Skip to main content

Is America willing to tell the truth about its history. Urdu Translation

Book Review

Is America willing to tell the truth about its history.


کیا امریکہ اپنی تاریخ کی سچائی بتانے کے لئے تیار ہے 

مصنف 
Tish Harrison Warren 
ٹش ہیریسن وارن 


مترجم ۔عقیلہ منصور جدون 

مجھے یاد نہیں کب مجھے پہلی بار یہ سمجھایا گیا کہ خانہ جنگی کی وجہ غلامی نہیں تھی ۔میں سفید فام ٹیکسن ہوں، اگرچہ اس خیال کا وجود  بھی “اچھے غلام مالکان “ اور “ گمشدہ وجہ “ جیسی رومانوی اصطلاحات کی طرح کہیں خلاؤں  میں تھا ۔میں جانتی تھی کہ امریکہ کی تاریخ نسل پرستی پر مبنی ہے ۔لیکن جب میں بچی تھی تو اس کی تفصیل اور اس کا مطلب بلکل مبہم اور غیر واضح تھا ۔
یہ عام تجربہ ہے ۔تحقیق اور بنیادی ماخذ پر مبنی میری قوم کی تاریخ میں معروضی سچائی ہے ۔لیکن جیسا کہ کلنٹ سمتھ / Clint Smith اپنی کتاب “How the word is passed “ میں لکھتا ہے ،امریکہ میں لوگ اکثر سفید فام لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے سے بچانے کے لیے تاریخ کا غیر منصفانہ رخ دکھاتے ہیں ۔مسٹر سمتھ اس بات کو نمایاں کرتا ہے ،کہ کیسے خانہ  جنگی کے فورا” بعدعالمی طور پر غلط اطلاعات پھیلانے کی مہم شروع کر دی گئی ۔جس سے امریکیوں کی اکثریت نے اپنے نسل پرست ماضی کا بیانیہ بدل لیا ۔وہ اس جھوٹ کو واضح کرتا ہے جو سفید فام عموما” اپنے ماضی کی  ہولناکیوں کو کم کرنے لئے بولنے لگ گئے تھے ۔ اور جس طرح انہوں نے وہ کہانیاں جو ہمارے لئے باعث تکلیف بنتیں یا ہمیں چیلنج کر تیں تاریخ سے نکال دیں 



ایک انٹرویو کے دوران مسٹر سمتھ نے بیان کیا کہ کیسے ایک حقیقت پر مبنی بیاں ،” کنفیڈریسی غدار فوج تھی ،جس کی پیشنگوئی غلامی کے ادارے کو قائم رکھنے اور پھیلانے کے لئے کی گئی تھی “ کی تجدید ایک متعصب نظریاتی بیان کے طور پر کی گئی ۔نسل پرستی جو کچھ کرنے کی کوشش کرتی ہے اس کا ایک حصہ تجرباتی ثبوت کو ایسے بیانات میں تبدیل کرنا ہے ،جو ظاہری طور پر کسی کی راۓ کا عکس ہوتے ہیں یا سیاسی حساسیت یا مزاج کے عکاس ہوتے ہیں ،نہ کہ ایسے جو اس ملک کی تاریخ سے ایماندار ہوں 



جیسا کہ Rashawn Ray اور Alexandra Gibbons نے بروکنگ انسٹیٹیوشن پیپر میں توجہ دلائی ۔ “ اس وقت امریکہ بطور ایک معاشرہ اس جدوجہد میں مصروف ہے کہ وہ یہ سچ کیسے بتاۓ کہ سفید بالادستی نے ملکی تاریخ  اور اداروں کی تشکیل کیسے کی ہے ۔پہت سی ریاستوں نے “critical race  theory پڑھانے کے خلاف قوانین بناۓ ہیں ۔ان قوانین کی غلط زبان ان لوگوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے جو امریکہ میں نسلی تعلقات کی تاریخ اور ریاست کے بارے میں سچ سننے یا بتانے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں 



مثال کے طور پر ان قوانین کو وکالت گروپس نے استعمال کرتے ہوے Ruby Bridges /روبی برجزکی آپ بیتی بچوں کو پڑھانے سے روکنے کی کوشش کی ۔کچھ اور اس کوشش میں ہیں کہ سکولوں میں ان کتابوں پر پابندی لگائی جاۓ جیسا کہ ایک ٹیکساس کے قانون دان نے کہا “ جن کے پڑھنے سے طلبا اپنی جنس یا نسل کی وجہ سے بے چینی ،احساس جرم ,زہنی کوفت ،یا کسی بھی قسم کا نفسیاتی دباؤ  محسوس کریں ۔” لیکن غلامی کے حقیقی تاریخی حقائق ،جم کرو پر غیر قانونی تشدد اور نسلی ناہمواری کا زرا سا اشارہ بھی سفید فام امریکیوں کو بے چین / بے آرام کر دیتا ہے ۔
امریکیوں کے سامنے بلکل سادہ سا سوال ہے ۔” کیا ہم اپنی تاریخ کے بارے میں سچ بولنے کے لئے تیار ہیں کہ نہیں ۔؟” 
اس سوال کے بارے میں میرے خیالات میرے عیسائی عقیدے سے تشکیل پاتے ہیں ۔سفید فام امریکی کسی بھی لحاظ سے سچائی سے امریکی کہانی سنانے کے لئے عمومی کلچر سے بہتر نہیں ہیں ۔لیکن عیسائی عقیدہ گناہ اور خدا کے فضل کے بارے میں سچائی مانگتا ہے ۔چاہے اس سچ سے کچھ لوگ احساس جرم میں گرفتار ہو کر شرمندہ ہوں یا بے سکون ہو جائیں 


مقدس انجیل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہم ،”روشنی میں چلتے ہیں “،ہم یہ چھپانے کی یا کم کرنے کی کوشش نہیں کرتے کہ ہم میں یا ہماری تاریخ میں کیا غلط ہے ۔
عیسائی عقیدہ گناہ اور برائی  کو نہ صرف انفرادی برائی کرنےکے آزادانہ  فیصلوں کے طور پر بلکہ فرقہ وارانہ ،ماحولیاتی حقیقت کے طور پر سمجھتا ہے ۔ہم ایسے معاشروں میں پیدا ہوے ہیں جن میں دنیا کے بارے میں گناہ کے مکمل مفروضے اور بیانیے ہیں جو جابرانہ اور تباہ کن رویوں کا باعث ہیں ۔ہم غیر ارادی طور پر ان کے مطابق سوجھ بوجھ کی اور عمل کی اجازت دیتے ہیں ۔
بطور عیسائی تاریخ کا سچ بیان کرنے کا مطلب ہے کہ مجھے جذباتی پیچیدگیوں سے گزرنا ہے ۔جس کا ایمانداری تقاضا کرتی ہے ۔اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ سفید لوگ اپنے آباؤاجداد کے حوالے سے ہر چیز سے نفرت کریں یا ان پر لعنت بھیجیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے رویوں سے انکار ،یا ان میں کمی یا معاف نہیں کر سکتے ۔ہمیں ایسے طریقوں سے سچ کا سامنا کرنا ہے جن سے ہمیں تنازعات اور پریشانی کا احساس ہو سکے اور اپنے بچوں کو بھی ایسا سکھانا پڑے گا ۔
نسلی برائی کو سمجھنے میں بائیبل ہمیں بت پرستی کا زبدست مددگار تصور بھی دیتی ہے 

John Calvin 

نے لکھا ہے کہ “انسانی دماغ بتوں کی مستقل آماجگاہ ہے ۔” ہماری محبتیں بے ترتیب ہیں ۔ہمارے بت جن کا ہمیں بعض اوقات خود پتہ نہیں ہوتا عموما”اپنے آپ میں  بری چیز نہیں ہوتے ۔بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن سے ہمیں محبت ہوتی ہے اور جنھیں ہم نے بہت ممتاز رکھا ہوتا ہے ۔سفید فام ہونا غلط نہیں ہے ۔خدا نے میری جلد میں ایک مخصوص تعداد میلانین ( جلد کو رنگ دینے والا عنصر ) کی رکھی ہے ۔لیکن امریکہ میں سفید ثقافت اور طاقت کی پرستش ہے اور ہمیشہ سے ہے ۔اس کی تاریخ اس حوالے سے بلکل واضح ہے


عیسائی روایات ،انسانی بدھالی ،اصل گناہ ،ادارہ جاتی اور معاشرتی برائیوں اور جابرانہ طاقتوں کے بارے میں اپنی سمجھ کے مطابق مضبوط،منظم برائی اور ثقافت پرستی کی حمایت کرتی ہیں ۔اپنی روایات پر چلتے ہوے عیسائیوں کو امریکہ کے ماضی میں کی گئی برائی کو تسلیم کرنے اور اسے کھوجنے میں پہل کرنی چاہیے ۔ہم کیسے سچے خدا کی پیروی کا دعوی کرنے کے ساتھ ان قوانین کی حمایت کر سکتے ہیں جو تاریخ کی پردہ ہوشی کے لئے استعمال ہو رہے ہیں ؟ 
تاہم سفید فام امریکی چرچ نے بعض اوقات امریکہ کی قابل قبول کہانی کو عیسائیت کے ساتھ مخلوط کیا ہے ۔تا کہ ملک اور خدا دونوں سے وفاداری نبھائی جا سکے ۔ہم عموما” عیسائی عقیدے سے ملی ہوئی سچائی ، پشیمانی اور فضل خدا کے مقابلے میں سفید فام امریکیوں کے بیانیے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ہم یسوع مسیح کی سچی تقلید اور اپنے اجداد کے بارے میں حقیقت کو ماننے سے انکار میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے سے پیدا ہونے والے تناؤ کو مسترد کرتے ہوے جھوٹا دعوی کرتے ہیں کہ سفید امریکی کہانی اور بائیبل کے انصاف کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہے ۔ہمارے پاس بحیثیت چرچ اور ایک قوم ایک ہی انتخاب ہے ۔یا تو ہم تاریخی سچائیوں کو توڑ مروڑ کر پیش کریں یا ہم سچ کو موقع دیں کہ وہ ہمیں آزاد کر دے 



تشریح 
کرٹیکل ریس تھیوری /Critical race theory 

ایک بین آلضابطہ نقطہ نظر جو معاشرے میں نسلی عدم مساوات کو سمجھنے اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتا ہے 

یہ آرٹیکل دی نیویارک ٹائمز انٹر نیشنل کے پاکستان ایڈیشن میں 18 نومبر 2021 میں شائع ہوا 

Is America willing to tell the truth about its history. Urdu Blogs about United States and US policies. Urdu News blogs in USA.

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...