اندازوں کے مطابق ڈیڑھ لاکھ افراد نے شہر کے مرکزی
علاقے میں ہم جنس پرست افراد کو شادی کی اجازت دینے والے قانون کے خلاف ایک
بہت بڑے جلوس میں شرکت کی ہے۔
تاہم ریلی کے منتظمین اس میں شریک ہونے والوں کی تعداد دس لاکھ بتاتے ہیں۔
اس جلوس کے اختتام پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں وزارتِ داخلہ کے مطابق 96 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اس سے قبل سنیچر کو پچاس افراد کو شانزے لیزے کو بند کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا کیونکہ ان افراد نے اپنے آپ کو زنجیروں سے باندھ کر جنگلوں سے باندھ لیا تھا۔
ہم جنس پرست افراد کو شادی کی اجازت دینے والے قانون جس کے تحت ان جوڑوں کو قانونی طور پر شادی اور بچے گود لینے کی اجازت بھی ہو گی پر صدر فرانسوا اولاند نے گزشتہ ہفتے دستخط کیے تھے۔
اس قانون کی منظوری سے قبل اس پر مہینوں تک بحث کی گئی تھی۔
فرانسیسی عوام اس قانون کے حوالے سے شدید منقسم ہے
اور سوموار کو دائیں بازو کے ایک تاریخ دان نے اپنے آپ کو پیرس کے مشہور
نوٹرے ڈیم کتھیڈرل کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر لیا اور اپنے پیچھے چھوڑے
گئے پیغام میں انہوں نے ہم جنس پرست افراد کی شادی کی مذمت کی تھی۔
مظاہرین میں سے بعض گدھوں پر سوار تھے جن پر لکھا ہوا تھا کہ ’میں ایک گدھا ہوں، میں نے اولاند کے لیے ووٹ دیا‘۔
فرانس کی قدامت پسند جماعت یو ایم پی کے سربراہ یاں فرانسوا کوپے نے بھی ایک جلوس کی قیادت کی۔
ان مظاہروں کے لیے پیرس میں ساڑھے چار ہزار پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔
فرانس میں دائیں بازو کی نیشنل فرنٹ کی رہنما مرین لی پین بھی مظاہرہ کرنے والوں میں شامل تھیں۔
فرانس یورپ کا نواں جبکہ دنیا کا چودہواں ملک ہے جس نے ہم جنس پرست افراد کی شادی کو قانونی شکلی دینے کے لیے قوانین منظور کیے ہیں۔
تاہم ریلی کے منتظمین اس میں شریک ہونے والوں کی تعداد دس لاکھ بتاتے ہیں۔
اس سے قبل سنیچر کو پچاس افراد کو شانزے لیزے کو بند کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا کیونکہ ان افراد نے اپنے آپ کو زنجیروں سے باندھ کر جنگلوں سے باندھ لیا تھا۔
ہم جنس پرست افراد کو شادی کی اجازت دینے والے قانون جس کے تحت ان جوڑوں کو قانونی طور پر شادی اور بچے گود لینے کی اجازت بھی ہو گی پر صدر فرانسوا اولاند نے گزشتہ ہفتے دستخط کیے تھے۔
اس قانون کی منظوری سے قبل اس پر مہینوں تک بحث کی گئی تھی۔
مظاہرین میں سے بعض گدھوں پر سوار تھے جن پر لکھا ہوا تھا کہ ’میں ایک گدھا ہوں، میں نے اولاند کے لیے ووٹ دیا‘۔
فرانس کی قدامت پسند جماعت یو ایم پی کے سربراہ یاں فرانسوا کوپے نے بھی ایک جلوس کی قیادت کی۔
ان مظاہروں کے لیے پیرس میں ساڑھے چار ہزار پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔
فرانس میں دائیں بازو کی نیشنل فرنٹ کی رہنما مرین لی پین بھی مظاہرہ کرنے والوں میں شامل تھیں۔
فرانس یورپ کا نواں جبکہ دنیا کا چودہواں ملک ہے جس نے ہم جنس پرست افراد کی شادی کو قانونی شکلی دینے کے لیے قوانین منظور کیے ہیں۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.