باباۓ نفسیات سگمنڈ فرائڈ
تحریر : کامران احمد
جنس کے نشوونما میں پہلا دور وہ اتا ہے جب بچہ چوسنے لگتا ہے اس دور میں بچے کی جنسی خواھش خوراک کی خواہش سے ملحق ہوتاہے ۔ یہ دودھ پینا محض بھوک کی تسکین کے لیے نہیں ہوتا بلکہ وہ اس سے لذت حاصل کرتا ہے۔ اس کی یہ لذت ماں کی چھاتی سے وابستہ ہوتی ہے۔
فرائڈ نے جب یہ نظریات پیش کئے تو ایک کہرام مچ گیا، اس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا گیا کیونکہ اب تک یہ مسلمات میں سے تھا کہ جنسی جبلت کا اظہار عنفوان شباب میں ہوتا ہے۔
6 مئی 1856 کو زیکوسلوویکیا کے قصبہ فریبرگ میں ایک ادنیٰ متوسط درجے کے یہودی گھرانے میں ایک بچہ پیدا ہوا، اس کا نام سگمنڈ فرائڈ رکھا گیا۔اس کی پیدائش پر گاؤں کی ایک بوڑھی عورت نے پیشن گوئی کی کہ" یہ بچہ بڑا آدمی بنے گا". اپنے قصبے میں چار سال گزارنے کے بعد اپنے خاندان سمیت وی اینا ہجرت کرگئے۔ وہ عام بچوں کی طرح بڑا، جوان ہوا اور اس پر بڑھاپا آیا۔ جب نازیوں نے یہودیوں کی نسل کشی شروع کی تو ان کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔ کئ بار نازیوں نے ان سے بھتہ بھی اصول کیا ، اس کے بچوں کو تکالیف پہنچاۓ، ان کے نظریات کو ختم کرنے کے لیے ان کے کتابوں کو بھی جلایا اور کافی نقصان پہنچایا ۔
بلآخر اپنے چند دوستوں اور انگلینڈ کے وزیر خارجہ کی مدد سے انگلینڈ میں پناہ حاصل کیا اور وہاں چلا گیا، باقی زندگی وہاں گزاری اور بلآخر 1939 میں تراسی برس کی عمر پا کر فوت ہوئے۔فرائڈ انسانیت کا محسن تھا انہوں نے نفسیات کو سمجھنے کیلئے بے پناہ محنت کی اور زندگی کا زیادہ تر حصہ اسی پر صرف کیا ۔ فرائڈ نے دنیا میں اتنا بڑا ذہنی انقلاب پیدا کیا کہ اس کے شدید ترین مخالف میکڈوگل اس انقلاب کا یوں اعتراف کرتاہے" ارسطو سے لے کر اج تک کسی نے انسانی فطرت کو اس خوبی سے نہیں سمجھا جسے فرائڈ نے" ۔
اکیلے فرائڈ کی محنت رنگ لائی اور چند لوگ اس کے پیرو بن گئے، 1910 میں تجزیہ نفس کی بین الاقوامی انجمن international association of psychoanalysis کی بنیاد رکھی گئی۔ اب زندگی کا ہر شعبہ تجزیہ نفس کے نظریات سے متاثر ہے اور تجزیے نفس طبی نفسیات کے دایرہ سے نکل کر پوری زندگی پر حاوی ہوچکا ہے۔
ذہن کو مختلف حصوں میں صلاحیتوں کے بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ لیکن فرائڈ نے ثابت کیا کیا ہے کہ زہنی زندگی ایک ناقابل تردید وحدت اور تسلسل ہوتا ہے۔ جو باتیں غیر متوقع اور حادثہ معلوم ہوتی ہے حقیقت میں وہ ایسی نہیں ہوتیں۔ زہنی زندگی کے بہت سے حصہ سے ھم بے خبر رہتے اسلئے وہ بے سبب اور بے محل معلوم ہوتا ہے۔ فرائڈ کے نزدیک نفس(psyche) ایک وحدت ہے جس کے دو رخ ہیں، ایک شعور اور دوسرا لاشعور ، دونوں زندگی بھر ردعمل کرتا رہتا ہے لیکن زندگی پر لاشعور بہت حاوی ہوتاہے۔ لاشعور میں احساس کا عنصر غالب ہوتا اور شعور میں استدلال (reason) کا۔ جب شعوری خواہشات کو متواتر دبایا جاتا ہے تو وہ لاشعور کا حصہ بن جاتا ہے اور موقع پاکر کھبی خواب کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، کھبی کسی حادثہ کی شکل میں تو کھبی واہمہ (fantasy) جس کا مثال ارٹ ہے جس سے دبی ہوئی خواہشات کو راستہ مل جاتا ہے اور اعصابی تناؤ جو دباؤ کا نتیجہ ہوتا ہے کم ہو جاتا ہے۔
فرائڈ کہتے ہے کہ زبان اور قلم کی لغزشیں بے معنی نہیں ہوتیں بلکہ زہنی زندگی میں ایسے لغزشیں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ جسے ہاں کہنے کے بجائے منہ سے ناں نکل گیا ، کسی سے وعدہ کیا لیکن یاد نہیں رہا۔ تجزیہ نفس کی تحقیقات میں اس سے کافی مدد ملتی ہے۔
اس کی مثال جسے گلاس کا گر کر ٹوٹ جانا جو کہ ناراضگی ثابت کرتی ہے۔ بہت سے ایسے حادثات جن میں ریل گاڑیاں ٹکرا گئی، کار ایکسڈنٹ ہوۓ جب ان کا تجزیہ کیا گیا تو یہ حادثات بے اختیاری فعل معلوم ہوتے تھے لیکن دراصل یہ لاشعوری ہیجان تھا۔
خواب کا ہمارا زندگی سے بہت گہرا تعلق ہے اس کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔ فرائڈ کو اپنی لاشعور کی تحقیقات میں میں معلوم ہوا کہ تمام خواب زمانہ ماضی کے واقعات میں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ ہماری نامکمل خوابوں کا تکمیل گاہ ہے۔ اب یہ تعبیر خواب میں بنیادی اصول بن گیا جس سے ہر قسم کے خوابوں کی تعبیر معلوم کیا جاسکتا ہے۔ خواب کی تعبیر خواب دیکھنے والا ہی کرسکتا ہے بشرطیکہ اسے ماضی کے واقعات یاد ہو۔ خواب اور اس تعبیر ایک وسیع مضمون ہے اس کیلئے فرائڈ کی کتاب "خواب کی دنیا" پڑھ لینا چاہیے۔
ایک بہت اہم مسئلہ جس پر فرائڈ نے لکھا ہے وہ ہے جنسی جبلت۔اس جبلت کی وہی حیثیت ہے جو بھوک کی ہے ۔ فرائڈ نے جب جنس کے متعلق نظریات پیش کیا تو وہ اتنی تلخ تھی کہ ایک عام آدمی اس کو برداشت نہیں کرسکتا۔ جب ایک شخص کو کہا جاۓ کہ وہ اپنی ماں کے متعلق غیرپاک محبت کے جذبات رکھتا ہے تو قدرتی بات ہے کہ وہ شخص اسے برا مانے گا ، کیونکہ سماج میں ماں سے محبت کرنا ایک پاک جذبہ ہے کوئی اس میں جنس کا دخل کرتا ہے تو وہ فاتر العقل ہوتا ہے۔ سماج میں جنس کے مختلف پہلوؤں پر بھاری قیود عائد کی گئی ہے، گناہ کا خیال جنس سے منسوب ہے۔ جنس کے مسئلے کا سب سے قابل اعتراض حصہ بچپن میں جنس کی موجودگی کا ہے۔ فرائڈ نے دعویٰ کیا کہ جس وقت بچہ دنیا میں اتا ہے اسی لمحے سے جنسی جبلت سرگرم عمل ہوجاتی ہے ۔ یہ جنسی جبلت کا پہلا دور شروع ہوتا ہے ، بچے کی جنسی خواھش خوراک کی خواہش سے ملحق ہوتا ہے۔ بچہ جب بار بار انگھوٹے کو چوستا ہے تو ظاہر ہے خوراک تو حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ محض لذت کیلئے ہوتا ہے ۔ یہ دور تین برس کا ہوتا جس میں بچے کے تمام جنسی خواھشات منہ کے زریعے سے پوری ہوتی ہے۔ اس زمانے میں بچے محبت کی محبت کا پہلا مرکز ماں ہوتی ہے جیسے جیسے محبت میں پھیلاو اتا ہے لڑکا باپ کو اپنا رقیب سمجھ کر نفرت کرنے لگتا ہے ، فرائڈ کہتا ہے وہ اس کا اظہار نہیں کرسکتے اور زہن میں الجھن سی پیدا ہوتی جسے فرائڈ ایڈی پس الجھن کا نام دیتا ہے۔ اس کے بعد جنسی جبلت کا دوسرا اور تیسرا دور جو بلوغت کا ہوتا ہے شروع ہوجاتاہے ۔فرائڈ نے ثابت کیا کہ جنسی جبلت زندگی کے کسی بھی دور میں مفقود نہیں ہوتا۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.