Turks and Hadees Of Hazrat Muhammad PBUH
ترکوں کے متعلق احادیث
ترکوں کی تاریخ میں اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صحائے ستہ اور مسند احمد بن حنبل جیسی معتبر کتب میں ان کے متعلق احادیث موجود ہیں۔ اس کے علاوہ تاریخ طبری اور دیوان لغات الترک میں محمود کاشغری (1102-1008) نے چند احادیث بسلسلہ سند روایت کی ہیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ حبشہ کے کافروں کو اس وقت تک چھوڑے رکھو جب تک وہ تم سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں اور ترکوں کو بھی چھوڑے رکھو جب تک وہ تم سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 4302)
ابوداؤد نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے
یہی حدیث سنن نسائی میں بھی تفصیلاً روایت کی گئی ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حبشیوں کو اپنے حال پر رہنے دو جب تک وہ تمہیں تمہارے حال پر رہنے دیں اور ترکوں کو کچھ نہ کہو جب تک وہ تمہیں کچھ نہ کہیں‘‘ (سنن نسائی، حدیث نمبر 3178)
سبحان اللہ، غور کرنے کی بات ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ قیصر و کسریٰ کے تاخت و تاراج ہونے کی بشارت دے رہے ہیں، اسی کے ساتھ فرما رہے ہیں کہ ترکوں کو کچھ نہ کہنا جب تک وہ تمہیں کچھ نہ کہیں۔ شاید خداوند عالم نے ان کے علم میں یہ بات ڈال دی تھی کہ ترک کبھی بزور شمشیر تسخیر نہ ہونگے بلکہ اللہ کی خاص عنایت سے معینہ وقت پر وہ اپنی رضامندی سے اسلام میں داخل ہونگے اور جب ان میں ایمان کا نور داخل ہوجائے گا تو اس کی کرنوں سے تمام جہان کو منور کر دینگے اور ہزاروں سال تک دین کی خدمت کے شرف سے بہرہ مند ہونگے۔
شاید اسی حدیث کا اثر تھا کہ جب حضرت احنف بن قیس نے ساسانی حکومت کا خاتمہ کر کے ایران و خراسان کو فتح کیا اور آخری ایرانی بادشاہ یزدگرد سوم کے تعاقب میں دریائے آمو کے کنارے پہنچا جس کے دوسرے حصے پر ترک آباد تھے، تو انہوں نے حضرت عمر فاروقؓ کو خط لکھا کہ اگر آپ کی اجازت ہو تو ہم اس دریا کو پار کر کے یزدگرد کے فتنے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیں اور اسلامی فتوحات کا دائرہ مزید وسیع کریں، حضرت عمرؓ نے جواب میں آگے نہ جانے اور واپس لوٹنے کا حکم دیا
صحیح بخاری میں دو مقامات پر حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ
’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم ایسی قوم سے جنگ نہ کر لو گے جن کے جوتے بال کے ہوں گے اور جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کر لو، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی۔ چہرے سرخ ہوں گے، ناک چھوٹی اور چپٹی ہوگی۔ چہرے ایسے ہونگے جیسے تہ بہ تہ ڈھال ہوتی ہے۔‘‘ (صحیح البخاری 3587)
صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ مسلمان ترکوں سے جنگ کریں گے، یہ ایسی قوم ہے جن کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔ یہ لوگ بالوں کا لباس بہنتے ہوں گے۔ بالوں کے جوتوں میں چلتے ہوں گے‘‘ (صحیح مسلم 7313)
اس حدیث مبارکہ کو سنن ابوداؤد (4303)، سنن نسائی (3179)، مسند احمد بن حنبل (12897)، مشکوات شریف (5411) میں بھی درج کیا گیا ہے اور تمام آئمہ کے مطابق یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
دیوان لغات الترک میں محمود کاشغری نے ترکوں کے فضائل بیان کرتے ہوئے درج ذیل احادیث نقل کی ہیں۔
’’ میں نے بخارا کے ثقہ امامان اور نیشاپور کے ایک امام سے خود سنا ہے۔ دونوں سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ ہمارے نبی ﷺ جب آخرت کی نشانیوں کے متعلق بیان فرما رہے تھے تو انہوں نے اوغوز ترکوں کے خروج کا زکر کرتے ہوئے فرمایا
۔ "تعلموا لسان الترك فان لهم ملكا طوالا ".
’’ترکوں کی زبان سیکھو کیونکہ وہ عرصہ دراز تک حکومت کرینگے۔‘‘
محمود کاشغری پھر لکھتے ہیں کہ اگر یہ حدیث صحیح ہے تو پس ترکی زبان سیکھنا واجب ہے اور اگر درست نہ بھی ہو تو عقل کا تقاضا یہی ہے کہ لوگ اسے سیکھنے کی کوشش کریں۔
اسی کتاب کے اگلے صفحات میں انہوں نے لفظ ترک کی تشریح میں لکھا ہے کہ
’’ترک نام خدا نے خود رکھا ہے چونکہ شیخ امام الذاھد الحسین بن خلف الکاشغری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن الغرقی سے سنا کہ شیخ ابوبکر المفید الجرجرائی المعروف بن ابی الدنیا نے اپنی کتاب ’’آخر الزمان‘‘ میں بسلسلہ روایت رسول اکرم ﷺ سے یہ حدیث روایت کی ہے اور سند کے ساتھ اسے صحیح لکھا ہے
ترجمہ: ’’اللہ عز و جل فرماتے ہیں: میرا ایک لشکر ہے جس کا نام میں نے ترک رکھا ہے، انہیں زمین کے مشرق میں سکونت دی ہے۔ ہرگاہ کسی قوم پر خشمگین ہوتا ہوں، ان کو اس قوم پر مسلط کر دیتا ہوں
اسی روایت کو 599 ہجری میں محمد بن سلیمان الرواندی نے اپنی کتاب ’’راحت الصدور و ایھا السرور‘‘ میں بھی دیگر ایک امام سے نقل کیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ میں قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کے فتح ہونے کی بشارت دی تھی اور اس کو فتح کرنے والے لشکر کے لیے دعا فرمائی تھی۔ مسند احمد بن حنبل میں بشرخثعمی سے یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔
’’ قسطنطنیہ ضرور فتح ہوگا اور اس کو فتح کرنے والا بہترین امیر ہوگا اور وہ لشکر بہترین لشکر ہوگا‘‘ (مسند احمد بن حنبل، 12417)
اس حدیث شریف کی بشارت کا شرف حاصل کرنے کے لیے بعد کے آنے والے تمام خلفاء و سلاطین کے دلوں میں قسطنطنیہ کی فتح کا جذبہ موجود تھا اور اس مقصد کے لیے حضرت عثمان بن عفانؓ نے 32 ہجری میں، حضرت امیر معاویہؓ نے 44 ہجری، ہارون الرشید نے 190 ہجری اور سلطان آلپ ارسلان سلجوقی و عثمانی سلاطین میں سے بایزید یلدرم اور سلطان مراد دوم نے قسطنطنیہ کی طرف لشکر کشی کی لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود قسطنطنیہ فتح نہ ہوسکا۔
بالآخر 1453 میں یہ سعادت ترکوں کے نصیب میں آئی جب سلطان محمد ثانی نے مشرقی رومی ریاست کا پایہ قسطنطنیہ تسخیر کیا اور فاتح کا لقب پایا۔ یوں یہ بشارت تکمیل کو پہنچی۔
اقتباس: کتاب ارطغرل غازی از رحمت الله ترکمن
Jamil Yousafzai.
Pashto Times Tags For Blog Post.
Rasool Ul Allah Ahades about Turks. Turkish People in Ahadeesh or Hadiths. Learn Turkish Language. Turks, Turkish Language importance in Islamic Traditions. Urdu blog. Artugrul Ghazi Book by Rahmatullah Turkmen. Urdu Hadees about Turkey and Turkish People
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.