Shahnawz Khan, Khudai Khidmatgar, Charsada and Sarfarosh Akhbar by Dr. Sohail Khan. Ph.D
اپنے انیوالے کتاب " تاریخ چارسدہ " سے ماخوذ
ڈاکٹر سھیل خان
ارکائیوز لائیبریری میں پرانے فائلوں سے دھول جھونک رہا تھا تو وہاں روزنامہ سرفروش کا یہ صفحہ ملا ۔ جو کہ اتمانزئ کے خدائی خدمت گار شاہنواز خان کے بارے میں تھا ۔ شاہنواز خان 20_22 اپریل 1930 کے اتمانزئ کے مشہور جلسہ کے ارگنائزر تھے ۔ جسکے میدان میں باچاخان ہزاروں خدائی خدمتگاروں کیساتھ کھڑے ہیں
سانحہ قصہ خوانی کے بعد تمام خدائی خدمتگاروں کے ساتھ شاہنواز خان بھی گرفتار ہوئے ۔ اور انکو باچاخان کے ساتھ گجرات جیل میں قید کیا گیا
جیل میں شاہنوز خان کو اپنے ایک رشتہ دار کا خط ملا جس میں انکی والدہ کی بیماری کا ذکر تھا ۔ یاد رہے کہ شاہنواز خان کے دوسرے بھائی محمد اکبر خان بھی اسوقت پشاور جیل میں تھے ۔ شاہنواز خان بہت رنجیدہ ہوئے اور دن رات اپنی والدہ کے بارے میں پریشان رہے ۔ ایک طرف بیمار والدہ تو دوسری طرف قوم کی ازادی کا غم
یاد رہے کہ اس زمانے میں فرنگیوں سے ضمانت مانگنا ان سے معافی مانگنے کے مترادف سمجھا جاتا تھا ۔ انکے ایک رشتہ دار شیخ فرید خان نے شاہنواز خان کو ضمانت لینے پر اکسایا ۔ اور اسطرح ضمانت نامہ داخل کرکے رہا ہو گئے ۔ جب گھر پہنچے تو اپنی بی بی نے خوش امدید کہنے کیساتھ کہا کہ کیا باچاخان اور سب خدائی خدمتگار بھی رہا ہو گئے ؟ شاہنواز خان خاموش رہے تو بی بی نے پوچھا ۔ کیا اپ نے ضمانت جمع کروادی ہے ۔ ؟ شاہنواز خان پھر خاموش رہے ۔ تو بی بی نے کہا کہ نکلو میرے گھر سے ۔ تمام لوگ ازادی کیلئے قید کاٹ رہے ہیں اور اپ نے ضمانت جمع کروائی ۔ ۔ ۔ شاہنواز خان گھر سے نکل گئے اور اب حجرے میں رہنے لگے ۔ ۔ ۔ لوگوں کا اس واقعے پر شدید ردعمل ایا اور ہر محفل میں سبکی ہونے لگی
یہاں تک کہ حجروں میں لوگ حقہ کو شاہنواز خان پکارنے لگے ۔ اور از راہ مزاق کہتے کہ بھردو یہ شاہنواز خان ۔ ۔ ایک دن شاہنواز خان اپنے منڈی میں بیٹھے تھے بیوپاری اور گاہگ بھی کھڑے تھے ۔ کہ وہاں ایک نیم پاگل خاتون اگئی ۔ جسکو لوگ لیونئ ابئ کے نام سے پکارتے تھے ۔ یہ خاتون خدائی خدمتگاروں کے جلسہ میں شریک ہوتی تھی اور ہر وقت سرخ کپڑوں میں ملبوس ہوتی تھی
خاتون منڈی میں داخل ہوئی اور سب کو کہنے لگی ۔ بیٹا ! شاہنواز خان کی طرح بی غیرتی نہ دکھانا ۔ شاہنواز خان یہ سب سنتے رہے ۔ ۔ اٹھے اور سیدھا اپنے حجرے گئے ۔ ۔ ۔ ایک طرف بیمار ماں ۔ دوسری طرف چھوٹے بچے ۔ اور تیسری طرف ضمانت نامے اور طعنوں کا دکھ ۔ یہ اگست 1930 تھا ۔ عشاء کی نماز پڑھی ۔ اپنے بچوں دوست محمد خان ، صحبت خان ، پیر محمد خان اور یوسف خان کو بلایا ۔ سب کو پیار کیا ۔ اور گھر رخصت کیا
بندوق نکالی اور خود کو گولی مار دی
ہفت روزہ سرفروش نے اس پر خصوصی فیچر نکالا جبکہ ماہنامہ پختون نے بھی خراج عقیدت پیش کیا
Pashto Times.
The Story of Shah Nawaz Khan, A Khudai Khidmatgar And Close Aide Of Bacha Khan Baba From Charsada. Pashto History Blog about ShahNawaz Khan Charsada. Humans of Charsada. Da Charsaday Tarekh.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.