دیکھ لو، اپنے کرپٹ ججوں جرنیلوں کی کہانیاں اور اس لٹیرے نظام کا حال:
چیف جسٹس افتخار چوہدری کے سامنے لاہور کے پراپرٹی ٹائکون ڈاکٹر امجد کا EOBI دو ارب کا فراڈ کیس آیا، آج تک EOBI کے پیسے واپس نہیں ہوئے۔ کیس کے دوران ہی افتخار چوہدری کی بیٹی کی شادی ڈاکٹر امجد کے بیٹے سے ہو گئی ، اس کے بعد ڈاکٹر امجد نے ایڈن ہاؤسنگ کے نام سے تیرہ ارب روپے عوام سے لوٹے اور ملک سے فرار ہو گیا ، چیر مین نیب نے ڈاکٹر امجد اور مرتضی امجد ( داماد افتخار چوہدری ) کے وارنٹ جاری کئے اور انٹرپول نے دبئی میںُ مرتضی امجد کو گرفتار کر لیا ، لاہور ہائی کورٹ کی جج ۔۔۔۔۔ ( جسے افتخار چوہدری نے تعینات کیا تھا )نے وارنٹ غیر قانونی قرارداد دے دیئے۔ انٹرپول نے مرتضی کو رہا کردیا ، ڈاکٹر امجد اور مرتضی فیملی سمیت کینیڈا چلے گئے ، نیب نے ڈاکٹر امجد وغیرہ کو اشتہاری قرار دے کر اس کیُ پچیس ارب جائیداد کی نیلامی شروع کر دی ، جسٹس قاسم خان جسے افتخار چوہدری نے تعینات کیا تھا نے یہ نیلامی روک دی ، ڈاکٹر امجد واپس آ گیا۔ جسٹس قاسم نےُ گرفتاری سے روک دیا ، ڈاکٹر امجد نے تیرہ ارب کی پلی بارگین کیُ درخواست دی نیب نے کہا کہ liabilities پچیس ارب ہیں۔ کیونکہُ عوام کا تیرہ ارب دس سال استعمال کر کےُ پچیس ارب کے اثاثے بنائے گئےابھی یہ معاملہ چل رہا تھا کہ ایک دن قبل ڈاکٹر امجد انتقال کر گیا۔مرتضی امجد ابھی مفرور ہے ، گیارہ ہزار متاثرین ایڈن دس سال سے تباہ ہو گئے پلاٹ نہ گھر نہ رقم واپس۔ چوہدری کی بیٹی اور داماد کینیڈا ، بیٹا ارسلان بھی کروڑ پتی، آدھے جج جیب میں ، EOBI کے پینشنرز کے دوارب اور گیارہ ہزار متاثرین کے پچیس ارب دریا برد، انسانی تاریخ میں کوئی مثال جب زیر سماعت مقدمے کا ملزم ، جج کا سمدھی بنا ہو؟
کاپیڈ۔
کوئی فوت ہو جائے تو لوگ تعزیت کیلئے آتے ہیں۔ ڈاکٹر امجد کی موت پر متاثرین اس کیلئے بددعائیں لے کر پہنچے۔ بینرز پر بددعائیں لکھی ہوئی تھیں۔ متاثرین کی وجہ سے جنازہ لیٹ ہوتا رہا۔
طاہر چودھری۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.