How Empowered Afghan Women Were In 60? Urdu Blog.
The Unbeatable Great Afghanistan
ہار نہ ماننے والا افغانستان ۔۔۔۔۔۔
یہ 1960 ء کا افغانستان ہے یہ اس وقت کا سکول سٹاف ہے استانیاں ہیں دوسرے تصویر میں بچیاں کالج جا رہی ہیں یہ تب کی بات ہے جب دنیا ابھی کچھ نیا کرنے کا سوچ رہی تھی یوں افغانستان بھی ان سے کم نہیں تھا قدم سے قدم ملانے کی طاقت رکھتا تھا یہ تب کی بات ہے جب مقدس جنگوں کا آغاز نہیں ہوا تھا ، یہ تب کی بات ہے جب جہاد قیامت جاری رہیگا والی روایات صرف افغانستان کیلئے خاص نہ تھی ، یہ تب کی صورتحال ہے جب امریکہ کو مقدس جنگ کی ابھی ضرورت نہیں پڑی تھی ، یہ تب کی بات ہے جب امریکہ کو روس سے خطرہ نہیں پڑا تھا ، یہ تب کی بات ہے جب عربوں اور پاکستان کے مسلمانوں کے جنت کا راستہ کابل سے ہوکر نہیں گزراکرتا تھا
آج افغانستان جیسے نظر رہا ہے ایسا پہلے نہیں تھا یہ افغانستان خراسانی فارسی ساسانی بازنطینی یونانی آریائی تہذیبوں کی ہزاروں سالہ اجتماعی پرانی کھڑی ہے یہ بلند حوصلہ پامیر و بامیان غور و ہندوکش کی سرزمین ، زاہد و عابد بدھا کی ریاضت کا مرکز اور قدیم رہنما زرتشت کی تعلیمات و حاصلات کا نچوڑ ہے یہاں کی قدرتی میوے طاقتور اجسام ، قیمتی پتھر ، انسانوں کی سرخ سفید رنگت ، مشقت برداشت کرنے والی جسمیں دنیا کے دوسرے انسانوں سے کسی بھی درجے میں کم نہیں ہے چند بدقسمتیوں سے جنگ و جدل اس ملک کا مقدر بن گیا نہیں تو یہ ترک و یونان کے مقابلے کا ملک ہے چند ہی عشروں کی بات ہے ورنہ افغانستان پہلے ایسا نہیں تھا پتہ نہیں کس کی نظر لگ گئی
بیسویں صدی انسانی علمی معراج کی صدی ہے اسی صدی میں جب دنیا ترقی کی طرف قدم لینے لگی ٹیکنالوجی نے انگڑائیاں لینا شروع کی ، انسان کائنات کے رازوں کو آہستہ آہستہ سمجھنے لگا انسانوں پر دنیا کے چپے راز ، چپے خزانے کھلنے لگیں ، ہزاروں سال سے خشک صحرا جہاں کے باسی اونٹ کے دودھ اور کجھور پر زندگی گزارتے تھے وہاں انسانی علمی انقلاب کی وجہ سے زمین نے تیل کی شکل میں سونا اگلنا شروع کیا دیکھتے ہی دیکھتے بھوکے پیاسے بدوو دنیا کی رنگینیوں میں رنگ ہونے لگے بلند و بالا عمارات بنانے لگے ، جب انسان نے ترقی و عروج کی بلند وبالا عمارت کے دروازوں کو دستک دی جب انسانوں پر علم و حکمت کے یہ دروازے کھلنے لگے جب انسان نے زمین کے تہہ سے بیل گدھے کے بجائے ایک چھوٹے سے مشین سے پانی نکالنا سیکھا ، جب مہینوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنا شروع ہوا ، جب جدید میڈیکل کی مدد سے بادگولہ درد اور فلاں فلاں درد کے نام پر مرنے والوں کو آپریشن کے ذریعے ایک نئی زندگی دینا شروع ہوئی ، جب جدید علوم بیالوجی کمسٹری فزکس کے ذریعے نت نئے ایجادات آمو انکشافات ہونے لگے جب حیران کرنے والی ایجادات سے انسان کو آشنا ہونے کا وقت آیا ٹھیک اسی وقت دنیا پر خدائی کے خواب دیکھنے والے طاقت امریکہ کو روس سے خطرہ محسوس ہوا اور یوں اس مجازی خدا نے مسلمانوں سے ملکر اس بدقسمت ملک کو میدان جنگ بنانے کا فیصلہ کرلیا ، میدان سجانے کا کہا گیا میدان سجالیا گیا جنگ چھڑ گئی ملک کا اینٹ سے اینٹ بن گیا لاکھوں انسان سسکتے مرگئے ، بستیاں اجڑ گئیں ، معیشت ، صحت ، تعلیم ، دفاع ، مواصلات کا کباڑا ہوگیا یہاں تک کہ روس بھی ٹوٹا امریکہ بلا مقابلے زمینی خدا بھی بنا پر یہ بدقسمت ملک دوبارہ کبھی نہیں بنا ، کچھ اوروں کی ستم ظریفیاں کچھ اپنوں کی نااہلیاں پھر بھی ہم نا امید نہیں یہ دنیا ہے بدلتی رہتی ہے برا وقت کسی بھی قوم پر آسکتا ہے پچاس سال جنگ شاید امریکہ بھی اپنی سرزمین پر برداشت نہ کرسکے شاید اس کا نام بھی باقی نہ رہے پر افغانستان وہ معجزاتی ملک ہے کہ آج بھی دس سال کیلئے جنگ و جدل کے شکنجے سے نکلے تو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے صف میں شامل ہو سکتا ہے ۔
قاری الطاف ادیزئی
By Qari Altaf Adezai blog. Afghanistan In 50s And 60s. Altaf Adezai Reply To Imran Khan on his statement About Afghan Culture and Girl's education In Afghanistan before Afghan Jehad. Afghan Jehad, Women Sufferings and Imran Khan Statement about Pashtun Culture.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.