Skip to main content

Gwadar Movement. Questions On Gwadar Rights Movement

Gwadar Rights Protest in Gwadar Baluchistan.


گوادر تحریک پر سوالات


ذوالفقار علی زلفی


مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں اس وقت گوادر میں ایک عوامی تحریک جاری ہے ـ اس سے پہلے کہ اس تحریک پر بات کی جائے آئیے ماضی میں چلتے ہیں ـ 


یہ نومبر 2006 ہے ـ بلوچ رہنما سردار اختر مینگل نے پاکستانی پالیسیوں کے خلاف "لشکرِ بلوچستان" کے نام سے گوادر تا کوئٹہ لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے ـ پاکستان کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی انتظامیہ نے برق رفتاری سے کارروائی کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کو کراچی میں ان کے گھر پر نظر بند کردیا ـ گوادر میں مارچ کو منظم کرنے کے لئے گئے ہوئے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری حبیب جالب بلوچ سمیت درجنوں افراد گرفتار کرلئے گئے ـ ان گرفتاریوں کے باعث سردار اختر مینگل کا اعلان محض اعلان ہی ثابت ہوا 



ماما قدیر بلوچ گزشتہ ایک دہائی سے جبری گمشدگی کے شکار بلوچوں کی بازیابی کی تحریک چلا رہے ہیں ـ وہ اس حوالے سے طویل ترین لانگ مارچ بھی کرچکے ہیں ـ نتیجہ مگر یہ نکلا اس تحریک کے دوران مزید سینکڑوں بلوچ جبراً لاپتہ کئے گئے ـ 


رواں سال کے مارچ میں سندھ لٹریچر فیسٹول کے زیرِاہتمام منعقد ہونے والا بلوچ سیشن "نامعلوم" وجوہات کی بنا پر منسوخ کردیا گیا ـ میری معلومات کے مطابق یہ سیشن پاکستانی خفیہ اداروں کے دباؤ پر منسوخ کیا گیا تھا ـ پاکستان کی فوجی اسٹبلشمنٹ نہیں چاہتی تھی کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں بلوچ قومی سوال پر کوئی مکالمہ ہو ـ وہ قبل ازیں کراچی پریس کلب میں اسی قسم کے پروگرام کے دوران پروفیسر شہید صبا دشتیاری کو بولنے سے جبراً روکنے کی کوشش بھی کرچکے تھے ـ پروفیسر صبا دشتیاری تاہم بولنے پر اڑے رہے اور اس "جرم" کی پاداش میں بالآخر قتل کردیے گئے ـ


نواب اکبر خان بگٹی نے کیا کیا تھا؟ ـ وہ بھی تو بلوچستان کے حقوق ہی مانگ رہے تھے ـ انہوں نے کب لاہور یا سیالکوٹ کی صنعتوں سے بھتہ یا حصہ مانگا تھا ـ مگر وہ بھی "وہاں سے ہٹ ہوئے جس کا ان کو پتہ ہی نہ چلا" ـ


بلوچ قومی سیاست میں بلوچ نیشنل موومنٹ ایک متحرک کردار ہوا کرتی تھی ـ بلامبالغہ یہ آج بھی سب سے بڑی غیر پارلیمانی پارٹی ہے ـ اس پارٹی کے ساتھ جو ہوا وہ ہماری جدید سیاسی تاریخ کا المناک باب ہے ـ پارٹی کے قائدین سمیت اس کے سینکڑوں کارکن قتل و اغوا کئے گئے ـ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد جو سب سے بڑی طلبا تنظیم تھی دہشت گرد قرار دے کر کالعدم کردی گئی ـ تنظیم کے دو چیئرمین لاپتہ اور سابق چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ جلاوطنی کے دوران قتل کردی گئیں ـ


مولانا ہدایت الرحمان ایسا کیا مانگ رہے ہیں یا ایسا کیا کر رہے ہیں جو ان سے پہلے درج بالا شخصیات و جماعتوں نے نہیں کیا؟ ـ ریاست کا رویہ لیکن اس دفعہ مختلف نظر آرہا ہے ـ مولانا گزشتہ ایک مہینے سے گوادر میں دھرنے پر بیٹھے ہیں ـ اس دوران وہ عوامی ریلیاں بھی نکال چکے ہیں ـ تاحال کسی ایک فرد کی نکسیر تک بھی نہ پھوٹی ـ بلوچ سیاسی کارکنوں کو یاد ہوگا 2009 کو تربت کی ایک عوامی ریلی پر پاکستانی فوج نے براہ راست فائرنگ کرکے بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن الطاف بلوچ کو قتل کردیا تھا ـ اسی طرح تمپ میں شہید میر جان میرل کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس پر فوج نے ہلہ بول دیا تھا اور اس پروگرام سے بانک کریمہ بلوچ کو بڑی مشکل سے بحفاظت نکالا گیا ـ



 اس سے یہ نہ سمجھا جائے میں گوادر کے دھرنے پر حملے یا کسی کشت و خون کی خواہش رکھتا ہوں ـ یہ محض پھانس کی طرح چھبتا ایک سوال ہے کہ کیا پاکستان کی آرمی اسٹبلشمنٹ نے اپنی پالیسی بدل دی ہے یا مولانا اتنے طاقت ور ہیں کہ فوج ان پر ہاتھ ڈالنے سے ہچکچا رہی ہے؟ ـ سوالات تو اور بھی ہیں ـ جیسے پاکستانی میڈیا کا اچانک گوادر دھرنے کو کوریج دینا،  پاکستانی فوج کے اہم ترین اتحادی جماعت اسلامی کا گوادر احتجاج کو پوری شدت کے ساتھ اون کرنا،  بلوچستان حکومت کی سعادت مندیاں اور ایف سی کی جگہ گوادر میں پولیس تعینات کرنا ـ بات یہاں تک رکتی تو شاید بے چین دل کی تڑپ زیادہ نہ ہوتی لیکن فوج کے نمک خوار سردار یار محمد رند کے موقف اور پاکستانی وزیرِاعظم عمران خان کی ٹویٹ نے تو ماحول ہی بدل کر رکھ دیا ہے ـ


پاکستان تحریکِ انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی کے حوالے سے ایک تھیوری تراشی جاسکتی ہے کہ چوں کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلیوں کے بادل گہرے ہورہے ہیں اور "دل کا جانا ٹھہر گیا ہے" اس لئے یہ دونوں جماعتیں اگلے انتخابات کے لئے اسٹبلشمنٹ مخالف بیانیہ بنانے کی تیاری کر رہی ہیں ـ خاص طور پر تحریک انصاف ـ لیکن فوج جو بلوچستان کو براہِ راست اپنی ملکیت سمجھتی ہے اس کی اس نرم پالیسی کے پیچھے کیا مقاصد ہیں؟ ـ 


ممکن ہے محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے مولانا ہدایت الرحمان کی نیت نیک ہو اور وہ پورے خلوص کے ساتھ "کہاں سے آرہے ہو اور کہاں سے جارہے ہو" جیسے اذیت ناک سوالات کا مستقل حل چاہتے ہوں ـ ممکن ہے ماہی گیروں اور عوام کے اقتصادی قتلِ عام کے خلاف ان کی جدوجہد شک و شبے سے بالا ہو ـ تاہم جب ٹویٹر پر آئی ایس آئی کے حامی اکاؤنٹس گوادر احتجاج کی حمایت میں مہم چلاتے نظر آئیں تو شک کرنا بنتا ہے ـ سوال اٹھتا ہے ـ اس شک کو اس وقت مزید تقویت ملتی ہے جب پاکستانی میڈیا گوادر احتجاج کو جماعت اسلامی کی تحریک قرار دے اور مولانا خاموش رہ کر ان کے موقف کو درست ثابت کرنے کا موقع فراہم کریں ـ 


پاکستان کی تاریخ میں نظام مصطفی تحریک،  جمہوریت بحالی تحریک اور عدلیہ بحالی تحریک جیسی جعلی مہمات چلائی جاچکی ہیں ـ کہیں ایسا تو نہیں بلوچ کے ساتھ بھی کوئی ہاتھ ہونے جارہا ہے؟ ـ


کیا یہ محض اتفاق ہے کہ اس وقت جبری گمشدگی،  جلاوطنی اور بدترین قتل و غارتگری کا سامنا کرنے والے قوم پرستوں کو لتاڑا جارہا ہے؟ ـ حالیہ گوادر احتجاج کی "ملا قیادت" کو نمایاں بنا کر پیش کیا جارہا ہے اور اسے قوم پرستوں کی ناکامی سے تعبیر کیا جارہا ہے ـ ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے گوادر کے عوام کی "سول رائٹس" کی جدوجہد محض ایک جدا اکائی ہے جس کا بلوچ قومی تحریک سے کوئی تعلق نہیں ہے ـ میرے ناقص فہم کے مطابق یہ محض اتفاقات نہیں ہیں ـ بلوچ کو نام نہاد "قومی دھارے" میں لانے کی شعوری کوشش کی جارہی ہے ـ سمی دین محمد بلوچ جیسی بیٹیوں کا مقدمہ اور گوادر تحریک کو جدا جدا اکائیاں منوانے کی سعی کی جارہی ہے ـ


وہ جذباتی نوجوان جو قوم پرستوں پر ٹوٹنے والی آفات سے لاتعلق ہیں وہ انور ساجدی جیسی آوازوں کے سوال پر غصہ کر جاتے ہیں ـ حالانکہ سوال ہی ہمارا نصب العین رہا ہے ـ نواب یوسف عزیز مگسی سے لے کر صبا دشتیاری تک ہمارے اکابرین نے ہمیں سوال کرنے کا ہی درس دیا ہے ـ


مولانا ہدایت الرحمان کی تحریک کا ساتھ دینا چاہیے ـ ہر فورم پر عوامی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے ـ ماسی زینی کی ثابت قدمی ہمارا فخر و غرور ہے ـ لیکن،  یہ حمایت غیرمشروط نہیں ہونی چاہیے ـ بلوچ نوجوان کو اپنی آنکھیں ہمیشہ کھلی رکھنی چاہئیں ـ بلوچ قومی تحریک کو یہاں تک پہنچنے کے لئے بے تحاشہ قربانیاں دینی پڑی ہیں ـ اسے کسی البدری،  الشمسی،  انصافی یا فوجی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھایا جاسکتا 




Comments

Post a Comment

Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه ده جا

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu&qu

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto

Pashto Calendar. Calendar Of Months In Pashto. Pashto Names Of Calendar Year 2022, 2023, 2024, 2025 Pashto Calendar: Names Of Months And Its Span In Pashto بېساک              Besak       (Apr—May) جېټ                Jheet       (May—Jun) هاړ                  Harh           (Jul—Jul) پشکال.            Pashakal         (Jul—Aug) بادرو               Badro        (Aug—Sep) اسو                Asu         (Sep—Oct) کتک               Katak         (Oct—Nov) مګن               Magan        (Nov—Dec) پوه                Po         (Dec—Jan) ما                  Ma       (Jan—FebF) پکڼ               Pagan        (Feb—Mar) چېتر             Chetar         (Mar—Apr) Pashakal Starting Date Is 14 July 2022.  Pashakaal Ending Date Is 14 August 2022. د پشکال ګرمي پۀ زور ده  زلفې دې غونډې کړه چې نۀ دې تنګوينه ټپه۔ په مخ یې پَشم دَ خولو دې دَ لمر په خوا دَ ملغلرو پړک وهینه۔ په اننګو کښي قوتۍ دي د پشکال خولي پري ډنډ ولاړي دینه Badro Starting Date Is 15 August 2022. Badro Ending Date Is 14 September 2022. Aso