شیعہ مسلم فرقے سے تعلق رکھتے ہیں، اور یہاں کی ثقافت میں اسلام کے اثرات گہرے ہیں۔ تاہم، یہاں کے لوگ اپنی ثقافتی وراثت کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں اور قدیم روایات، رسم و رواج اور زبان کو برقرار رکھتے ہیں۔
دینی رسومات
یہاں کے لوگ عید، محرم، اور دیگر مذہبی تہواروں کو انتہائی عقیدت کے ساتھ مناتے ہیں۔ ان تہواروں کے دوران، مقامی لوگ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادات انجام دیتے ہیں، اور گاؤں کی سطح پر جشن اور میلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
دھارمک روایات
اسلامی رسومات کے علاوہ، پامیر اور تاجک کمیونٹیز میں کچھ مقامی روایات بھی ہیں جن میں چھوٹے جشن، موسیقی، اور رقص شامل ہیں جو ان کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں۔ ان کے لباس میں بھی پہاڑی زندگی کی عکاسی ہوتی ہے، جس میں موٹے کپڑے اور پگڑیاں شامل ہیں تاکہ سردی سے بچا جا سکے۔
چیلنجز اور مسائل
واخان کی پٹی کے رہائشیوں کو کئی مسائل کا سامنا ہے، جن میں سب سے اہم قدرتی وسائل کی کمی، مواصلاتی مشکلات اور حکومتی اثر و رسوخ کی کمی شامل ہیں۔ یہ علاقہ جغرافیائی طور پر اتنا دور دراز ہے کہ یہاں تک پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں عالمی ترقی کے اثرات کم ہیں۔
علاقے کی معیشت زیادہ تر مویشیوں کی پرورش، زراعت اور ہاتھ سے بنے ہوئے سامان کی تجارت پر منحصر ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات نے ان کے لئے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ پہاڑوں میں رہنے والے لوگ شدید سردی اور برف باری کے دوران بنیادی ضروریات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
خلاصہ
واخان کی پٹی ایک تاریخی، جغرافیائی اور ثقافتی لحاظ سے انتہائی اہم علاقہ ہے۔ یہاں کی پُر امن اور منفرد زندگی، چیلنجز کے باوجود، اس علاقے کے لوگوں کی قوت ارادی اور ان کے ثقافتی ورثے کی گواہی دیتی ہے۔ اگرچہ یہاں کے لوگ اپنے روایتی طریقوں پر زندگی گزار رہے ہیں، مگر ان کی ثقافت، زبان اور تاریخ ہمیں ایک منفرد اور بے مثال کہانی سناتی ہے۔
واخان کی پٹی کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ عالمی برادری اس علاقے کی قدرتی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔
The Following Post Is Copied From Pro Establishment Pakistan Facebook Groups.
صرف چند کلومیٹر کی اس
"واخان پٹی" پر اگر پاکستان اپنا کنٹرول حاصل کر لے تو پاکستان ۔براستہ تاجکستان۔۔روس(ماسکو) تک زمینی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
چین،تاجکستان،افغانستان اور پاکستان سے یہ گھری پٹی
پاکستان کی"نہر سویز"یا"پانامہ کینال"بن سکتی ہے۔
واخان راہداری کو وہی اہمیت حاصل ہے جو سمندر میں نہر پانامہ ،نہر سوئیز کوحاصل ہے واخان کی پٹی کو انگریزوں نے افغانستان کی دُم بھی کہا ہے واخان راہداری پاکستان کے انتہائی شمالی علاقے، چینی سنکیانگ، افغانی بدخشاں اور تاجکستان کے درمیان واقع ہے یہ اصل میں ایسا پہاڑی علاقہ ہے جو ان ممالک کے درمیان تنگ دروں پر مشتمل ہے اس پورے علاقے کو واخان راہداری، واخان پٹی یا واخان کوریڈور کہتے ہیں یہاں رہنے والے لوگ وخی ہیں جن کی زبان بھی وخی ہے لوگوں کی ثقافت مشترکہ ہے اور آپس میں رشتہ داریاں بھی ہیں
اس پٹی کی لمبائی مشرق سے مغرب تک 310 کلومیٹر اور چوڑائی 15 کلومیٹر ہے مشرق کی طرف کوہ بابا تنگی کے دامن میں چوڑائی سکڑ کے 10 کلومیٹر رہ جاتی ہے یہی علاقہ ہے جو سوختہ ،رباط اور سوماتاش کے راستے چینی صوبہ سنکیانگ سے مل جاتا ہے، سرحدِ واخان کا یہ حصہ پامیر میں افغان کرغیز علاقے کے ساتھ متصل واقع ہے۔ واخان کا دریا آبِ پنجہ کہلاتا ہے جو واخجیر گلیشیر سے نکلتا ہے اور روشن کے مقام پر دریائے آمو سے جاملتا ہے یہ دونوں دریامشرق سے مغرب کی طرف بہتے ہیں۔ واخان کے شمالی حصے کو پامیر کہتے ہیں جہاں واخی اور پامری قوم آباد ہے۔
پاکستان کے ہنزہ سے اوپری علاقے گلمت، پسو، شمشال، سوست اور چہ پرسان کا علاوہ والی ثقافت کا حامل ہے۔ زمانہ قدیم میں ان ملکوں کی سرحدوں پر آباد قبائل اس راہداری کو ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کے لیے استعمال کرتے تھے، پاکستان کو ملانے والا دروازہ پاس افغانستان میں سویت یونین کی مداخلت کے بعد تجارت کیلئے بند ہوگیا لیکن چہ پرسان اور واخان کے درمیان تعلق برقرار رہا اور اس کی وجہ ارشاد پاس جیسے چند قدیم راستے ہیں جن پر لوگ سفر کرنے کی جرات کرتے ہیں۔ ان لوگوں کو ایک دوسرے ملک میں جانے پر کوئی سرحدی پابندیاں نہیں ہیں۔
واخان راہداری کا علاقہ جہاں ختم ہوتا ہے اس سے کچھ اوپر تاجکستان اور کرغیزستان کی سرحدی پٹی شروع ہوجاتی ہے جس میں واقع “پامیر ہائی وے” کو دنیا کی خطرناک، ویران اور اکیلی ترین سڑک کہا جاتا ہے۔ یہ سڑک افغانستان، تاجکستان، ازبکستان اور کرغیزستان میں واقع ہے۔
وسطی ایشیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کرغزستان کے شہر اوش سے تاجکستان کے شہر دوشنبہ تک 1200 کلومیٹر طویل سڑک دنیا کے اعلیٰ ترین مناظر بھی پیش کرتی ہے جس کے دوران ویران دشت، بلند و بالا صحرا، برف سے ڈھکی چوٹیاں اور 4000 میٹر سے بلند دروں سے واسطہ پڑتا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں انسانوں سے زیادہ برفانی چیتوں اور مارکوپولو شیپ جیسے نایاب جانوروں کی بود و باش ہے۔
سلسلہ ہائے کوہ پامیر کو دنیا کی چھت بھی کہا جاتا ہے اور یہاں کئی ایسی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی7000 ہزار میٹر سے متجاوز ہے۔ دنیا میں ہمالیہ، قراقرم، اور ہندوکش سلسلوں کو چھوڑ کر کہیں اتنے بلند پہاڑوں کی بہتات نہیں ہے۔ یہ علاقہ زلزلوں کی آماج گاہ ہے جس کے باعث یہاں کے پہاڑی سلسلے غیر مستحکم ہیں اور مٹی کے تودے گرنا روزمرہ کا معمول ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنسنی کے متلاشی موٹر سائیکل سوار پامیر ہائی وے کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔
یہ سڑک 19ویں صدی کے وسط میں روسیوں نے اس وقت تعمیر کی تھی جب برطانوی اور روسی سلطنتوں کے درمیان وسطی ایشیا پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے 'گریٹ گیم' اپنے عروج پر تھی۔ اسی سڑک سے شاہراہِ ریشم کی ایک حصہ بھی گزرتا ہے اور آپ اب بھی پہاڑیوں کی چوٹیوں پر قدیم قلعوں کے کھنڈر دیکھ سکتے ہیں جنھیں تجارتی گزرگاہ کی حفاظت کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔
20ویں صدی میں سوویت یونین نے سڑک کی مرمت کروائی لیکن اب بھی اس کے بڑے حصے بجری اور کچی مٹی پر مشتمل ہیں اور پکے حصے کب کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔
سڑک کا بڑا حصہ اس علاقے سے گزرتا ہے جسے واخان کی پٹی کہا جاتا ہے۔ سڑک خاصی دور تک افغانستان اور تاجکستان کی سرحد پر واقع تند و تیز دریائے پنج کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہے۔ دریا کے دونوں کناروں پر اسماعیلیوں کی چھوٹی چھوٹی بستیاں ہیں۔یہ علاقہ قدرتی طور پر پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے۔
Importance Of Wakhan Corridor For Afghanistan.
واخان کوریڈور کی اہمیت:
واخان افغانستان کے صوبہ بدخشان کا ایک دور افتادہ ضلع ہے۔ اس کی سرحدیں چین، پاکستان اور تاجکستان سے ملتی ہیں۔ نقشے پر دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ ایک تنگ پٹی ہے، جو 350 کلومیٹر طویل اور چین کے مسلم اکثریتی آبادی والے صوبے سنکیانگ سے ملتی ہے۔
یہ راستہ چین کے لیے ایران کے چا بہار بندرگاہ تک پہنچنے کے لیے سی پیک کے بعد دوسرا اہم اور آسان ترین راستہ ہے۔ چین تیل برآمد کرنے والے عرب ممالک تک رسائی چاہتا ہے، جس کے لیے تین راستے ہیں۔
ان میں سے پہلا راستہ قدرے طویل اور غیرمحفوظ بھی ہے، جو کہ انڈین سرزمین سے گزرتا ہے۔ یہ راستہ 16 ہزار کلومیٹر لمبا ہے، جس کے لیے چین اس لیے نہیں سوچ رہا کہ اوّل تو 16 ہزار کلومیٹر بہت زیادہ طوالت ہے، جس پر بیش بہا خرچ لگتا ہے۔ دوم یہ کہ انڈیا امریکا کے زیرِ اثر ہے۔
لہذا چائنا اور امریکا کی رقابت کی وجہ سے اس روٹ کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
دوسرا راستہ پاکستان کی سرزمین سے گزر کر گوادر پورٹ تک جاتا ہے۔ چین نے پاکستان میں "چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور" (CPEK) کے نام سے اس پر کام بھی شروع کر دیا تھا، مگر ایسا لگتا ہے کہ یہ منصوبہ بھی تعطل کا شکار ہے۔
اب چین نے تیسرے راستے پر کام شروع کر دیا ہے۔ جو سی پیک کی بہ نسبت کچھ طویل تو ہے، مگر انڈیا کے راستے کی نسبت مختصر ہے اور نسبتاً سب سے زیادہ محفوظ ہے۔ وہ راستہ "واخان کوریڈور" ہے۔
چوں کہ افغانستان اینٹی امریکا ملک شمار کیا جاتا ہے، اس لیے چین نے واخان کوریڈور کو اپنے لیے محفوظ ترین راستہ قرار دے کر اس پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔ اس راستے کے ذریعے تجارت کا صرف چین کو فائدہ نہیں مل رہا، بلکہ افغانستان کو بھی بہت فائدہ پہنچ رہا ہے۔
واخان کا یہ راستہ ایک صدی بعد فعال اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ یوں افغانستان کے ایک طرف دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات مستحکم ہوں گے، جس سے افغانستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا اور دوسری جانب ایران کے چا بہار بندرگاہ سے چین کو جو فائدہ ہوگا، وہی فائدہ افغانستان کو بھی ہوگا۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.