Hafeez Jalandhari Pictured In Lahore In 1982.
ریڑھے پر سوار ابو الاثر حفیظ جالندھری کی یہ تصویر فیس بک پر کئی بار ایسے ریمارکس کے ساتھ لگائی گئی گویا قومی ترانے کے خالق آخر عمر میں اتنے بدحال تھے
حقیقت یہ ہے کہ حفیظ جالندھری بہت پریکٹیکل آدمی تھے،خوش حال ہی رہے۔ سرکار دربار کے ہمیشہ قریب رہے۔ شاہنامہ اسلام لکھ کر شاعرِ اسلام بنے تو کئی نوابوں اور امرأ سے وظائف ملنے لگے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران انگریزی فوج میں بھرتی کیلئے پبلسٹی آفیسر بن گئے اور ”میں تو چھورے کو بھرتی کرا آئی رے“ اور’’ ایتھے پھردے او ننگے پیریں ، اوتھے ملن گے بوٹ ‘‘ جیسے گیت لکھے۔ بعد میں وہ میم سے شادی کرکے انگریزوں کے داماد بھی بن گئے۔ پاکستان بنا تو قومی ترانے کےخالق ہونے کا اعزاز مل گیا۔ اس کا مول وہ ہمیشہ وصول کرتے رہے ۔ سو اچھی ہی گزری
یہ تصویر اگست 1981 کی ہے جب وہ ماڈل ٹاؤن ، لاہور میں اپنی کوٹھی کی مرمت ، توسیع یا تزئین کیلئے ریت، بجری لے کر جارہے تھے۔ ریڑھے والے کو راستہ سمجھانے کی زحمت سے بچنے کیلئے خود اس کے ساتھہ چل پڑے۔ دسویں جماعت کے ایک طالب علم غلام مرتضی' نے یہ تصویر کھینچ لی۔
پہلی بار یہ تصویر برادرم سرفراز سید نے روزنامہ مشرق کے ادبی ایڈیشن میں چھاپی تھی۔ اس کا تراشہ بھی مل گیا، پیش ہے
Aslam Malik
Pashto Times. Story Of Hafeez Jalandhari Pictured by Ghulam Murtaza In Lahore in 1982. The Story Of Hafeez Jalandhari life and Services by Aslam Malik. Urdu Life Story of Hafeez Jalandhari, Shayer E Islam.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.