آئیے آج آپکا تعارف پاک فوج کےایک عظیم جرنیل سےکرواتے ہیں جس نےیہ نعرہ لگاکر کہ افغانستان میں کمیونسٹ حکومت کی درخواست پر بغاوت کچلنےکیلئئے آنیوالے روسی فوج کےدستے دراصل پاکستان کے گرم پانیوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں قبائلی علاقوں میں ٹریننگ کیمپ بنائے اور پاکستانی بچوں کو ٹریننگ دےکر روس کے خلاف جہاد کیلئے افغانستان بھیجا-
پاک فوج کے اس عظیم مجاہد نے ملک کے لاتعداد نوجوانوں کو امریکی اور سعودی امداد سے قائم کئے گئے مدرسوں میں ٹریننگ دی اور انکو لڑنے کیلئے افغانستان بھیجا لیکن جسوقت یہ عظیم جرنیل ہمارے بچوں کو جہاد کی ٹریننگ دے رہا تھا اس نےاپنے بیٹوں اور بھتیجوں کو امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنےبھیج دیا تاکہ آنیوالے وقتوں میں امریکہ سےجہاد کےنام پر ملنے والے ڈالروں کو استعمال کر کےجب جرنیل صاحب ایک بڑی بزنس ایمپائر کھڑی کریں تو یہ بچے اسےسنبھال سکیں-
جہاد سےکچھ فراغت ہوئی تو جرنیل صاحب نے واقعی ایک بڑی بزنس ایمپائر کھڑی کرکے امریکہ سے پڑھکر واپس آنیوالے اپنے بیٹوں ہمایوں اختر اور ہارون اختر کےحوالے کر دی ساتھ ہی اپنےرشتہ دار جہانگیر تریں کو بھی چند شوگر ملز لگاکر دےدیں تاکہ اس بیچارے کےگھر کا چولہا بھی جلتا رہے-
آج اس عظیم مجاہد جرنیل کےبیٹے ٹنڈیاں والا شوگر ملز سپیریئر ٹیکسٹائل ملز اور پیپسی پاکستان سمیت متعدد بڑی انڈسٹریوں پر مشتمل ایک بڑی بزنس ایمپائر کےمالک ہیں جبکہ اسکے بھانجے جہانگیر ترین کا شمار ملک کےامیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ سب سےمزے کی بات یہ ہے کہ ایوب خان کےبیٹے گوہر ایوب اور پوتےعمر ایوب کیطرح جنرل اختر کے بیٹے اور بھانجے بھتیجے بھی ملکی سیاست میں بھرپور حصہ لیتے ہیں اور ہر جیتنے والی پارٹی کے ساتھ ہو جاتے ہیں۔
اس ساری داستان سے ہمیں جو سبق ملتا ہے وہ یہ ہے کہ جہاد سب سے بہترین سرمایہ کاری ہے۔ آپ سب کو چاہیئے کہ آپ اپنے بچوں کو فوج میں بھیجیں تاکہ ان میں سے کوئی جنرل اختر بن سکے اور آپ کی اگلی نسلیں امیر ترین ہو جائیں۔
چلو شاباش اب سارے بوٹ پالشیئے پاک فوج زندہ آباد کا نعرہ لگاؤ اور بولو کہ اگر فوج نہ ہوتی تو ہم عراق ہوتے یا انڈیا کے غلام ہوتے!
By Riaz Hussain
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.