The article is written by Inayat Swati.
Inayat Swati is a well know page manger of Timergara face book community page and often writes there.
This article is about the difference between Democracy and Khilafat ( Caliphate ) very interestingly articulated. He is ever first time published on Pashto Times.
We hope Mr. Inayat Swati will write the such articles in future too.
So read and must comment if you have to say something.
مجھ سے میرے ایک دوست نے غصّہ ہو کے کہا کہ سواتی تم کیا خلافت خلافت کرتے ہوں ؟ یہ بتاؤں خلافت اور
جمہوریت میں کیا فرم ہے ؟ خلافت میں بھی خلیفہ لوگوں کی مرضی سے آتا ہے اور حمہوریت میں بھی پھر تو کیون خلافت خلافت کرتا رہتا ہے ؟ میں نے مسکر کے انہیں کہا پیارے بھائی اجا بیٹھ جا یار، لے پانی پی ایک سادہ چائے بھی پھیلائی کیونکہ وقت ایسا تھ کہ دودھ موجود نہیں تھے اور بقالہ(دکّان) بہت دور تھا،خیر جب ان کی طبیت ذرہ سنبھل گئی تو میں نے انہیں اچھا جی سن لوں خلافت اور جمہوریت مین فرق یہ ہوتا ہے کہ جمہوریت میں وزیر اعظم صاحب اپنے مرضی کا قانون پارلیمنٹ سے پاس کرا کے خود بچانے یا مضبوط کرنے کا قانون بنا سکتا ہے اور اس کیل|ئے ان کو ٹو ٹھرڈ مجورٹی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ وزیر اعظم با آسانی حاصل کرسکتا ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں ایمان اور اسلام فروش مولوی ڈیزل جیسے لوگ بہت با آسانی چند روپیوں کیلئے بک جاتے ہیں ! اور حمہوریت مین اپکے عدالتی نظام عسایئیوں کی بنی ہوئی قانون پر چلتی ہے جو کہ لارڈ میکالے نے دو تین سو سال پہلے بنائی ہوئی ہے،جبکہ خلافت میں چودہ سو سال پہلےاللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے اور ان کا بنایا ہوا قانون چلتا ہے جس مین کوئی ترمیم کوئی قرداد نہیں ہوتی ، جمہوریت میں چور جب پکڑا جاتا ہے تو عدالت چور کو جیل بھیج کر ان کو ایسا تربیت دیتا ہے کہ پھر چوری کرتے وقت پکڑا نہ جائے ۔جبکہ خلافت میں ایسا نہیں ہے ، تو میرے دوست کہنے لگے ہاں یار سواتی یہ بات تو ویسے سچ ہے کیونکہ پہلے جب ذرداری چوری کرتا تھا تو انہیں بھی جیل بھیج دیا جاتا تھا اور ایک دفعہ تو گیارہ سال تک کی جیل کاٹی تھی اس نے، اسکا مطلب ہے کہ اس گیارہ سال میں ذرداری کو ایک اعلی کوالٹی کا چور بنا یاتبھی تو پانچ سال تک چوری کرتے ہوئے پکڑا نہیں گیا اور باعزت رخصتی بھی ملی ارے واہ میرے عقل میں بدو سمجھ رہا تھا کہ اسکو گیارہ سال جیل میں رہنے سے بہت تکلیف پہنچی ہوگی ! مین نے کہا یار آگے سن خلافت میں چور کو جب چوری کرتے ہوئے پکڑاجاتا ہے تو انکا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے تا کہ ایک عبرت بن جائے اور کوئی دوسرا ایسا نا کریں ، جمہوریت میں اگر قتل کروگے تو شواہد کے باوجود جج صاحب اپنی مرضی کا سزا سناتا ہے جب کہ خلافت میں گواہ پیش ہوتے ہی اس وقت سزا دی جاتی انصاف کیا جاتا ہے ، تو اس پر میرے دوست کچھ سوچتے ہوئے کہنے لگے واقع یار جمہوریت میں کوئی خیر نہیں پچھلے ساٹھ سالوں سے تو یہ ہمیں دکھ ہی دکھ دیتا چلا آراہا ہے ،اور خلافت تو خیر ہی خیر ہے ، سواتی میں اج کے بعد خلافت کا حامی ہوں اور کوشش کرونگا کہ شروع اپنے ہی اپ سے کروں خود میں ایک ایسی تبدیلی لاؤں کے میں خلافت میں رہنے کا قابل بن جاؤں اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے پیارے ملک پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہوں کیونکہ خوشحالی اسلامی نظام ہی میں ہے اوکے غصّہ ہونے کیلئے معافی چاہتا ہوں اب مین نکلتا ہوں ،میں نے کہا یار ابھی تو میں نے اپکو خلافت کے بارے میں پورا بتایا ہی نہیں تو کہنے لگے یار میں سمجھ گیا ہوں میں بھی مسلمان ہوں کیوں میں اپ سے لارڈ میکالے کے دیئے ہوئے طریقے پر خفہ رہوں میں بھی آج سے خلافت کا حامی ہون اب مجھے اجازت دے مجھے الخرج جانا ہے وہاں ایک ضروری کام ہے جو کہ اج رات ہی کرنا ہے کل موقع ملا تو پھر بحث ہوگی ان شاء اللہ میں کہا چلو یار مجھے ایک موقع ملا فیس بک پر تیری کہانی شیئر کرنے کا اسی کے ساتھ وہ چل پڑا اگر کل آتا ہے اور ہماری بیچ کچھ اچھی گفتگو ہوتی ہے تو میں ـپ لوگ سے شیئر کروں ؟ یا نہیں یہ آپ دوست کمینٹ جکس میں لکھیں "سواتی"
Inayat Swati is a well know page manger of Timergara face book community page and often writes there.
This article is about the difference between Democracy and Khilafat ( Caliphate ) very interestingly articulated. He is ever first time published on Pashto Times.
We hope Mr. Inayat Swati will write the such articles in future too.
So read and must comment if you have to say something.
مجھ سے میرے ایک دوست نے غصّہ ہو کے کہا کہ سواتی تم کیا خلافت خلافت کرتے ہوں ؟ یہ بتاؤں خلافت اور
جمہوریت میں کیا فرم ہے ؟ خلافت میں بھی خلیفہ لوگوں کی مرضی سے آتا ہے اور حمہوریت میں بھی پھر تو کیون خلافت خلافت کرتا رہتا ہے ؟ میں نے مسکر کے انہیں کہا پیارے بھائی اجا بیٹھ جا یار، لے پانی پی ایک سادہ چائے بھی پھیلائی کیونکہ وقت ایسا تھ کہ دودھ موجود نہیں تھے اور بقالہ(دکّان) بہت دور تھا،خیر جب ان کی طبیت ذرہ سنبھل گئی تو میں نے انہیں اچھا جی سن لوں خلافت اور جمہوریت مین فرق یہ ہوتا ہے کہ جمہوریت میں وزیر اعظم صاحب اپنے مرضی کا قانون پارلیمنٹ سے پاس کرا کے خود بچانے یا مضبوط کرنے کا قانون بنا سکتا ہے اور اس کیل|ئے ان کو ٹو ٹھرڈ مجورٹی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ وزیر اعظم با آسانی حاصل کرسکتا ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں ایمان اور اسلام فروش مولوی ڈیزل جیسے لوگ بہت با آسانی چند روپیوں کیلئے بک جاتے ہیں ! اور حمہوریت مین اپکے عدالتی نظام عسایئیوں کی بنی ہوئی قانون پر چلتی ہے جو کہ لارڈ میکالے نے دو تین سو سال پہلے بنائی ہوئی ہے،جبکہ خلافت میں چودہ سو سال پہلےاللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے اور ان کا بنایا ہوا قانون چلتا ہے جس مین کوئی ترمیم کوئی قرداد نہیں ہوتی ، جمہوریت میں چور جب پکڑا جاتا ہے تو عدالت چور کو جیل بھیج کر ان کو ایسا تربیت دیتا ہے کہ پھر چوری کرتے وقت پکڑا نہ جائے ۔جبکہ خلافت میں ایسا نہیں ہے ، تو میرے دوست کہنے لگے ہاں یار سواتی یہ بات تو ویسے سچ ہے کیونکہ پہلے جب ذرداری چوری کرتا تھا تو انہیں بھی جیل بھیج دیا جاتا تھا اور ایک دفعہ تو گیارہ سال تک کی جیل کاٹی تھی اس نے، اسکا مطلب ہے کہ اس گیارہ سال میں ذرداری کو ایک اعلی کوالٹی کا چور بنا یاتبھی تو پانچ سال تک چوری کرتے ہوئے پکڑا نہیں گیا اور باعزت رخصتی بھی ملی ارے واہ میرے عقل میں بدو سمجھ رہا تھا کہ اسکو گیارہ سال جیل میں رہنے سے بہت تکلیف پہنچی ہوگی ! مین نے کہا یار آگے سن خلافت میں چور کو جب چوری کرتے ہوئے پکڑاجاتا ہے تو انکا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے تا کہ ایک عبرت بن جائے اور کوئی دوسرا ایسا نا کریں ، جمہوریت میں اگر قتل کروگے تو شواہد کے باوجود جج صاحب اپنی مرضی کا سزا سناتا ہے جب کہ خلافت میں گواہ پیش ہوتے ہی اس وقت سزا دی جاتی انصاف کیا جاتا ہے ، تو اس پر میرے دوست کچھ سوچتے ہوئے کہنے لگے واقع یار جمہوریت میں کوئی خیر نہیں پچھلے ساٹھ سالوں سے تو یہ ہمیں دکھ ہی دکھ دیتا چلا آراہا ہے ،اور خلافت تو خیر ہی خیر ہے ، سواتی میں اج کے بعد خلافت کا حامی ہوں اور کوشش کرونگا کہ شروع اپنے ہی اپ سے کروں خود میں ایک ایسی تبدیلی لاؤں کے میں خلافت میں رہنے کا قابل بن جاؤں اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے پیارے ملک پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہوں کیونکہ خوشحالی اسلامی نظام ہی میں ہے اوکے غصّہ ہونے کیلئے معافی چاہتا ہوں اب مین نکلتا ہوں ،میں نے کہا یار ابھی تو میں نے اپکو خلافت کے بارے میں پورا بتایا ہی نہیں تو کہنے لگے یار میں سمجھ گیا ہوں میں بھی مسلمان ہوں کیوں میں اپ سے لارڈ میکالے کے دیئے ہوئے طریقے پر خفہ رہوں میں بھی آج سے خلافت کا حامی ہون اب مجھے اجازت دے مجھے الخرج جانا ہے وہاں ایک ضروری کام ہے جو کہ اج رات ہی کرنا ہے کل موقع ملا تو پھر بحث ہوگی ان شاء اللہ میں کہا چلو یار مجھے ایک موقع ملا فیس بک پر تیری کہانی شیئر کرنے کا اسی کے ساتھ وہ چل پڑا اگر کل آتا ہے اور ہماری بیچ کچھ اچھی گفتگو ہوتی ہے تو میں ـپ لوگ سے شیئر کروں ؟ یا نہیں یہ آپ دوست کمینٹ جکس میں لکھیں "سواتی"
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.