Homosexual Sex In Girls Increasing In Pakistan. Urdu Article About Lesbians.
Lesbians Community Growing In Pakistan. Urdu
🚩 Mature content
🚩 Sensitive content
🚩 20+
۔۔۔۔۔۔۔
لڑکیوں میں ہم جنس پرستی کا بڑھتا ہوا رجحان
اسباب اور سدباب
( ستونت کور )
گزشتہ کچھ عرصہ اور ریسنٹلی میری نظر کچھ ایسے حالات و واقعات گزرے کہ میں اس حساس موضوع پر قلم اٹھانے پے مجبور ہوئی ہوں
ہم جنس پرستی ایک معاشرتی برائی، نفسیاتی بگاڑ اور معاشرتی/خاندانی نظام کی تباہی کی کنجی ہے
اور میں پوری ذمہ داری سے ، افسوس کے ساتھ کہہ رہی ہوں کہ گزشتہ 1 دہائی میں ہم جنس پرستی کا رحجان لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں کہیں تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔
میں یہاں اعداد و شمار کی بات نہیں کررہی کہ یہ رحجان لڑکوں میں اتنے فیصد ہے اور لڑکیوں میں اتنے فیصد ۔۔۔۔ میں بات کررہی ہوں ہر دو Ganders کا اسے مختلف نفسیاتی پہلوؤں سے دیکھنے اور ہینڈل کرنے کے فرق
وہ اس طرح کہ
اکثریت میلز جو کہ ہم جنس پرستی کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہاں یہ گناہ ہے ، برائی ہے ، مکروہ حرکت ہے ۔۔۔ لیکن اور کوئی آپشن نہ ہونے پر اس عادت میں مبتلا ہیں۔
اور ایک مرتبہ جب پوری طرح سے اس برائی کی لت لگ جائے تو پھر کسی دوسرے آپشن کا ہونا نہ ہونا کوئی زیادہ فرق نہیں رکھتا
گویا وہ اس برائی کو کسی جواز کا جامع نہیں پہناتے بھلے جتنے عرصے اس میں مبتلا رہیں
جبکہ
اکثریت لڑکیاں جو اس عادت میں مبتلا ہیں ۔۔۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ وہ اس عادت کو ایک برائی یا عادت کے طور پر نہیں بلکہ ریلیشنشپ، دوستی ، محبت یا پھر ایک کپل کی صورت میں دیکھتی ہیں ۔۔۔ گویا اکثریت کیسز میں ان کے نزدیک وہ سرے سے کچھ برا کر ہی نہیں رہیں بلکہ ان کا یہ تعلق دوستی یا پھر محبت ہے ۔ اور اس تعلق کو بھی اکثر "سچی محبت" یا "پرخلوص تعلق" سے تعبیر کیا جاتا ہے
المختصر یہ فرق کچھ یوں بنتا ہے
برائی = برائی
برائی = دوستی، محبت ، ریلیشن شپ
جب بات کی جاتی ہے کہ معاشرے میں ہم جنس پرستی کے بڑھ رہے رحجان کی وجوہات کیا ہیں تو جواب میں ایک ہی رٹا رٹایا فقرہ بول رہا جاتا ہے کہ " یہ دین سے دوری کا نتیجہ ہے
میرا موقف ہے کہ " معاشرے میں ہر برائی کہ وجہ یا تو دین سے دوری ہے یا پھر دین پر غلط تشریح کے تحت عمل کرنا ہے۔"
ہم جنس پرستی کی لت میں مبتلا لڑکیوں میں آپکو لبرل ، ماڈرن اور ایتھسٹ لڑکیاں بھی ملیں گی اور مذہبی ، پردے دار یہاں تک کہ بظاہر بیحد پارسا خواتین بھی(جن میں سے چند کو میں جان چکی ہوں گزشتہ چند ماہ میں ).
ان میں آپ کو ہندو، مسلم ، کرسچن، سکھ غرض ہر طرح کے مزاہب سے تعلق رکھنے والی بھی دِکھیں گی
۔۔۔ ہر برائی کی نفسیات ، وجوہات ، بیک گراؤنڈ اور ٹرِیگرز مختلف ہوتے ہیں ۔ ایک جملے میں سب کی وجوہات کا احاطہ کیا جانا ممکن نہیں۔
اب " شادی میں تاخیر" یا " اور کوئی آپشن نہ ہونا " یہ تو ویسے بھی اکثریت جنسی برائیوں کی کسی نہ کسی حوالے سے بنیاد یا کم از کم محرک ہیں۔
لیکن ان سے ہٹ کے بھی میری تحقیق کے مطابق لڑکیوں میں اس رحجان کی 3 بنیادی و کلیدی وجوہات ہیں :
1- ناقص راہنمائی
ہمارے ہاں یہ مستقل اور خطرناک ٹرینڈ ہے کہ بچوں کی تربیت کرتے ہوئے ہم ان کی "آدھی راہنمائی" کرتے ہیں اور باقی آدھی کو قطعاً نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
وہ اس طرح کہ ، بچیوں کی تربیت کے دوران ان کو یہ تو باور کروا دیا جاتا ہے کہ " لڑکوں سے فاصلہ رکھنا ہے ، پرائے لڑکوں سے بےتکلف نہیں ہونا ، کسی لڑکے سے کوئی غیر ضروری تعلق یا رابطہ نہیں رکھنا۔۔۔۔وغیرہ".
لیکن یہ نہیں سمجھایا جاتا کہ بھئی لڑکیوں سے بھی ایک مناسب فاصلہ رکھنا ہے۔۔۔ان کے ساتھ تعلقات میں بھی ایک حد قائم رکھنی ہے۔۔۔ان کے ساتھ بھی ضرورت سے زیادہ بے تکلفی اختیار نہیں کرنی
چنانچہ ، بچپن کی متواتر تربیت کے تحت پھر وہ بچیاں یا لڑکیاں ، لڑکوں سے تو دوری بنائے رکھتی ہیں لیکن ساتھی لڑکیوں سے نہیں۔۔۔۔ اور میں نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ لڑکیوں میں کچھ زیادہ ہی رحجان ہے اپنی سہیلیوں سے بغلگیر ہونے ، بوسہ لینے یا ان کے ساتھ غیر ضروری طور پر زیادہ وقت گزارنے کا
نتیجتاً ۔۔۔ ایک سمت جب آپ نے مکمل روک لگا دی اور دوسری سمت مکمل چھوٹ دے دی تو بھئی وہ انسان ہیں ان کا جھکاؤ دوسری طرف ہو ہی جانا ہے آگے چل کر۔
ایک چیز سے انہیں لذت ملنا شروع ہوگئی تو پھر چھڑوانا "نیکسٹ ٹو امپاسبل" ہوگا
انسان کا نشہ سگریٹ کے نشے سے سینکڑوں گنا زیادہ گہرا ہوتا ہے ۔ جب اکثر سموکرز لاکھ کوششوں کے باوجود بھی پوری پوری زندگی سگریٹ نہیں چھوڑ پاتے تو ۔۔۔انسان کا نشہ چھڑوا پانا اس سے کہیں زیادہ دشوار ہے۔
2- ہاسٹل
گزشتہ پوائنٹ میں ہم نے بات کی کہ اس برائی کی بنیاد کیسے پڑتی ہے۔ اب بات کرتے ہیں کہ یہ برائی راسخ کیسے ہوتی ہے
گرلز ہاسٹلز ، ہمیشہ ہم جنس پرستی یا لیسبین تعلقات کا ہاٹ سپاٹ رہے ہیں۔
جس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ ہاسٹلز میں لڑکیوں کے پاس بلا روک ٹوک ، بلا خوف و خطر ایک دوسرے کے قریب رہنے اور ساتھ وقت گزارنے کے وافر وقت موجود ہوتا ہے۔
ہاسٹل کے کمرے میں 5,6 لڑکیوں میں سے ایک بھی "متاثرہ" ہے تو وہ دیگر کو اس برائی میں مبتلا کرسکتی ہے ۔۔۔۔ اور جو کمرے 2 افراد کے لیے ہوتے ہیں ۔ وہاں تو پرائیویسی کا بھی کوئی مسئلہ نہیں
اس پر مستزائد یہ کہ والدین بھی اپنی بچیوں کی بابت مطمئن ہوتے ہیں کہ بھئی ، گرلز کالج میں لیڈیز سٹاف سے پڑھ رہی ہیں اور پھر گرلز ہاسٹلز میں لیڈیز سٹاف کی نگرانی میں رہ رہی ہیں۔۔۔اب بھلا کیا "مسئلہ" ہوسکتا ہے ؟
اور "مسئلے" کا اندازہ تب ہوتا ہے جب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔
3- نفسیاتی عوامل
ایک بہت اہم نقطہ جسے ہم سب سے زیادہ اگنور کرتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ " وہ لڑکیاں جو بالواسطہ یا بلا واسطہ کسی مرد/لڑکے کی طرف سے مظالم یا استحصال کا شکار رہی ہوں۔۔۔اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے مرد سے بیزار ہو جائیں". اور پھر ظاہر ہے ان کا رحجان خود بخود دیگر خواتین کی طرف ہو جاتا ہے
چاہے وہ اپنے شوہر کے مظالم یا طلاق سے نفسیاتی توڑ پھوڑ کا شکار ہوں۔
چاہے وہ اپنے بوائے فرینڈ یا منگیتر سے بےوفائی یا رشتہ ٹوٹنے کے ٹراما سے گزر رہی ہوں۔یہ بھی ممکن ہے کہ کسی کا باپ نشئی ہو گھر میں مار پیٹ یا توڑ پھوڑ کرتا ہو تو تب بھی ان میں مردم بیزاری جنم لے سکتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے بات کی اس مدعے پر کچھ وجوہات کی تو اب بات کرتے ہیں احتیاطی تدابیر اور سدباب کی۔
1-
پہلی بات تو یہ ہے کہ بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں جنسِ مخالف کے ساتھ ساتھ اپنی جنس سے بھی مناسب فاصلہ اختیار کرنے کی ہدایات دی جاتی رہیں۔ تاکہ ایک توازن برقرار رہ سکے۔
2-
بچیوں کو یہ بات نہایت نرمی اور پیار سے باور کروادی جائے کہ دیگر لڑکیوں سے زیادہ قربت ، لپٹنا ، بوسہ لینا یا تنہائی میں زیادہ وقت گزارنا یہ سب درست نہیں ہے۔
3-
انہیں سمجھا دیا جائے کہ بڑی عمر کی لڑکیوں چاہے وہ سکول یا کالج فیلوز ہوں یا پھر محلے دار ۔ تین چار سال سے زیادہ فرق ہے تو ان کے ساتھ بھی دوستی رکھنے سے حتی الامکان گریز کیا جانا چاہیے۔
4-
بچیوں کو ان کی سہیلوں کے گھر رات رہنے کی اجازت دینا بھی خدشے سے خالی نہیں ۔ اور آپ کی بیٹی کی کوئی سہیلی اگر اس کے ہاں آئے تو بھی ان پے نظر رکھیے۔
5-
اگر کوئی لڑکی ، اپنی سہیلی میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے لگی ہے تو فوراً ہوشیار ہو جائیں ۔ اگر ان کے درمیان گفتگو یا موبائل چیٹنگ میں عشقیہ فقرے شامل ہوچکے ہوں تو یا ساتھ جینے مرنے کے وعدوں تک معاملہ جا چکا ہو تو پانی سر سے گزرنے کو ہے۔
6-
ہاسٹل نری تباہی ہے۔۔۔۔حتی الامکان کوشش کریں کہ لڑکیوں کی تعلیم یا تو نزدیک ہو تاکہ ہاسٹل کی ضرورت نہ پڑے ۔ یا پھر اگر تعلیم کی غرض سے لڑکیوں کو کسی دوسرے شہر بھیجنا ضروری ہو تو پہلے یہ دیکھیں کہ اگر کوئی نزدیکی رشتے دار، لڑکی کا کوئی چچا ، ماموں اس شہر میں رہتے ہیں تو ہاسٹل کے بجائے ان کے گھر رہنا مناسب ہوگا۔
اور اگر ہاسٹل کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو کوشش کی جائے کہ بہنوں کو ایک ہی ادارے / ہاسٹل میں داخل کروایا جائے تاکہ وہ کم از کم ایک دوسرے پر نظر رکھ سکیں
ہاسٹل داخل کرواتے وقت لڑکیوں کو ہر بات مکمل تفصیل سے سمجھا دینی چاہیے کہ وہاں کسی بھی قیمت پر دیگر لڑکیوں یہاں تک کہ وارڈنز اور انتظامیہ کی خواتین سے بھی مناسب فاصلہ بنائے رکھنا ہے اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال پر فوراً والدین کو مطلع کرنا ہے۔
7-
جو لڑکیاں کسی گھریلو تشدد، نفسیاتی یا جذباتی ٹراما یا اس نوعیت کی دیگر تکالیف سے گزری ہوں ان کی فوری کونسلنگ ، سائیکالوجسٹ یا سائیکیٹرسٹ سے رجوع ضروری ہے۔
یا پھر ایک نیا پرسکون ماحول کہ جہاں ان تکالیف کے اثرات موجود نہ ہوں اور ان سے ریکور ہونے کا وقت اور موقع مل سکے ۔
8-
اور آخری بات، لڑکیوں/لڑکوں کی بروقت شادی ازحد ضروری ہے ۔۔۔ اس میں جتنی تاخیر ہوتی جائے گی ان میں بگاڑ آجانے کے خدشات اتنے ہی بڑھتے چلے جائیں گے۔
شیئر کرنا مت بھولیے۔۔۔۔۔
#ستی
Pashto Times Tags For Blog Post.
Homosexuality In Pakistani Boys and Girls. Homosexuality Increasing In Girls In Pakistan. What Is Girl's homosex or Lesbian Sex? Explained In Urdu. Homosexual Girls In Pakistan. Reasons Of Growing Homosexuals In Pakistan. How Homosexual Girls Increasing In Pakistan? Urdu Article About Girls and Homosexuality. Urdu Blog about Lesbians In Pakistan.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.