Sahir Lodhianvi Urdu Kalam
Poem Name. Shikast
نظم شکست
ساحر لدھیانوی
اپنے سینے سے لگائے ہوئے امید کی لاش
مدتوں زیست کو ناشاد کیا ہے میں نے
تو نے تو ایک ہی صدمے سے کیا تھا دو چار
دل کو ہر طرح سے برباد کیا ہے میں نے
جب بھی راہوں میں نظر آئے حریری ملبوس
سرد آہوں میں تجھے یاد کیا ہے میں نے
اور اب جب کہ مری روح کی پہنائی میں
ایک سنسان سی مغموم گھٹا چھائی ہے
تو دمکتے ہوئے عارض کی شعاعیں لے کر
گل شدہ شمعیں جلانے کو چلی آئی ہے
میری محبوب یہ ہنگامۂ تجدید وفا
میری افسردہ جوانی کے لیے راس نہیں
میں نے جو پھول چنے تھے ترے قدموں کے لیے
ان کا دھندلا سا تصور بھی مرے پاس نہیں
ایک یخ بستہ اداسی ہے دل و جاں پہ محیط
اب مری روح میں باقی ہے نہ امید نہ جوش
رہ گیا دب کے گراں بار سلاسل کے تلے
میری درماندہ جوانی کی امنگوں کا خروش
ریگزاروں میں بگولوں کے سوا کچھ بھی نہیں
سایۂ ابر گریزاں سے مجھے کیا لینا
بجھ چکے ہیں مرے سینے میں محبت کے کنول
اب ترے حسن پشیماں سے مجھے کیا لینا
تیرے عارض پہ یہ ڈھلکے ہوئے سیمیں آنسو
میری افسردگئ غم کا مداوا تو نہیں
تیری محبوب نگاہوں کا پیام تجدید
اک تلافی ہی سہی میری تمنا تو نہیں ۔ ۔
Pashto Times Urdu Blogs.
Sahir Ludhyanvi Famous Nazam Shikast lyrics of Urdu Ever Green Poetry. Urdu Poetry 2022.
ساحر لدھیانوی کی مشہور نظم شکست کی لیریکس
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.