Skip to main content

World Radio Day Today. 13 Feb 2025

 13 

فروری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ریڈیو کا عالمی دن 


ہر دور میں ہر میڈیم کی ایک اپنی اہمیت ہے اور ہر میڈیم سے جڑے لوگ موجود رہتے ہیں آج بھی بہت سارے لوگ ریڈیو سنتے ہیں ریڈیو صرف دیہاتی علاقوں میں ہی نہیں سنا جاتا بلکہ شہروں میں بھی ریڈیو سامعین کی ایک کثیر تعداد موجود ہے میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج بھی بہت سارے لوگ ریڈیو سنتے ہیں اصل میں جو لوگ خود ریڈیو نہیں سنتے وہ سمجھتے ہیں کہ ریڈیو ختم ہوگیا ہے حالانکہ یہ بات حقیقت نہیں ہے  ریڈیو کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ آپ اسے کام کاج کرتے چلتے پھرتے سن سکتے ہیں جن علاقوں میں بجلی نہیں ہے جہاں ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر نہیں چلتا وہاں ریڈیو کی اہمیت آج بھی مسلمہ ہے ریڈیو وہ واحد میڈیم ہے جس کا معاشرتی کردار ایک استاد کا ہے ریڈیو افراد کی تربیت کرتا ہے ان میں شعور پیدا کرتا ہے تمام معاشرتی پہلوؤں میں ریڈیو اپنا کردار ادا کرتا ہےمذہب ، تعلیم ، صحت ، سیاست ، ثقافت، تفریح ، ادب ، موسیقی ، حالاتِ حاضرہ دفاع وطن اور  حب الوطنی کے متعلق روزانہ پروگرام پیش کئے جاتے ہیں 

دور حاضر میں جس طرح سوشل میڈیا نے افراتفری مچا دی ہے اور پروپیگنڈے کو پروموٹ کیا جاتا ہے آپ تصور کریں کہ ایک بچہ جو صرف سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے اور اسی پر پروان چڑھا تو اس کے نظریات اور خیالات کیسے ہوں گے اسے صحیح اور غلط میں پہچان کیسے ہوگی  میں سمجھتا ہوں ایسے حالات میں ریڈیو جیسے زمےدار میڈیم کی اہمیت اور ضرورت پہلے سے کہیں ذیادہ ہو گئ ہے آپ اپنے بچے کی اچھی تعلیم وترتیب چاہتے ہیں تو اس کی سالگرہ پر اسے ریڈیو تحفہ دے دیں اس طرح آپ نے اسے ایک ایسا ٹیوٹر دے دیا ہے جو اس کو مفت میں نہ صرف تعلیم دے گا بلکہ اس کی تربیت بھی کرے گا 

اس سال ریڈیو کے عالمی دن کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے آگاہی پیدا کرنے میں ریڈیو کے کردار سے جوڑا گیا ہے اس موقعہ پر وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان شیخ سعید احمد نے ریڈیو کے نام اپنے  پیغامات جاری کئے ہیں اور ریڈیو کی خدمات کو سراہا ہے 

اس وقت ریڈیو بہت سارے داخلی وخارجی مسائل کا شکار ہے ریڈیو کے لئے فنڈ کی شدید کمی ہے ریڈیو ملازمین کو بروقت تنخواہیں نہیں دی جاتیں  پرانے ٹرانسمیٹرز تبدیل نہیں کئے گئے جس سے نشریات کا دائرہ نہ ہونے کے برابر ہوگیا ہے اور تو اور ریڈیو اسٹیشن کے بجلی کے بل ادا کرنے کے لئے رقم نہیں ہے جس سے کچھ  اسٹیشنز کی نشریات کلی طور پر اور کچھ کی جزوی طور پر بند ہوگئ ہیں ریڈیو کو اندر سے بھی بہت سارے مسائل کا سامنا ہے بہت سارے پروڈیوسرز کام چور ہیں بلکہ ہڈ حرام ہیں وہ اسٹیشن پر جانا تک گوارا نہیں کرتے  ہوسٹ کو کال کر دیتے ہیں کہ آپ نے پروگرام کرنا ہے خود گھر فارغ بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں جس سے ریڈیو کی نشریات کا معیار گرا ہے عوامی دلچسپی کم ہوئ ہے 

دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے 

اس گھر کو آگ لگ گئ گھر کے چراغ سے !

ریڈیو پر لگن اور شوق سے کام کرنے والے آٹے میں نمک برابر رہ گئے ہیں وہ لوگ بھی جب ایسا ماحول دیکھتے ہیں تو دل برداشتہ ہوتے ہیں اس وقت ریڈیو کو ذیڈ اے بخاری اور سلیم گیلانی جیسے مخلص اور پیشہ ور لوگوں کی اشد ضرورت ہے اس کے علاوہ حکومت کو چاہئے کہ ریڈیو پر خصوصی توجہ دے فنڈ جاری کرے ملازمین کی تنخواہیں نہ صرف بروقت ادا کی جائیں بلکہ ان میں اضافہ بھی کیا جائے خاص طور پر اناؤنسرز ، ہوسٹس اور پریزنٹرز کی تنخواہیں بڑھائ جائیں  جو کہ اس وقت معمولی معاوضے پر کام کر رہے ہیں 

ریڈیو کے عالمی دن پر نامور براڈکاسٹرز کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں جن میں ذوالفقار علی بخاری، سلیم گیلانی ، مرزا سلطان بیگ المعروف چوہدری نظام دین ، شمشیر حیدر ہاشمی ، عظیم سرور ، ممتاز میلسی ، یاسمین طاہر اور انیلہ قریشی !

انصر محمود قاضی آباد لیہ


ریڈیو کا عالمی دن: میری یادیں


اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2012 میں    13 فروری کو ریڈیو کا عالمی دن منانے کی منظوری دی تھی۔

میں اس نسل سے ہوں جو پیدا ایسے دور میں ہوئی کہ ریڈیو بہت بڑی ایجاد تھی ابھی ٹیلیویژن ہمارے ملک میں نہیں آیا تھا۔ میرے والد گھر  میں ریڈیو رکھنے کے حق میں نہیں تھے اس لئے رشتہ داروں یا ہمسایوں کے ریڈیو سیٹ سے استفادہ کرتے تھے۔


 میرا پسندیدہ پروگرام بچوں کے لئے ہفتہ وار پشتو پروگرام باتور تھا جس کے مرد میزبان "گل لالہ" اور ساتھی خاتون میزبان " آپا گل" ہوا کرتے تھے۔ بچے تھے تو احمد خان، فضل ربی، باچا زریں جان اور گلنار بیگم کی آوازوں سے مانوسیت تھی ذرا بڑے ہوگئے تو خیال محمد، ہدایت اللہ اور کشور سلطان بھی اگئے۔

اردو، پشتو نیوز ریڈر میں مشتاق، گوہر، عبدالسلام،ثریا شہاب اور خالد حمید یاد ہیں۔

 

میری زندگی کے یادگار دنوں میں ایک وہ تھا جب  18 سال کی عمر میں ریڈیو پاکستان پشاور نے مجھے بچوں کے پروگرام میں پاکستان سے متعلق مضمون پڑھنے کے لئے مدعو کیا تب ریڈیو سٹیشن موجود صوبائی اسمبلی سے متصل ایک چھوٹی عمارت میں تھا۔ 


پروگرام کے پروڈیوسر نورالبصر تھے۔مجھے پروگرام میں شرکت کا معاوضہ 75 روپے کے چیک کی صورت میں ملا۔ اس کے بعد کئی سالوں تک ریڈیو کے مختلف پروگراموں میں شرکت کرتا رہا۔ 

1985 میں یوم آزادی کے موقع پرریڈیو پاکستان کےبین الصوبائی تقریری مقابلے میں اول پوزیشن بھی حاصل کی۔


 جاتے جاتے یہ بھی بتادوں کہ ریڈیو مارکونی نامی انگریز نے ایجاد کیا تھا۔ ہمارے صوبے کے پہلے وزیر اعلٰی اور اسلامیہ کالج کے بانی سر صاحبزادہ عبدالقیوم خان 1932 میں گول میز کانفرنس کے سلسلے میں لندن میں تھا۔ ایک دن وہ مارکونی سے ملنے گیا تو مارکونی نے پورا ریڈیو سٹیشن ہمارے صوبے کو تحفے میں دیدیا اس سٹیشن کی مشینری بحری جہاز میں کراچی اور وہاں سے بذریعہ سڑک پشاور لائی گئی۔ یوں ہندوستان میں سب سے پہلا ریڈیو شٹیشن پشاور میں قائم ہوا

(ڈاکٹر فخر الاسلام)


Radio Day Today. Pashto Radio Day, Radio Pakistan. World Radio Day Today 13 Feb 2025.



Comments