USA doing spy of all the people around the world through Internet.
مریکہ جب کسی کام کو گناہ اور جرم قرار دے کر واویلا کررہا ہو تو سمجھ لیجئے کہ وہ خود اس گناہ اور جرم کا سب سے بڑھ کر ارتکاب کررہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران امریکہ نے چین کے خلاف ٹیلی کمیونیکیشن کے آلات کے ذریعے جاسوسی کے الزامات پر بے پناہ شور مچا رکھا تھا۔ امریکہ کا دعویٰ تھا کہ چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ہواوے اور ZTE ٹیلی کمیونیکیشن کے جو آلات امریکہ میں بیچتی ہیں ان میں جاسوسی کے آلات لگے ہوئے ہیں اور جب امریکی کمپنیاں اور لوگ ان آلات کو استعمال کرتے ہیں تو ان کی ساری معلومات چینی حکومت کو مل جاتی ہیں۔ لیکن اب ایک امریکی صحافی مصنف گلین گرین والڈ نے انکشاف کیا ہے کہ چین تو پتا نہیں یہ کام کرتا ہے یا نہیں لیکن امریکہ یہ کام دھڑا دھڑ کررہا ہے اور نہ صرف چین کے ساتھ بلکہ ساری دنیا کے ساتھ کررہا ہے۔ ہمیشن ہملٹن، پبلشرز کی جانب سے ان کی شائع شدہ کتاب ”نوپلیس ٹو ہائیڈ“ کے ایک اقتباس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ سے دوسرے ممالک کو برآمد کئے جانے والے ٹیلی کمیونیکیشن آلات میں خفیہ جاسوسی آلات نصب کئے جاتے ہیں۔ جب ان آلات کو استعمال کیا جاتا ہے تو جاسوسی کے آلات کا امریکہ میں رابطہ ہوجاتا ہے اور یہ استعمال کرنے والوں کی تمام معلومات امریکہ کو پہنچاتے ہیں۔ امریکہ ان آلات کو کنٹرول بھی کرسکتا ہے اور اپنی مرضی کے کام بھی کرواسکتا ہے۔ گلین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے اکسیس اینڈ ٹارگٹ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایجنسی باقاعدگی سے باہر بھیجے جانے والے کمپیوٹر نیٹ ورکنگ کے آلات جیسے کہ راﺅٹر، سرور اور دیگر آلات کو موصول کرتی ہے یا اچک لیتی ہے اور پھر ان میں جاسوسی کے آلات لگاکر دوبارہ فیکٹری کی مہریں لگا کر باہر بھیج دیتی ہے۔ امریکہ کا جاسوسی کا یہ نظام اب دنیا بھر کے ممالک میں پھیل چکا ہے
مریکہ جب کسی کام کو گناہ اور جرم قرار دے کر واویلا کررہا ہو تو سمجھ لیجئے کہ وہ خود اس گناہ اور جرم کا سب سے بڑھ کر ارتکاب کررہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران امریکہ نے چین کے خلاف ٹیلی کمیونیکیشن کے آلات کے ذریعے جاسوسی کے الزامات پر بے پناہ شور مچا رکھا تھا۔ امریکہ کا دعویٰ تھا کہ چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ہواوے اور ZTE ٹیلی کمیونیکیشن کے جو آلات امریکہ میں بیچتی ہیں ان میں جاسوسی کے آلات لگے ہوئے ہیں اور جب امریکی کمپنیاں اور لوگ ان آلات کو استعمال کرتے ہیں تو ان کی ساری معلومات چینی حکومت کو مل جاتی ہیں۔ لیکن اب ایک امریکی صحافی مصنف گلین گرین والڈ نے انکشاف کیا ہے کہ چین تو پتا نہیں یہ کام کرتا ہے یا نہیں لیکن امریکہ یہ کام دھڑا دھڑ کررہا ہے اور نہ صرف چین کے ساتھ بلکہ ساری دنیا کے ساتھ کررہا ہے۔ ہمیشن ہملٹن، پبلشرز کی جانب سے ان کی شائع شدہ کتاب ”نوپلیس ٹو ہائیڈ“ کے ایک اقتباس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ سے دوسرے ممالک کو برآمد کئے جانے والے ٹیلی کمیونیکیشن آلات میں خفیہ جاسوسی آلات نصب کئے جاتے ہیں۔ جب ان آلات کو استعمال کیا جاتا ہے تو جاسوسی کے آلات کا امریکہ میں رابطہ ہوجاتا ہے اور یہ استعمال کرنے والوں کی تمام معلومات امریکہ کو پہنچاتے ہیں۔ امریکہ ان آلات کو کنٹرول بھی کرسکتا ہے اور اپنی مرضی کے کام بھی کرواسکتا ہے۔ گلین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے اکسیس اینڈ ٹارگٹ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایجنسی باقاعدگی سے باہر بھیجے جانے والے کمپیوٹر نیٹ ورکنگ کے آلات جیسے کہ راﺅٹر، سرور اور دیگر آلات کو موصول کرتی ہے یا اچک لیتی ہے اور پھر ان میں جاسوسی کے آلات لگاکر دوبارہ فیکٹری کی مہریں لگا کر باہر بھیج دیتی ہے۔ امریکہ کا جاسوسی کا یہ نظام اب دنیا بھر کے ممالک میں پھیل چکا ہے
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.