Difference Between Revolution in China and Resolution In Russia. Urdu Article.
تحریر : . کامریڈ عبدالله
مضمون : . چین کہ انقلاب اور روس کہ انقلابات میں فرق ؟
اس کالم کو لکھنے کا مقصد یہ ہے کے اگر کسی ملک میں انقلاب لانا ہے تو کس طریقے اور کن حالات میں انقلاب لاؤ گے اور انقلاب کہ دوران اور انقلاب کہ بعد کیا زمیداری ہو گی
اکالم میں چین اور روس کی مثال دے کر سمجھایا گیا ہے
(کسی غلطی کی صورت میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور معافی کا موقع عنایت کریں)
یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کیوں روس کا انقلاب جو کہ تاریخ میں ایک خاص حیثیت رکھتا ہے اور ہم کومینسٹوں کے لئے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے اور جس کو
the great USSR
کہا جاتا تھا کیسے ٹکرے ٹکڑے ہوا کہ اب وہ بس تاریخ کی گدلی کتب میں ہی ملتا ہے
اور دوسری طرف چین ہے جو کہ اب تک کھڑا ہے پوری شان و شوکت کہ ساتھ لیکن کیسے ؟
مختلف experts تو اب چین کو
the next soviet union
بھی کہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔اور کچھ کا کہنا ہے کہ نہیں چین سوویت یونین سے بھی زیادہ طاقت ور ہے
. . . . . لیکن اصّل بات تو یہ ہے کہ چین کہ اب تک کھڑے رہنے اور دنیا کی سپر پاور بننے تک کا سفر اور سوویت یونین کہ انقلابات میں زمین و آسمان کا فرق ہے
. . اس پیرا میں ہم یہی دیکھیں گے اور پھر پاکستان اور آج کی دنیا پر اس کو apply کر کے دیکھیں گے کہ کیا پاکستان اس اسٹیج پر ہے کہ یہاں انقلاب آ سکے اور کب تک مطلقہ حالات و واقعات بنیں گے ۔۔۔۔۔مکمّل طور پر ڈسکسس ہو گا۔۔۔۔۔۔
ابتداء: :
تو ہم کمیونسٹوں کی کہانی 1818 سے شروع ہوتی ہے کہ جب جرمنی کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں كارل ماركس نامی ایک ایسا فلسفی اور ایک ایسا پریچر پیدا ہوتا ہے کہ جو دنیا کا آج تک کا سب سے مشہور اور سب سے زیادہ پڑھے جانے والا فلسفی بن جاتا ہے
كارل ماركس کے فلسفے پر بہت سے ملکوں نے انقلاب لانے کی کوشش کی لیکن ان سب میں کامیاب روس کا linen اور چین کا mao zodang ہوا ۔۔۔۔۔خاص طور پر Viladimir Linen جو کے ایک انقلابی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین لکھاری بھی تھا۔۔۔۔۔۔یہ کہا جائے تو برا نہ ہو گا کے لینن ہی وہ شخص تھا کہ جس نے ماركس کہ کام کو اگے بڑھایا اور کمیونزم کو ایک نیا رنگ بخشا ۔۔۔۔۔۔اور انقلاب کو عملی طور پر کر کے دکھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دوسری طرف چین کا mao zodang
تھا .۔۔۔۔۔جو کے 1949 میں KMT اور communist party کی مدد سے چین کو بھی ایک کمیونسٹ ملک بنا دیا ۔۔۔۔۔(لیکن بیشک چین اب
pure communist of China
ملک نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی امریکا کہ لئے ویسا ہی خطرہ ہے جیسے کہ کبھی cold war کے زمانے میں سوویت یونین امریکا کہ لئے خطرہ ہوا کرتا تھا )
نیچر :::
چین اور روس کہ انقلابات میں سب سے بڑا
difference
کلاس کا تھا
جیسے کہ روس جہاں کا انقلاب زیادہ تر اپر مڈل کلاس طبقہ لایا تھا اور Tsar Autocracy کے خلاف بھی یہی اپر مڈل کلاس طبقہ اٹھا تھا
اس کہ برعکس چین کا انقلاب مکمّل طور پر کسان طبقہ لایا تھا اور کمیونسٹ پارٹی آف چین نے بھی پورے چین میں کسانوں کی مدد سے اپنی ذیلی حکومتیں قائم کر رکھی تھیں
جس کی وجہ سے mao اور اس کی پارٹی کسانوں کہ اور قریب ہو گئی تھی
آور ویسے بھی جب
mao
نے
10000
کلو میٹر کا لونگ مارچ کیا تھا تو اس کہ ساتھ سب سے زیادہ کسان طبقہ تھا اور کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ لونگ مارچ کہ دوران
mao
جس بھی گاؤں سے گزرتا تھا کسان نہ صرف اس کی مدد کرتے تھے بلکے اسے خوراک اور مختلف علاقوں کہ نقشے بھی مہیا کرتے تھے )
اسی وجہ سے اگر یہ کہا جائے تو برا نہ ہو گا کہ انقلاب روس ایک public centric revolution تھا ۔۔۔۔۔۔ جب کہ انقلاب چین ایک people centric revolution تھا اور کسی ایک لیڈر کا انقلاب نہیں تھا بلکے کسانوں اور عام عوام کا انقلاب تھا
پاور گیم اور وار اسٹریٹجی
چین اور روس کی پاور گیم بہت مختلف تھی
چین
Slow and Steady Race
پر ایمان رکھتا ہے
اور چین اپنی سرحدوں کے اندر رہتے ہوے
militancy
کو سپورٹ کئے بغیر اپنی
economy
کو مضبوط کرتا ہے (except mao )
جبکے سوویت یونین آج کہ روس کے ساتھ ساتھ 15 اور ممالک کا بھی بلاک تھا اور ساتھ ہی روس اپنے انقلاب اور سوشلزم کی ترویج کہ لئے مختلف ممالک کو فنڈز بھی دیتا تھا اور ان کی مدد بھی کرتا تھا پھر وہ پیسے کی مدد ہو یا پھر ہتھیاروں کی ۔۔۔۔۔جس کی وجہ سے سوویت یونین ٹکرے ٹکڑے ہو گیا ۔۔۔۔۔
سوویت یونین
stalinism
کی زد میں
روس کے انقلاب کہ ناکام ہونے کی سب سے بری وجہ
joseph stalin
تھا جو کہ سوویت یونین کا دوسرا امر تھا اس نے
viladimir linen
جو کہ انقلاب روس کا ہیرو اور پہلا امر تھا
لینن کے مرنے کہ بعد 1924 میں
trotsky
اقتدار کا حق دار تھا لیکن سٹالن نے نہ صرف اقتدار پر قبضہ کیا بلکہ
trotsky
جو کے انقلاب میں لینن کا ساتھی تھا مروا دیا
اور ساتھ میں سٹالن نے کمیونزم سے غداری بھی کی ۔۔۔۔۔۔کیونکے کمیونزم اور leninism جو کہ marxism کی ہی ایک قسم ہے جو کہ لینن نے جدید تقاضوں پر استوار کی تھی ۔۔۔۔۔۔بھٹک گیا اور اپنا ایک نیا فلسفہ لے آیا تھا اب اس کا فلسفہ کیا تھا
سٹالن کہ فلسفے کہ مطابق کمیونسٹ انقلاب کو ایکسپورٹ نہ کر کے سب سے پہلے اپنے ملک کو طاقتور کرنا ہوتا ہے اور پھر اپنی سرحدوں کے اندر رہتے ہوۓ پورے ملک میں انقلابات کو سپورٹ کیا جاتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن کمیونزم اور
leninism
کے مطابق انقلاب کو پوری دنیا میں ایکسپورٹ کرنا لازمی ہوتا ہے اور اس کے پیچھے بہت بڑی وجہ ہے اور میں یہ وجہ اپنے خیالات کے پیرا میں بیان کروں گا
اور دوسری طرف چین کا بھی یہی حال تھا کہ
mao
نے بھی انقلاب کو اپنی سرحد تک ہی رکھا اور اپنا ایک الگ سسٹم بنایا جسے ہم آج Maoism کہتے ہیں
(اب بات آتی ہے کہ اتنی بڑی تمہید باندھنے کی کیا ضرورت تھی )
میرے خیالات
پہلا سبق
میں نے سب سے پہلے جو چین اور سوویت یونین کا موازنہ کیا ہے اس کہ مطابق پاکستان ابھی اس اسٹیج پر نہیں ہے کے یہاں انقلاب آ سکے کیونکے جیسا میں نے چین کہ انقلاب میں بیان کیا کہ چین عام عوام کا انقلاب تھا
اسی طرح پاکستان میں بھی عام عوام کا ہی انقلاب آنا چاہئے ورنہ جس عوام کہ لئے آپ باہر نکلیں گیں۔۔۔۔وہی عوام آپ کے خلاف اٹھ کھڑی ہو گی
دوسرا سبق
یہ بات ہر کمیونسٹ کو یاد رکھنی چاہئے کہ انقلاب آنے کہ بعد ہمیں یہ غلطی نہیں کرنی کہ انقلاب کو اپنے ملک تک ہی محدود رکھیں بلکے ہمارا اور ساری لیفٹ کا سب سے بڑا چیلنج اور کام انقلاب کو اپنے آس پاس کہ ملکوں میں ایکسپورٹ کرنا ہو گا
"جس طرح کہ سرمایہ دارانہ نظام ایک عالمی نظام ہے اسی طرح کمیونزم بھی ایک عالمی نظام ہے اگر آپ انقلاب کو ایک ملک تک ہی سمیٹ کر رکھیں گے تو پھر آپ کا حال بھی چین اور روس جیسا ہو گا
کیونکے ایک اکیلے کمیونسٹ ملک کی مثال ایک لنگرے کی سی ہو گی ۔۔۔۔۔کیونکے پھر اس ملک کو مجبوری کہ تحت hybrid system
جیسا کہ چین میں ہے ویسا نظام اپناناہوگا
جو کے marxism کی تھیوری اور انقلاب کے خلاف ہے
نوٹ
سوویت یونین کہ ٹوٹنے اور چین کے ڈٹے رہنے کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن میں نے جو بات باور کرانی تھی وہ کرا دی اور اس کے علاوہ باقی وجوہات کو بھی بیان کروں گا پھر کبھی ۔۔۔۔۔۔ اجازت دیجیۓ
Pashto Times Tags.
Communism in Russia and Socialism In China.
Difference Between Revolution in China and Resolution In Russia. Urdu Article. Urdu blog about China and Russia Revolutions. What is What.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.