It is reported from Kingdom of Saudi Arab that the arabs sexually abuse the refugees women from Syria in KSA.
جنگیں صرف تباہی اور بربادی لاتی ہیں لیکن اس تباہی و بربادی کا سب سے بڑا نشانہ معصوم بچے اور عورتیں بنتے ہیں۔ شام میں 2011ءسے جاری خانہ جنگی نے لاکھوں شامیوں کو بے گھر کردیا ہے اور ان کی بڑی تعداد اُردن میں مقیم ہے جہاں نوعمر شامی لڑکیوں کو شادی کے نام پر جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اخبار سعودی گزٹ کے مطابق پناہ گزینوں کیلئے قائم کئے گئے الزرتاری کیمپ میں رشتے کروانے والی خاتون امیر اعلیٰ نے بتایا کہ بعض سعودی افراد اس کیمپ میں مقیم نوعمر لڑکیوں سے شادی کے نام پر دھوکہ کرتے ہیں۔ یہ افراد مجبور خاندانوں کو اچھے مستقبل کا خواب دکھا کر ان کی نوعمر بچیوں سے شادی کرتے ہیں اور پھر کچھ دن بعد غائب ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتای اکہ شادی کے وقت یہ افراد متعلقہ سرکاری اہلکاروں کے سامنے پیش ہوتے ہیں لیکن بعد میں رشوت دے کر باآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔ تاہم اُردن میں سعودی سفیر سمعی الصالح نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سعودیوں کی شامیوں سے شادیاں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اور اس قسم کی خبروں کو سعودی شہریوں کی کردار کشی کرنے کیلئے پھیلایا جارہا ہے
Pashto Times reports
جنگیں صرف تباہی اور بربادی لاتی ہیں لیکن اس تباہی و بربادی کا سب سے بڑا نشانہ معصوم بچے اور عورتیں بنتے ہیں۔ شام میں 2011ءسے جاری خانہ جنگی نے لاکھوں شامیوں کو بے گھر کردیا ہے اور ان کی بڑی تعداد اُردن میں مقیم ہے جہاں نوعمر شامی لڑکیوں کو شادی کے نام پر جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اخبار سعودی گزٹ کے مطابق پناہ گزینوں کیلئے قائم کئے گئے الزرتاری کیمپ میں رشتے کروانے والی خاتون امیر اعلیٰ نے بتایا کہ بعض سعودی افراد اس کیمپ میں مقیم نوعمر لڑکیوں سے شادی کے نام پر دھوکہ کرتے ہیں۔ یہ افراد مجبور خاندانوں کو اچھے مستقبل کا خواب دکھا کر ان کی نوعمر بچیوں سے شادی کرتے ہیں اور پھر کچھ دن بعد غائب ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتای اکہ شادی کے وقت یہ افراد متعلقہ سرکاری اہلکاروں کے سامنے پیش ہوتے ہیں لیکن بعد میں رشوت دے کر باآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔ تاہم اُردن میں سعودی سفیر سمعی الصالح نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سعودیوں کی شامیوں سے شادیاں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اور اس قسم کی خبروں کو سعودی شہریوں کی کردار کشی کرنے کیلئے پھیلایا جارہا ہے
Pashto Times reports
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.