How Nawab of Dir over thrown by Pakistan Army. State Of Dir And Nawab Of Dir Shah Jehan Khan.
یک اور دلچسپ آپریشن جس میں، میں نے حصہ لیا وہ نواب دیر کے “اغوا” کا آپریشن تھا۔ نواب صاحب اور ان کا بیٹا جو باجوڑ میں تھا، مل کر افغانستان سے ساز باز کررہے تھے اور ان علاقوں کو افغانستان میں شامل کروانا چاہتے تھے۔ حکومت نے ان باپ بیٹوں کے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا
یہ مشن 7 ڈویژن کو سونپا گیا اور مجھے حکم دیا گیا کہ جس روز 7 ڈویژن یہ آپریشن شروع کرے، اسی روز مین نواب کو اچک کر راولپنڈی لے آوں۔ انٹیلی جنس والوں نے صورت حال کی جو تصویر کشی کی تھی، وہ خاصی خوفزدہ کرنے والی تھی۔ ان کے مطابق نواب نے دس ہزار قبائلیوں پر مشتمل ایک لشکر جرار تیار کیا ہوا تھا، جو پاک فوج سے تصادم پر تیار تھا۔ اس کے پیش نظر میں نے یہ مناسب جانا کہ زاتی طور پر ریکی کرکے اصل حقائق معلوم کروں
میں نے چترال تک تقریبا چھ سات پروازیں کیں۔ یہ پروازیں ایک طیارے میں کی گئی تھیں، جو پاک فضائیہ نے بمعہ اپنے ایک پائلٹ کے ہمیں انہی مقاصد کے لئے دے رکھا تھا۔ چترال میں لینڈ کرنے کے بعد میں دیر ( DIR ) شہر تک تقریبا نصف راستہ جیپ پر سوار ہوکے جایا کرتا تھا اور باقی نصف پیدل طے کیا کرتا تھا۔ اس ریکی کے دوران مجھے کسی بھی لشکر وغیرہ کی موجودگی کے شواہد نظر نہ آئے اور مجھے معلوم ہوا کہ انٹیلی جنس والے حسب معمول مبالغے سے کام لے رہے ہیں
ایس ایس جی کی ایک کمپنی اس مشن کے لئے متعین کی گئی۔ مقررہ روز، میں اس کمپنی کے ساتھ دیر شہر کے نواح میں پہنچا۔ صبح ہونے سے پہلے میرے آدمی اس قلعے کی دیوار پر چڑھ گئے، جس میں نواب صاحب کی رہائش تھی۔ جب وہ قلعے کے اندر گئے تو دیکھا نواب صاحب صحن میں ایک چارپائی پر بیٹھے ہیں اور چائے پی رہے ہیں۔ ان کے پاس دو زاتی خدمت گاروں کے علاوہ کوئی تیسرا آدمی نہ تھا۔ وائرلیس پر مجھے اس کی اطلاع دی گئ
میں نے کمپنی کمانڈر کو حکم دیا کہ نواب صاحب کو ایک جیپ میں سوار کرکے قلعے سے باہر لے آو، چند لمحوں بعد ایک ہیلی کاپٹر لینڈ کرے گا۔ میں خود جیپ میں سوار ہوا اور اس جگہ جا پہنچا، جہاں میرا کمپنی کمانڈر انہیں جیپ میں سوار کرکے لایا تھا۔ ہیلی کاپٹر مقررہ وقت پر مقررہ جگہ اترا۔ نواب صاحب کو ہیلی کاپٹر میں سوار کیا گیا اور جب ہم پرواز کرنے لگے تو ہیلی کاپٹر نے اوپر اٹھنے سے انکار کردیا۔ وجہ یہ تھی کہ یہ مقام خاصی بلندی پر تھا اور ہیلی کاپٹر کو ٹیک آف کرنے میں مشکل پیش آرہی تھی۔
دریں اثناء ہیلی کاپٹر کے گرد بہت سے لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔ پائلٹ اور میں دونوں پریشان سے تھے کہ اب کیا کریں۔ ہجوم ہر لحاظ سے بڑھ رہا تھا۔ پائلٹ نے ایک بار اور کوشش کی اور جب ہیلی کاپٹر آخرکار فضا میں بلند ہوا تو ہماری جان میں جان آئی۔ اس ساری کاروائی میں، جو بات میرے لئے شدید طور پر حیران کن تھی۔ وہ یہ تھی کہ نواب صاحب بلکل پریشان نہ تھے۔ انہوں نے کمال یکسوئی اور اطمینان کا مظاہرہ کیا
بعد میں کمپنی کمانڈر نے مجھے بتایا کہ جب اس نے نواب کو یہ خبر دی کہ ان کو ہمارے ساتھ جانا ہوگا تو انہوں نے چائے کا کپ فورا چارپائی کے بازو پر رکھا، حالانکہ اس میں ابھی چائے باقی تھی اور ایک لفظ کہے بغیر جیپ میں ان کے ساتھ آکر بیٹھ گئے۔ ایک گھنٹے کی پرواز کے دوران انہوں نے صرف ایک بار زبان کھولی اور پوچھا: ” کیا میرے کتوں کی دیکھ بھال کی جائے گی؟” ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دوران پرواز بھی بڑے میاں نہایت باوقار انداز میں بیٹھے رہے !!
میجر جنرل ابو بکر مٹھا کی کتاب کے اردو ترجمے ” بمبئی سے جی ایچ کیو تک” سے اقتباس
How Nawab of Dir over thrown by Pakistan Army. State Of Dir And Nawab Of Dir Shah Jehan Khan. General Mitta Khan Book And Memories Of Nawab E Dir. Dir Nawab Sanga Lari Kray Sho. Da Dir Reyasat Aw Da Dir Nawab. Nawab
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.